ٹی ایل پی پر پابندی کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی ، رانا ثنااللہ

اسلام آباد : وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ حکومت ٹی ایل پی پر پابندی کا ریفرنس بھیجے گی، حکومتی ریفرنس پر سپریم کورٹ فیصلہ کرےگی ، پابندی کیخلاف ٹی ایل پی عدالت میں اپیل کرسکتی ہے۔
وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر 2021 میں بھی شواہد کی بنیاد پر پابندی عاید کی گئی تھی، اور حالیہ پابندی کا فیصلہ بھی تشدد اور قانون شکنی کے شواہد کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے سیاسی مشیر نے بتایا کہ 2021 میں ٹی ایل پی کی جانب سے جلاو¿ گھیراو¿، اہلکاروں کے اغوا اور تشدد کے واقعات سامنے آئے تھے، اور اب جماعت نے دوبارہ تشدد کا راستہ اپنایا، جس کے باعث حکومت کو پابندی کا اقدام اٹھانا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پابندی کا ریفرنس عدالت میں بھجوایا جائے گا، جس پر عدالت ہی حتمی فیصلہ دے گی۔ ٹی ایل پی کو بھی ریفرنس کے خلاف اپنا مو¿قف پیش کرنے اور جواب دینے کا موقع حاصل ہوگا۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی دورِ حکومت میں بھی ٹی ایل پی پر پابندی لگائی گئی تھی تو آج کیسے اعتراض کررہے ہیں۔ “اگر کوئی جماعت سسٹم کے ساتھ چلے، تو سب کے لیے آسانی ہوتی ہے اور جماعت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد جو تقریر کی ایسا لگا جیسے ٹارزن کی واپسی ہو گئی ہو۔وزیراعلیٰ ہر ادارے اور وفاقی حکومت کو للکار نہیں سکتے۔ ”رانا ثنااللہ نے کہا کہ “اب سہیل آفریدی کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ سسٹم کیسے چلتا ہے، میرے خیال میں اب ان کی مرکزی قیادت سے ملاقات ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ “سہیل آفریدی کو قانون اور آئین کے مطابق چلنا ہوگا، صوبے کے عوام پر رحم کریں اور گورننس پر توجہ دیں، ان کی کابینہ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی، اور وہ کہہ رہے ہیں کہ کابینہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد تشکیل دیں گے، جو عدالتی فیصلوں کے برعکس ہے۔
رانا ثنااللہ نے واضح کیا کہ عدالت کے مطابق بانی پی ٹی آئی مجرم ہیں، وہ سیاسی فیصلے نہیں کر سکتے، اور اگر سہیل آفریدی ایک مجرم کی ہدایت پر کابینہ بنائیں گے تو وہ غیرقانونی تصور ہوگی تاہم وزیراعلیٰ کی پیر یا منگل کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوجائے گی۔