برطانیہ سے شہزاداکبر،عادل راجہ کی حوالگی کی درخواست(کالعدم تنظیموں کیخلاف بھی گھیرا تنگ)

اسلام آباد/کوئٹہ:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کے حوالگی کے کاغذات برطانوی ہائی کمشنز کو دے دیے۔

جمعرات کووفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں پاک برطانیہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر داخلہ نے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کو فوری طور پر پاکستان کے حوالے کرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں افراد پاکستان میں مطلوب ہیںاس لیے ان کو فوری طور پر پاکستان کے حوالے کیا جائے۔

محسن نقوی نے پروپیگنڈا کرنے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف ٹھوس شواہد بھی فراہم کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار پر پورا یقین رکھتے ہیں لیکن فیک نیوز ہر ملک کے لیے مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک بیٹھ کر ریاست اور اداروں کے خلاف بہتان اور ہرزہ سرائی کی کوئی ملک اجازت نہیں دے سکتا۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والوں کی واپسی کے لیے برطانوی تعاون کا خیر مقدم کریں گے۔وزارت داخلہ نے بذریعہ وزارت خارجہ بھی ان افراد کی حوالگی کی کارروائی شروع کردی ہے۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا اور دیگر متعلقہ افسران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

دوسری جانب حکومت بلوچستان نے بیرونِ ملک بیٹھے کالعدم تنظیموں کے سربراہان، اہم کمانڈرز اور 300 سے زائد دہشت گرد عناصر کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کے ریڈ نوٹسز کے اجراء اور عالمی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت منعقد ہونے والے ایک غیر معمولی اور اہم نوعیت کے اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بیرونِ ملک موجود دہشت گرد رہنماؤں کے مقامی سہولت کاروں سے روابط، کال ریکارڈنگز، مالی معاونت اور دیگر شواہد مکمل طور پر دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم بی ایل اے، بی آر اے، بی ایل ایف، یو بی اے، بی آر جی اور لشکر بلوچستان کے سربراہان اور کمانڈرز کے خلاف درج مقدمات کی پراسیکیوشن کو تیز کرتے ہوئے تمام شواہد عالمی معیار کے مطابق ریکارڈ کا حصہ بنائے جائیں۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت وفاقی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے تعاون سے انٹرپول کے ذریعے ریڈ نوٹسز کی کارروائی میں تیزی لائے تاکہ دہشت گرد دنیا کے کسی بھی ملک میں قانون کی گرفت سے فرار نہ ہوسکیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی اب پرووینشل ایکشن پلان کی گائیڈ لائنز کے تحت مقامی سہولت کاروں سے لے کر بیرونِ ملک بیٹھے سربراہان تک بھرپور اور فیصلہ کن انداز میں کی جائے گی۔

انہوں نے محکمہ داخلہ بلوچستان کو ہدایت کی کہ ایکشن پلان کے تحت قائم خصوصی سیل کو مزید متحرک کیا جائے اور تمام حساس کیسز کی تحقیقات کے عمل کو تیز جائے۔اجلاس میں بیرونِ ملک دہشت گرد کمانڈرز اور ان کے مقامی سہولت کاروں کے خلاف فوری، سخت اور بھرپور کریک ڈاؤن کی منظوری دی گئی۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین پر خون بہانے والے کسی بھی دہشت گرد کو دنیا کے کسی کونے میں چھپنے نہیں دیں گے۔ دہشت گردی میں ملوث اندرون و بیرون ملک ہر عنصر کے خلاف مؤثر، سخت اور غیر معمولی کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔