ٹی ایل پی پر پابندی،صنعت،زراعت کیلئے بجلی سستی

اسلام آباد:وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں کابینہ کو ملک میں ٹی ایل پی کی پرتشدداوردہشت گردانہ سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں حکومت پنجاب کے اعلیٰ افسران نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

وفاقی کابینہ کے اعلامیے کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ2016ء سے قائم اس تنظیم نے پورے ملک میں شرانگیزی کو ہوادی،اجلاس کو بتایا گیا کہ تنظیم کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں شرانگیزی کے واقعات ہوئے،2021ء میں بھی اس وقت کی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگائی تھی۔

پابندی6 ماہ بعد اس شرط پرہٹائی گئی کہ آئندہ ملک میں بے امنی اور پرتشدد کارروائیاں نہیں کی جائیں گی۔اعلامیے کے مطابق تنظیم پر پابندی کی وجہ2021ء میں دی گئی ضمانتوں سے روگردانی بھی ہے،ماضی میں بھی ٹی ایل پی کے پرتشدد جلسوں، ریلیوں میں سیکورٹی اہلکار اور بیگناہ راہگیر جاں بحق ہوئے۔

وفاقی کابینہ متفقہ طورپر اس نتیجے پرپہنچی کہ ٹی ایل پی دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہے۔کابینہ نے ضابطے کی کارروائی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو احکامات جاری کردیے ہیں۔ذرائع کے مطابق اب ٹی ایل پی پرپابندی کی منظوری کا معاملہ وزارت قانون کو بھجوایا جائیگا۔

وزارت قانون پابندی سے متعلق باقاعدہ ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کریگی، سپریم کورٹ سے ریفرنس منظوری پر الیکشن کمیشن ٹی ایل پی کو ڈی نوٹیفائی کریگا اور پابندی لگادی جائیگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ سے منظوری کے بعد 15 دنوں میں پابندی کا ریفرنس سپریم کورٹ میں فائل کیا جائیگا۔

سپریم کورٹ ٹی ایل پی پرپابندی کا حتمی فیصلہ کریگی۔خیال رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایک ہفتہ قبل ٹی ایل پی پر پابندی کا ریفرنس وزارت داخلہ کو بھیجا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ نے سمری کابینہ کو بھجوائی جس میں ٹی ایل پی پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن الیون بی ون کے تحت تجویز کی گئی۔سمری میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی پر نفرت انگیز تقاریر کرنے پر پابندی عائد کی جائے، ٹی ایل پی فرقہ وارانہ انتہاپسندی اور تشدد میں ملوث ہے۔

ٹی ایل پی بین الاقوامی تعلقات خراب کرنے کا باعث بنی۔چارج شیٹ میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہے، ٹی ایل پی ہجوم کے تشدد میں ملوث ہے، ٹی ایل پی نے نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، ٹی ایل پی ہتھیار سازی میں ملوث ہے۔

ٹی ایل پی نے محرم میں شیخوپورہ اور میانوالی میں فرقہ وارانہ تشدد کیا، 70 لوگ زخمی اور 5جاں بحق ہوئے۔چارج شیٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے حالیہ مظاہروں میں 6 افراد زخمی ہوئے ، ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، ٹی ایل پی مظاہروں میں 47 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، بعض اہلکار عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے۔

وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ملک کی اقتصادی اور سیاسی صورت حال پر غور کیا گیا جبکہ افغانستان کے ساتھ حالیہ سیز فائر معاہدے کے بعد کی صورتحال بھی زیرغور آئی۔اس کے علاوہ وزیر دفاع نے افغانستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر بریفنگ دی جبکہ اجلاس میں ای سی سی، کابینہ کمیٹی قانون سازی کے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی۔

دریں اثناء وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکیج کا اعلان کردیا۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صنعتی و زرعی شعبے کے ماہرین و کاروباری برادری کے وفد سے ملاقات میں پیکیج کا اعلان کیا۔

پیکیج کے تحت صنعتوں اور کسانوں کو آئندہ تین سالوں (نومبر 2025ء سے اکتوبر 2028ئ) میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ صنعتی شعبے کو 34 روپے اور زرعی شعبے کو 38 روپے پر ملنے والے یونٹس کی قیمت کو خاطر خواہ کم کرکے اضافی یونٹس فراہم کیے جائیں گے۔

آئندہ تین برس میں پورا سال صنعتی و زرعی شعبے کو اضافی بجلی 22 روپے 98 پیسے فی یونٹ پر فراہم کی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ روشن معیشت بجلی پیکیج کے تحت فراہم کی جانے والی بجلی کا بوجھ نہ تو گھریلو صارفین اور نہ ہی کوئی دیگر شعبہ اٹھائے گا۔

وزیر بجلی سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کی اس پیکیج کی تیاری کیلئے کاوشیں لائق تحسین ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی ترقی اور روزگار میں اضافے کیلئے صنعت و زراعت کی ترقی انتہائی ضروری ہے، ملکی صنعتوں اور زرعی شعبے کی خطے میں مسابقت بڑھانے اور کاروباری سہولیات میں اضافے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ گزشتہ برس موسم سرما میں دیے جانے والے پیکیج کے تحت صنعتی و زرعی شعبے نے 410 گیگاواٹ اضافی بجلی استعمال کی جس کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا، برآمدات میں اضافہ ہوا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ معاشی بحران سے معاشی استحکام کا سفر کٹھن ضرور تھا لیکن معاشی ٹیم کی محنت اور آپ سب کے تعاون سے یہ ممکن ہوا، صنعت و زراعت کے شعبے ترقی کریں گے تو ملک کو قرضوں سے نجات ملے گی، اللہ کے فضل وکرم سے بہتر پالیسیوں کی بدولت معاشی اشاریے بہتر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ مگر ہم سب کو مل کر ابھی مزید محنت کرنی ہے، پختہ یقین ہے کہ آپ کے تعاون اور معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت سے پاکستان کی معاشی خودمختاری کا ہدف جلد حاصل کر لیں گے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ملکی صنعتی و کاروباری حضرات سے ملاقات میں معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کی بہتری کے لیے صورتحال پر جائزہ لیا گیا۔

معیشت و صنعت کے مختلف شعبہ جات کے نمائندگان نے اپنے متعلقہ مسائل اورمختلف حکومتی اقدامات کے لیے سفارشات پیش کیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تمام نمائندگان کی سفارشات کے تناظر میں بہترین حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایات جاری کی تاکہ ملکی معیشت کو کاروباری حضرات کے تعاون سے دیر پا ترقی اور مثبت سمت پر گامزن کیا جا سکے۔

ملاقات میں وفاقی وزیر برائے خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑودیگر شامل تھے۔