سجاد سعدی۔ کراچی
اسلامی تاریخ میں مسلمانوں کے اتحاد کو بے حد اہمیت دی گئی ہے۔ قرآنی تعلیمات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمیں بھائی چارے، محبت اور اتفاق کی عملی مثالیں دیتی ہیں۔ آج کی مسلم دنیا جو تقریباً 1.8بلین لوگوں پر مشتمل ہے، مذہبی اور ثقافتی تنوع سے بھرپور ہے، لیکن بدقسمتی سے سیاسی، معاشرتی اور فرقہ وارانہ اختلافات کی وجہ سے بکھری ہوئی نظر آتی ہے۔ اس مختصرسی تحریر میں ہم مسلم امہ کے اتحاد کی اہمیت، موجودہ تقسیم کے اسباب اور اُن عالمی چیلنجز کا جائزہ لیں گے جن کا سامنا آج مسلمان کر رہے ہیں۔
مسلمانوں کے اتحاد کی تاریخی اہمیت
اسلامی تاریخ میں مسلمانوں کے اتحاد کی کئی اہم مثالیں ملتی ہیں۔مثلاًخلافت راشدہ کا دور مسلمانوں کی وحدت اور کامیابی کا سب سے بڑا نمونہ ہے، جب اسلام کا پیغام دنیا کے مختلف حصوں میں پہنچا اور مسلمان ایک مضبوط اور مربوط قوم کے طور پر سامنے آئے۔ اسی طرح عثمانی خلافت نے صدیوں تک مسلمانوں کو سیاسی، فوجی اور اقتصادی طاقت فراہم کی جس سے مسلم امہ کو ایک عالمی حیثیت حاصل ہوئی۔اتحاد کی بنیاد قرآن و حدیث میں مضبوطی سے موجود ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اور تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقہ فرقہ نہ بنو۔(آل عمران 3/103))یہ آیت مسلمانوں کو اتحاد اور بھائی چارے کی اہمیت کا درس دیتی ہے۔
موجودہ دور میں مسلم امہ کی تقسیم
آج کی مسلم دنیا میں جغرافیائی، سیاسی اور فرقہ وارانہ اختلافات نے امت کو تقسیم کر دیا ہے۔ مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا میں مسلم ممالک مختلف تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں، جن میں سیاسی مفادات اورعالمی طاقتوں کی مداخلت نے ان اختلافات کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔سنی،شیعہ اختلافات ،ان تنازعات میں ایک اہم عنصر ہیں جو کئی مسلم ممالک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا باعث بنے ہیں، جیسے یمن، عراق اور شام میں ہونے والی خانہ جنگیاں۔
اتحاد کے فقدان کے اسباب
مسلم دنیا کی تقسیم کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں:فرقہ واریت:مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ اختلافات اتحاد کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ سنی اور شیعہ گروہوں کے درمیان تنازعات نے کئی ممالک کو کمزور کر دیا ہے۔سیاسی مفادات:مسلم ممالک کے حکمران طبقے کے درمیان اختلافات اور ان کے اپنے قومی مفادات نے عالمی سطح پر امت کے اتحاد کو نقصان پہنچایا ہے۔عالمی طاقتوں کا اثر: مغربی ممالک کی جانب سے مسلم ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نے ان کی خودمختاری کو چیلنج کرکے انہیں تقسیم کر دیا ہے۔۔
عالمی چیلنج
آج کی مسلم امہ کو کئی عالمی چیلنجز کا سامنا ہے:اسلاموفوبیا:مغربی دنیا میں اسلام کے خلاف بڑھتے ہوئے تعصب نے مسلمانوں کو معاشرتی اور سیاسی طور پر نشانہ بنایا ہے۔فلسطین، کشمیر اور میانمار میں مظالم:مسلم اکثریتی علاقوں میں ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے مسلم دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔مسلم اقلیتوں کی مشکلات:بھارت، چین اور میانمار جیسے ممالک میں مسلمان اقلیتوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ایک بڑا چیلنج ہے۔
عالمی سطح پر مسلمانوں کا کردار
مسلم دنیا کو عالمی سطح پر اپنا کردار مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اوآئی سی جیسے فورمز کو زیادہ فعال اور مؤثر بنانا ضروری ہے تاکہ مسلم ممالک مل کر عالمی چیلنجز کا سامنا کر سکیں اور اپنے مفادات کا دفاع کر سکیں۔
اتحاد کے لیے عملی اقدامات
مسلم امہ کے اتحاد کے لیے چند عملی اقدامات ضروری ہیں:مثلاًمشترکہ پلیٹ فارمز:مسلم ممالک کے درمیان تعاون کے لیے پلیٹ فارمز کا قیام اور ان کا فعال استعمال ضروری ہے۔تعلیم اور سائنس میں تعاون:مسلم ممالک کے درمیان تعلیمی اور سائنسی شعبوں میں تعاون امت کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔معاشی اتحاد:اسلامی معاشی نظام اور مشترکہ تجارتی نیٹ ورکس کا قیام مسلم دنیا کو خودمختار بنا سکتا ہے۔
قرآنی اور حدیثی تعلیمات
قرآن و سنت مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارے پر زور دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مومن مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔(صحیح بخاری)یہ حدیث مسلمانوں کے درمیان باہمی تعاون اور اتحاد کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
مسلم نوجوانوں کا کردار
مسلم نوجوانوں کا کردار اتحاد کے قیام میں نہایت اہم ہے۔ جدید تعلیم، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے نوجوان نسل امت کے اتحاد کو فروغ دے سکتی ہے۔ وہ اسلام کے حقیقی پیغام کو دنیا بھر میں عام کر سکتے ہیں اور امت کے درمیان رابطے کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
مثبت مثالیں
کچھ مسلم ممالک نے حالیہ سالوں میں تعاون کی کامیاب مثالیں پیش کی ہیں۔ ترکیہ، ملیشیا اورقطرجیسے ممالک نے مشترکہ اقتصادی اور دفاعی معاہدات کے ذریعے باہمی تعاون کو فروغ دیا ہے۔
نتیجہ، خلاصہ
مسلم امہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جب تک مسلمان آپس میں اختلافات ختم نہیں کریں گے اور عالمی سطح پر متحد ہو کر چیلنجز کا سامنا نہیں کریں گے، امت مسلمہ کا مستقبل خطرے میں رہے گا۔ اسلامی تعلیمات اور تاریخ ہمیں یہی درس دیتی ہے کہ اتحاد ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ آج ضرورت اس ا مر کی ہے کہ مسلم دنیا کے قائدین اور عوام مل کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں تاکہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے مسائل کا حل ممکن ہو سکے اور ایک مضبوط اور خوشحال مسلم امہ کا خواب پورا ہو۔