پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے قائمہ کمیٹی خزانہ میں سود کے خاتمے سے متعلق سوال اٹھادیا۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے استفسار کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں سود ختم کرنے کا قانون بنایا گیا، 2028 اتنا دور نہیں، قانون پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی تعلقات ہیں، ہم عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے سود پر قرض لیتے ہیں۔
پی پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ قرآن میں سود کو حرام قرار دیا گیا ہے، پوچھتا ہوں کہ اسلامک بینکنگ اور روایتی بینکاری میں کیا فرق ہے؟
اس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا کہ اسلامی بینکاری میں مارک اپ کی اجازت دی گئی ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے رائے دی کہ علمائے کرام کو بلا کر اسلامی بینکاری اور سود پر رائے لی جائے۔
دوران اجلاس سینیٹر شبلی فراز نے پاکستان میں اسلامی بینکاری کو آدھا تیتر آدھا بٹیر قرار دیا۔