کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا
جیون کا اک اور سنہرا سال گیا
کفیل آزر امروہوی کے بقول
زندگی کے پیڑ سے
ایک پتا اور گر کر
ڈھیر میں گم ہو گیا ہے
ڈھیر ان پتوں کا جو پہلے گرے تھے
ہنس رہا ہے
زندگی کا پیڑ خوش ہے
جیسے اس کا بوجھ ہلکا ہو گیا ہے
2024 ءاپنے اختتام پرایسے واقعات کاعینی شاہد بن گیا،جن کے اثرات و مضمرات دیر تک رہیں گے۔اس سال کو”عام الحزن“کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو۔ یہ سال دنیا بھر میں مختلف نوع کی تبدیلیوں، جنگوں اور سانحات سے بھرپور رہا۔ اس برس کے دوران دنیا کی توجہ اورتاریخی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے والے چند واقعات کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔
٭….ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائیں مشرق وسطی کے علاقائی استحکام کے لیے بڑا خطرہ سمجھی جاتی تھیں۔ عرب خطہ ایرانی پراکسیز کی زد میں رہا۔حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور حسن نصراللہ کے قتل کے بعد ایران شام سے نکل گیا۔ اب شام ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو فوجی اسلحے کی سپلائی کے لیے دستیاب نہیں۔تہران نے مسلح گروپوں کی مدد اوربشار الاسد کی حمایت سے اپنا بہت بڑا سرمایہ ضائع کیا۔
٭….9 دسمبر کو ہیئت تحریر الشام نے دمشق پر قبضہ کرلیا۔ بشار الاسد کے24 سالہ اقتدارکے اختتام پر روس کو بھی شام چھوڑنا پڑا۔مجموعی طورپر شام میں 50 سال سے زائد عرصے کی اسد خاندان کی حکمرانی کا خاتمہ ہوا۔بشار الاسد کا دمشق سے فراراور الشرع کا اقتدارایک یادگار پیشرفت ہے لیکن زیادہ مشکل سوال یہ درپیش ہے کہ الشرع شام کی تعمیر نو کس طرح کریں گے۔
٭….2024 ءمیں ٹرمپ کا دوبارہ صدر منتخب ہونابڑا ہی محوری نوعیت کا واقعہ ہے۔ تاہم کوئی شخص نہیں جانتا کہ ٹرمپ کیا سوچتے ہیں، حتیٰ کہ خود ٹرمپ بھی شاید صحیح طرح یہ نہیں سمجھتے کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہی بیانات کے خلاف نئی بات کر دیتے ہیں۔ صدارتی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ہی ٹرمپ کئی متنازعہ بحثوں کا حصہ بن چکے ہیں۔وہ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو کینیڈا کا گورنر اور کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست قرار دیتے ہوئے بھی نظر آئے۔ وہ نہرِ پاناما پر امریکی ملکیت کا دعویٰ اور گرین لینڈ کو خریدنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔ انتخابی نتائج کے بعدامریکا میں واضح سماجی تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔ اس کا درست اندازہ آئندہ برسوں میں ہونے والی پیشرفت سے لگایا جا سکے گا۔

٭…. ایلون مسک کے پلیٹ فارم ایکس نے انہیں غیر متوقع سیاسی طاقت فراہم کی، ٹرمپ کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے مسک 2024 ءکی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک کے طور پر نمایاں ہیں، جنہوں نے صرف ریپبلکن کی جیت میں ہی میں مدد نہیں کی بلکہ امریکا کی ثقافت کو بھی بائیں سے دائیں منتقل کر رہے ہیں۔سب سے تکلیف دہ واقعہ7 اکتوبر 2023 ء سے اسرائیل اور حماس جنگ تھی جس میں اب تک 45 ہزار سے زائد فلسطینی جامِ شہادت نوش کرچکے۔ اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے پردنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ایک لاکھ سے زائد زخمی اور ہزاروں افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔غزہ کے شمالی حصے میں عمارتیں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں جبکہ غزہ کی پٹی پر بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔یہ جنگ درندگی کی بدترین مثال ہے۔مائیں اپنے بچوں کی ٹانگوں پر نام لکھ رہی ہیں تاکہ لاشیں پہچاننے میں آسانی ہو۔ اس سے زیادہ تکلیف دہ عمل بھلا کیا ہوسکتا ہے؟ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے غزہ کو’بچوں کا قبرستان‘ قرار دیا مگر وہ عملاکوئی متحرک کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔ امریکا اور مغربی ممالک کا رویہ بھی افسوس ناک رہا جنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کی بجائے اسے مزید ہوا دی۔ امریکا نے چار بار جنگ بندی کی قراردادیں ویٹو کیں۔
عالمی اداروں کے بارے میں اقبال نے درست کہا تھا: بہر تقسیم قبورانجمنے ساختہ اند (قبروں کی تقسیم کیلئے ایک انجمن بنائی گئی ہے۔)
٭….حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایران میں اور ان کے بعد 17اکتوبر 2024ء کواسرائیل نے غزہ میں حماس کے نومنتخب سربراہ یحییٰ سنوار بھی شہید کرادیے۔
٭…. 17 ستمبر 2024ء کو پیجرز دھماکوں سے حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے بعد نیتن یاہو نے ذمہ داری قبول کی۔27 ستمبر کوحسن نصر اللہ کومارا گیا۔

٭….21 نومبر2024ء کوجنوبی افریقہ کے دائرمقدمے میں عالمی عدالت(آئی سی سی )نے جنگی جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اورسابق وزیردفاع یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
٭….2024ء میں اسپین، ناروے اور آئرلینڈ نے باضابطہ فلسطین کو بطورِ ریاست تسلیم کیا۔اس فیصلے کو فلسطین اور مسلم دنیا سے خوب پذیرائی ملی۔
٭….ڈھاکامیں طلبہ احتجاج کی ملک گیرصورت اختیار کرنے کے بعدشیخ حسینہ بھارت فرار ہوگئیں، ان کا 15 سالہ دورِ حکومت ختم ہوا۔ گردش ایام دیکھیے کہ ان کے مخالف ڈاکٹر محمد یونس عبوری حکومت کے نگران وزیراعظم بن گئے۔

٭….جنوبی کورین صدریون سک یول نے 3 دسمبر کو مارشل لا لگایا جو 6 گھنٹے ہی چل سکا۔ رات گئے ارکان پارلیمنٹ نے مارشل لا روکنے کی قرارداد منظورکی تو صدر کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ 14دسمبر کوحزب اختلاف کی مواخذے کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد وزیراعظم جنوبی کوریاکے قائم مقام صدر کے عہدے پرفائز ہیں۔
٭….روس اور یوکرین جنگ کو تین سال ہونے کو ہیں۔ اس دوران درجنوں شہر ملبے کا ڈھیر اورہزاروں زندگیاں موت کی نذر ہو چکی ہیں جبکہ لاکھوں بھوک کا شکار اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔ یوکرین سے جانے والی پائپ لائن سے روسی گیس کی یورپ کو منتقلی رک جانے کی خبریں ہیں۔
٭…. 2024ءنے سری لنکا کی سیاسی غیرمستحکم قوم میں امید کی کرن جگائی، انوراکمارا ڈسا نائی کے جیسے اصلاح پسند سری لنکا کے صدر بن گئے جنہوں نے نسلی کشیدگی کے خاتمے اور معاشی مسائل کے حل کے وعدہ کیے۔
٭….اپریل 2024 ء میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اپنے وزرا سمیت آذربائیجان کے نزدیک ایرانی سرحد پر ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے سبب جاں بحق ہوگئے۔

٭….بھارت اور کینیڈا کے مابین تعلقات میں کشیدگی اکتوبر 2023ء میں اس وقت پیدا ہوئی جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی منصوبہ بندی کا الزام لگایا۔ ہردیپ سنگھ نجر،جون میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں قتل کردیے گئے تھے۔جس کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات معطل ہوئے اور سفارت کاروں کو ملک بدر کیا گیا۔
٭….اس سال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدیدگرمی، سیلاب، غیر متوقع بارشوں اور سمندری طوفان سے تقریباً پوری دنیا متاثر ہوئی، جاپان، تھائی لینڈ،فرانس، امریکا سمیت بیشتر ممالک میں سمندری طوفان سے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
2024ءتاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوا، یہ پہلا سال ہے جب عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر گیا،اپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2024 ء گزشتہ اکتوبر کے بعد دوسراگرم ترین اکتوبر ثابت ہوا۔