السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
٭شمارہ ۱۱۴۶ کا سرورق بہت خوب صورت تھا۔ دستک میں چچا جان کراچی میں بسنے والے انسانوں کی اگلی نسلوں کے لیے گرمی پر کافی حد تک کنٹرول پانے کا نسخہ لیے موجود تھے۔ لیکن چچا جان لاہور میں بھی گرمی بہت ہے۔ لاہور کے لیے بھی کوئی نسخہ بتائیے۔ ’کوئی ایسے ہیرے تو دکھلائے مجھ کو‘ واقعی ایسے ہیرے آج کل کے زمانے میں تو ملنا ناممکن ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ان لوگوں کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین (حافظ میر محمد بن عاصم حفیظ میر۔ لاہور)
٭مدیر چچا میں بچوں کا اسلام کی دس سال سے خاموش قاریہ ہوں، پہلی دفعہ لکھ رہی ہوں براہِ مہربانی سنوار کر شائع کرلیجیے گا اور ردی کی ٹوکری سے بہت دور رکھیے گا تاکہ مجھے پتا چل جائے کہ میں نے صحیح ایڈریس پر پوسٹ کیا ہے۔ شمارہ ۱۱۴۸ پڑھا، سرورق بہت اچھا لگا۔ ’دستک‘پڑھی۔ ’جنگل کی کہانی‘ بھی اچھی تحریر تھی۔ ’میر حجاز‘ بہترین چل رہا ہے۔ یہ کتابی شکل میں کب شائع ہوگا۔ ضرور بتائیے گا؟ سعد حیدر بھائی کے قلم کے تو کیا کہنے، واقعی دل پر اثر ہوا۔ ’کیا ہے آزادی؟‘ جھنڈوں کی تعظیم کا درس دیتی بہت اچھی تحریر تھی۔ واقعی ہم بہت ناقدری کرتے ہیں ان کی۔ حافظ چاچو کے قلم کی تو میں گرویدہ ہوں۔ ہر تحریر بہتر سے بہتر ہوتی ہے۔ (مستجاب سرور۔ ماتلی بدین)
٭درزن‘ کہانی پر اثر تھی، ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے بہت ہی خوب انداز میں جذبات کی ترجمانی کی گئی تھی۔ ماشاء اللہ باقی سارا رسالہ بہت اچھا جا رہا ہے۔ امت مسلمہ کے لیے بہت مفید ہے۔ اس کی افادیت چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے۔ اللہ ہمارے رسالے کو دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے۔ مدیر بھائی جب بھی مجھے اپنا خط آمنے سامنے میں نظر آتا ہے تو میرا خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہتا۔ اللہ ہمیشہ استقامت عطا فرمائے۔ (صبیحہ عائشہ)
٭اپنی گزشتہ تحریر ’قینچی‘ کو رسالہ بچوں کا اسلام کے ورق پر دیکھ کر کچھ اور لکھنے کا ارادہ کیا۔ میں سائنس کا طالب علم ہوں لیکن بچپن کے ماحول اور ادب دوست اساتذہ کے زیر تلمذ رہ کر شاعری و دیگر اصنافِ ادب پر قلم آزمائی شروع کی ہے۔ ایک اور تحریرآپ کو ارسال کر رہا ہوں کہ اگر مناسب جانیں تو اسے بھی زیورِ طبع سے آراستہ کردیجیے۔ احقر کی خواہش ہے کہ آپ کی رہنمائی میں اس رسالے کا مستقل لکھاری بن جائوں۔ (واعظ سرکالوی)
٭شمارہ ۱۱۳۹ دستک اوٹ پٹانگ خیالات اوٹ پٹانگ ہی تھے مسکراتے ہوئے پڑھا اچھا لگا۔ ’ترازو‘ کہانی سے یہ سبق حاصل ہوا کہ اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے۔ ’ابراہیم اک سفیر جنتاں‘ ایمان سے بھر پور بہت ہی پیاری کہانی تھی۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ کا بے تابی سے انتظار رہتا ہے۔ ’کیتلی کیوں بھاگی؟‘ بھی بہترین تھی۔ (طیبہ رائو۔ علی پور مظفر گڑھ)
٭شمارہ ۱۱۴۱ سارا کا سارا بہترین تھا۔ ہم رسالہ پڑھتے پڑھتے آمنے سامنے میں وارد ہوئے تو حور کا خط دیکھ کر خوشی ہوئی۔ ’وہ ایک بہن‘ ہماری بہت بہترین ہم جماعت ساتھی ہے۔ (امیمہ اکبر، حفصہ صفدر۔ کبیر والہ)
٭مدیر چاچو مجھے رسالے پر لکھنے کا بہت شوق ہے جو پہلے نہیں تھا۔ میں آمنے سامنے جو تبصرے ہوتے ہیںان کو پڑھتی ہوں، میرا بھی دل کرتاہے کہ میں کچھ کہانیاںلکھوں اگر آپ اجازت دیں تو میں لکھ سکتی ہوں، پلیز انکار مت کیجیے گا۔(سلمیٰ بنت مرید حسین۔ رحیم یار خان)
ج:تو کیا آپ کو یہ گمان ہے ہم منع کریں گے؟بھئی اچھی تحریروں اور دل سے نکلی دعائوں کی تو ہر گھڑی ضرورت رہتی ہے۔
٭ ’تسلی کے دو بول‘ واقعی تسلی کے دو بول غم کے وقت بڑا کام کرجاتے ہیں۔ ’عہد‘ جھوٹ کے خلاف ایک بہترین تحریر تھی۔ ’جیت کر بھی ہار گیا‘ واقعی جیت بھی کبھی ہار ثابت ہوتی ہے۔ ’میر حجاز‘ میں ہجرت نبوی کا تذکرہ دل کو معطر کر رہا تھا۔ (خدیجۃ الکبریٰ بنت مولانا محمد امتیاز فاروقی۔ رسول پور)
٭پہلی مرتبہ کسی بھی رسالے میں خط لکھ رہا ہوں جملے بنانے تو نہیں آتے بچوں کا اسلام کے سہارے کچھ سیکھاہے۔ ابھی بھی بڑے بھیا کے کہنے پر قلم اٹھایا ہے امید ہے میرے اس خط کو اپنے رسالے میں ضرور جگہ دیں گے اور اپنی خصوصی دعائوں میں مجھے یاد رکھیں گے۔ (حافظ محمد امیر معاویہ۔ بہاول پور)
ج:آپ بھی دعائوں میں یاد رکھیے!
٭ ’مدیر کا رنج‘ پڑھ کر ہمیں بھی رنج ہوا۔ ’شیرنی‘ پڑھ کر ہمارے حوصلے بھی بلند ہوگئے۔ ’ جو جانا دور ہوتا ہے‘ بہت سبق آموز تھی۔ ’میر حجاز‘ میں سفر ہجرت کے واقعات پڑھ کر محظوظ ہوئے۔ ’پہلا روزہ‘ بہت قیمتی تحریر تھی۔ ’مقداد کی کہانی‘ پڑھ کر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت پیار آیا کہ وہ اپنی امت کے لیے کیسے مہربان تھے۔ ’آمنے سامنے‘ میں میری آمد مجھے اس سے ہمیشہ کے لیے جوڑ سکتی ہے۔ (آمنہ بتول۔ رسول پور)
٭شمارہ ۱۱۴۴ ہاتھ میں ہے۔ سرورق بہت خوب صورت ہے۔ سب سے پہلے دستک پڑھی۔ ’یہ ہمارا منو نہیں‘ سبق آموز تھی۔ ’مومن کی اذان‘ میں سعد حیدر نے تو غضب کردیا۔ ’میر حجاز‘ کی تعریف کے لیے الفاظ ہی نہیں۔ ’جو کروگے پنگا‘ رسالے کی مزاحیہ تحریر تھی۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ یہ ایسا سلسلہ ہے جو شمارے میں آکر چار چاند نہیں بلکہ ہزاروں چاند لگادیتا ہے۔ ’پاکستان کا پرچم‘ اچھی تحریر تھی۔ ’بچے ہمارے عہد کے‘ شاندار تھی۔ ’بے جا سوال‘ بھی مزاحیہ تھی۔ (رانا محمد جریر احمد۔ شور کوٹ)
٭ ’اپنے خلاف گواہی‘ کا عنوان کچھ اور ہونا چاہیے تھا۔ ’کچرہ بردار چیتا‘ رسالے کی بہترین تحریر تھی۔ ’میر حجاز‘ ہمیشہ کی طرح بہترین جا رہا ہے۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ ہماری سوچ سے بڑا نکلا۔ ہم تو سمجھ رہے تھے یہ چند قسطوں میں ختم ہوجائے گا۔ عباس العزم نے نظم ’موٹر ہماری‘ میں اپنی بے کار کار کے بارے میں لکھا۔ (محمد وقاص۔ جھنگ صدر)
٭شمارہ ۱۱۳۲ کافی اچھا تھا۔ میں تقریباً ڈیڑھ سال سے بچوں کا اسلام پڑھتا آرہا ہوں۔ ماشاء اللہ بچوں کا اسلام ہر لحاظ سے بہترین ہے مگر ایک چیز کی کمی محسوس ہوتی ہے اور وہ ہے ’انعامی سلسلہ‘ میری گزارش یہ ہے کہ ہفتے میں نہیں مہینے میں ایک مرتبہ بچوں کا اسلام میں کوئی انعامی سلسلہ شروع کردیں تو آپ کی نوازش ہوگی۔ (محمد معاویہ۔ کراچی)
ج: تجویز پر غور کیا جاسکتا ہے۔
٭میں گیارہ (۱۱) سال کی ہوں اور ساتویں جماعت میں پڑھتی ہوں۔ میں بچوں کا اسلام چھ سال کی عمر سے پڑھ رہی ہوں۔ مجھے دستک اور سفرنامے بہت اچھے لگتے ہیں۔ مجھے چاچو اشتیاق احمد کی بھی جاسوسی کہانیاں بہت پسند ہیں۔ خاص کر ’سرمد‘ ناولٹ تو بہت پسند ہے۔ ہمارا دو ہزار (2000) صفحوں والا رسالہ کب شائع ہوگا۔ میں نے (1000) صفحوں والے رسالے کو ایک ہزار مرتبہ پڑھ لیا ہے۔ اب تو مجھے اس کی تمام کہانیاں زبانی یاد ہوچکی ہیں۔ میرے بابا جان میرے لیے بہت سی کہانیاں اور جاسوسی ناول لاتے ہیں۔ لیکن میں وہ سب دو دنوں میں چٹ کر جاتی ہوں۔ (وردہ سعید۔ میاں چنوں)