عدالتی اصلاحات کے ثمرات ، سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمات میں نمایاں کمی

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق موجودہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے متعارف کرائی گئی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔

گزشتہ برس 2024 کے آغاز میں سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمات کی تعداد 60,446 تھی، جو اب اکتوبر 2025 میں کم ہو کر 56,169 رہ گئی ہے۔

اصلاحات کا مقصد شفاف اور مؤثر عدالتی نظام

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیشرفت عوام کے اعتماد کو مضبوط بنانے اور پاکستان میں انصاف کی فراہمی کو زیادہ مؤثر، شفاف اور منصفانہ بنانے میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ ایک عوامی مرکزیت اور ٹیکنالوجی پر مبنی عدالتی نظام کے وژن کو آگے بڑھایا جا سکے، جو ہر شہری کو سہولت، دیانت اور تیزی کے ساتھ انصاف فراہم کرے

گزشتہ دہائی میں مقدمات کے بوجھ میں اضافہ

تقریباً ایک دہائی تک سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمات کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2015 میں یہ تعداد 25,686 تھی، جو 2024 کے اوائل میں بڑھ کر ریکارڈ 60,446 سے زائد تک پہنچ گئی۔

اس اضافے نے عدالتی نظام پر دباؤ میں اضافہ کیا اور بروقت انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بنی، جس سے عوام کا اعتماد متزلزل ہوا۔

چیف جسٹس کا اصلاحاتی ایکشن پلان

اس چیلنج کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکتوبر 2024 میں عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد مقدمات کی تعداد میں کمی اور عدالتی نظام کو عوامی مرکزیت و ٹیکنالوجی پر مبنی ادارے میں تبدیل کرنا اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا۔

بنیادی مسائل کی نشاندہی اور اصلاحاتی حکمتِ عملی

زیرِ التوا مقدمات میں اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک جامع جائزہ لیا گیا، جس سے 3 بنیادی چیلنجز سامنے آئے پہلا مقدمات کے نظم و نسق میں خامیاں، دوسرا پرانے دستی طریقۂ کار، اور تیسرا ٹیکنالوجی کے محدود استعمال۔

ان نتائج کی روشنی میں چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحاتی ایکشن پلان متعارف کرایا، جس کا مقصد ادارہ جاتی کارکردگی میں بہتری، شفافیت اور تیز تر انصاف کو یقینی بنانا تھا۔

ڈیجیٹل فائلنگ اور جدید عدالتی نظام کی بنیاد

اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت عدالت نے ڈیجیٹل فائلنگ، آن لائن کیس ٹریکنگ، اور الیکٹرانک تصدیق شدہ نقول کا نظام نافذ کیا۔

اس سے معلومات تک رسائی تیز ہوئی اور غیر ضروری تاخیر میں نمایاں کمی آئی۔ رجسٹریوں اور بنچوں کے درمیان رابطہ کاری کو مضبوط کیا گیا اور ڈیٹا پر مبنی نظم و نسق کے آلات اپنائے گئے تاکہ عدالتی وسائل کا مؤثر استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

انصاف کی فراہمی میں تیزی اور شفافیت

ان اقدامات نے عدالتی کارروائیوں میں زیادہ کارکردگی اور سہولت پیدا کی ہے، جو انصاف کے ایک جدید، شہری مرکزیت اور ٹیکنالوجی پر مبنی نظام کی جانب پیش رفت کی واضح علامت ہے۔