جب سے مریم نواز شریف نے پنجاب میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ہے اس کے پہلے منٹ سے ہی انہوں نے اپنے صوبے کے عوام کی خدمت کیلئے کمر کسی ہوئی ہے۔ اس میں دو آرا نہیں کہ وہ ایک ویژنری حکمران کے طور پر سامنے آئی ہیں جسے اپنے عوام کے مسائل، پریشانیوں اور دکھوں کے علاوہ ان کے کم وسائل کا بھی بھرپور ادراک ہے۔ وہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے آئے دن نئے نئے منصوبے سامنے لا رہی ہیں۔ اب انہوں نے صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے جو صوبے کے غریب عوام کیلئے مستقبل میں بہت بڑی سہولت بلکہ نعمت ثابت ہونے جا رہا ہے۔
دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور طب کے میدان میں آئے دن ایسے نئے طریقے متعارف ہو رہے ہیں جو مریضوں کو کم تکلیف، کم خرچ اور زیادہ سہولت فراہم کرتے ہیں۔ انہی جدید انقلابی طریقوں میں سے ایک ”کوابلیشن” ہے جو اب پاکستان میں بھی متعارف ہو چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حال ہی میں میو اسپتال لاہور میں ملک کے پہلے کوابلیشن سینٹر کا افتتاح کر دیا ہے۔ یہ مرکز جدید ترین آلات اور ماہر ڈاکٹروں کے ذریعے علاج کی وہ سہولت فراہم کرے گا جو اب تک صرف ترقی یافتہ ممالک میں میسر تھی۔ افتتاح کے موقع پر مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت غریب اور متوسط طبقے کو بلامعاوضہ یہ سہولت فراہم کر رہی ہے۔ آغاز ہی میں پانچ مریضوں کے کامیاب آپریشن ہو چکے ہیں جن میں پیچیدہ نوعیت کے مریض بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ علاج محفوظ، تیز اور مؤثر ہے۔ مریم نواز شریف نے یہ بھی بتایا کہ جدید کوابلیشن طریقہ کار کے ذریعے کینسر کے مریضوں کا جلد اور مفت علاج ان کا عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوابلیشن ٹیکنالوجی انہوں نے دورہ چین کے دوران دیکھی۔ انہوں نے چینی حکام سے اس کی مکمل معلومات اور بریفنگ حاصل کی۔ اس دوران ہواوے کی کمپنی کے ساتھ ایم او یو پر بھی دستخط کیے گئے تاکہ پنجاب میں یہ ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا سکے۔ مریم نواز شریف نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پانچ مریضوں کا کوابلیشن کے ذریعے علاج کیا جا چکا ہے جس میں جگر کے کینسر اور پھیپھڑوں کے ٹیومر کا کامیاب علاج بھی شامل ہے۔
جہاں تک کوابلیشن علاج کے طریقہ کار کا تعلق ہے تو ماہرین طب کے مطابق کوابلیشن میں کم درجے کی ریڈیو فریکوئنسی اور نمکین پانی کے ذریعے متاثرہ ٹشوز کو تحلیل کیا جاتا ہے۔ چونکہ درجہ حرارت زیادہ نہیں ہوتا اس لیے ٹشوز جلنے کی بجائے تحلیل ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں مریض کو کم درد ہوتا ہے، اس کے خون بہنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں اور صحت یابی بھی روایتی سرجری کی نسبت کہیں زیادہ تیزی سے ہوتی ہے۔ پاکستان میں یہ سہولت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن دنیا کے دیگر ممالک خصوصاً چین میں یہ طریقہ علاج بڑے پیمانے پر رائج ہے۔ چین میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران سینکڑوں اسپتالوں میں کوابلیشن سینٹرز قائم ہو چکے ہیں۔ صرف بیجنگ اور شنگھائی جیسے شہروں میں ہی درجنوں مراکز کام کر رہے ہیں جہاں سالانہ لاکھوں مریض ناک، کان اور گلے کی بیماریوں سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔ چینی ماہرین کے مطابق کوابلیشن علاج محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ روایتی آپریشن کے مقابلے میں لاگت کے لحاظ سے بھی بہت کم ہے۔ اس علاج کے بعد مریض بہت جلد اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں کی طرف لوٹ آتا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ لاہور کے بعد راولپنڈی اور ملتان سمیت مزید شہروں میں بھی ایسے کوابلیشن مراکز قائم کیے جائیں گے، تاکہ دور دراز کے شہروں میں بسنے والوں کو یہ سہولت میسر آ سکے۔ آہستہ آہستہ اس کا دائرہ کار مزید شہروں تک پھیلایا جائے گا۔ پنجاب کے بعد اگر یہ سہولت پورے ملک میں پھیل جائے تو نہ صرف عوام کا بیرون ملک علاج کے لیے انحصار کم ہو جائے گا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی بچے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر تحقیقی مراکز بھی قائم کیے جائیں تو پاکستان بھی مستقبل میں خطے کا ایک اہم طبی مرکز بن سکتا ہے۔
یہ حقیقت اپنی جگہ بہت اہمیت کی حامل ہے کہ طب کے اس نئے دروازے کو کھولنا عوام کے لیے ایک بڑی نعمت ہے۔ پنجاب حکومت کا یہ قدم عوامی خدمت اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ سہولت بڑے شہروں تک محدود نہ رہے بلکہ بتدریج چھوٹے شہروں، قصبات اور دیہات تک بھی پہنچے تاکہ ہر شخص خواہ وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو، بلا تفریق اس جدید اور مؤثر علاج سے فائدہ اٹھا سکے۔