بنت کامران
بہت سی خواتین کھانا جس بے دردی سے ضائع کرتی ہیں یقین کیجیے دل خون کے آنسو روتا ہے۔ بھئی اگر بچے ہوئے چاول اچھی حالت میں ہیں اور کھانے کو جی نہیں چاہ رہا تواپنے برابر والوں سے پوچھ لیجیے۔ یا پھر ماسی کو دے دیجیے یا کچرے والے کو!اسی طرح آپ یوٹیوب سے بھی ریسیپی نکال کر استعمال کرسکتی ہیں۔ مقصد لکھنے کا یہ ہے کہ کھانا ضائع نہ ہو۔ چاولوں کی جو کُھرچن بچ جاتی ہے اسے تھیلی میں نکال کر پرندوں کوڈالا جاسکتا ہے لیکن خیال رہے کہ ڈسٹ بن میں نہ جائے کیونکہ رزق ہے ناں! انتہائی افسوس ہوتا ہے جب خواتین کھانا کوڑے کے ڈبے میں یہ کہہ کر کہ پھینک دیتی ہیں کہ یہ تو اب دو دن کا پرانا ہوگیا یا ہفتے بھر فریزر میں رکھا رہا تو اب دل نہیں چاہ رہا۔ ذرا سوچیے! مہنگائی کہاں جا رہی ہے… ہر چیز انتہائی مہنگی !اوپر سے نخرے ہیں کہ ساتویں آسمان پر دماغ جا رہا ہے ۔جو بھی سگھڑ خواتین ہیں وہ بچا ہوا کھانا فریز کردیتی ہیں اور بعد میں ہفتہ دو ہفتے بعد جب دل چاہتا ہے تو گرم کرکے کھاتی یا کسی اور طریقے سے استعمال کرلیتی ہیں۔ مثلاً کڑاہی یا اچار گوشت بچ گیا تو اس کا سالن میکرونی میں ڈال دیا، اسی طرح تیل بچ گیا تو کسی محفوظ بوتل میں چھان لیا۔ اس پر لکھنے کو تو بہت کچھ ہے مگر مختصر یہ کہ عقل مندوں کے لیے اشارہ کافی ہے۔
سب سے پہلے تو بچوںکی عادت بنائیں کہ پلیٹ کیسے صاف کرنی ہے؟ پہلے کم نکالنا ہے پسند آئے تو اور ورنہ نہیں نکالنا۔ چاول کی پلیٹ ایسے صاف کرنی چاہیے کہ ایک چاول کا دانہ بھی نہ بچے کیونکہ وہ نالی میں جائے گا۔ اسی طرح پتیلی کو ایسے صاف کریں کہ جونا خراب نہ ہو۔ بعض پتیلیاں اتنی زیادہ گندی ہوتی ہیں کہ جونے کا ستیاناس ہوجاتا ہے ،نالی بھی بھر جاتی ہے اور رزق ضائع کرنے کا الگ گناہ! یاد رکھیں ہر چیز کا حساب دینا ہوگا ۔
جب بھوک لگے تب ہی کھائیں ورنہ مت کھائیں۔ ایک وقت کا کھانا اگر نہیں کھائیں گے تو مر نہیں جائیں گے لیکن ہمیں تو کھانے کی ہوس اتنی ہوتی ہے کہ چار وقت کا کھانا گویا فرض ہے… جیسے نہیں کھائیں گے تو گناہ ملے گا! بھلے سے نماز نہ پڑھیں فجر کی، لیکن کھانا ضرور کھانا ہے، اس کا ناغہ نہ ہو۔ بھلے سے تلاوت کریں نہ کریں لیکن ایک وقت کا بھی کھانا نہ چھوٹے۔ خدارا! رحم کریں اتنی محنت لگتی ہے کھانا تیار کرنے میں لیکن ڈسٹ بن میں پھینکتے وقت ایک سیکنڈ لگتا ہے صرف!! اس لیے قدر کریں اس سے پہلے کہ چھین لیا جائے۔ جو بھی رزق کی قدر نہیں کرتا تو اللہ پاک اس سے رزق چھین لیتا ہے اور ایسے لوگوں کو دے دیتا ہے جو اس کی قدر کرتے ہیں۔
وَمنَ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَل لَّہٗ مَخْرَجاً
’’اور جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ تنگی سے نکالنے کا راستہ بنادیتا ہے۔‘‘
وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبْ
’’اور وہ انہیں بے حساب رزق دیتا ہے جہاں سے ان کا گمان بھی نہیں ہوتا!‘‘
٭٭٭
(جونا: مونجھ وغیرہ کے گُّچھے کو کہتے ہیں جس سے برتن مانجھتے ہیں یا اینڈوا جو برتن کے نیچے رکھا جاتا ہے تا کہ وہ ہلنے یا گرنے نہ پائے۔(
محبت الہٰیہ پیدا کرنے کے5طریقے
امۃ اللہ
۱… مراقبہ کرے اور اللہ تعالیٰ کے جتنے احسنات و انعامات ہیں، ان کو سوچیں اور اپنی کوتاہیوں کو سوچیں۔
۲… اہل اللہ کی صحبت اختیار کریں۔
۳… ذکر نفی واثبات کریں، جیسے لا الہ میں یہ نیت کریں کہ میں اپنے دل سے تمام غیر اللہ اور ان کی محبت کو نکال رہا ہوں اور الا اللہ میں اللہ تعالیٰ کی محبت کی نیت کریں۔
۴… اللہ تعالیٰ سے دعا کریں وہ اپنی محبت نصیب فرمائے یہ دعا پڑھ لیں:
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَن یُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ اِلٰی حُبِّکَ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَ مِنَ الْمَائِ الْبَارِدِ (ترمذی، باب ماجاء فی عقد التسبیح بالید: ۳۴۹۰)
’’اے اللہ! میں آپ سے آپ کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور اس شخص کی محبت کا جو آپ سے محبت کرتا ہے اور ایسے عمل کا جو مجھے آپ کی محبت تک پہنچادے، اے اللہ! آپ بنادیجیے اپنی محبت کو سب سے پسندیدہ میری جان سے، میرے اہل و عیال سے اور ٹھنڈے پانی سے۔‘‘
۵… جتنے نیک کام ہیں ان میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی نیت کریں۔