لاہور/ملتان/مظفرگڑھ/بہاولپور/بہاولنگر/وہاڑی/سکھر/اسلام آباد/کراچی:بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، ملتان کو بچانے کیلئے شیر شاہ بند توڑنے کی تیاری،پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع میں دریائے ستلج، چناب اور راوی میں آنے والی شدید طغیانی اور اونچے درجے کے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی،متعدد مواضع اور بستیاں ڈوب گئیں، کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
ملتان میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، انتظامیہ نے 2 دن اہم قرار دیے جبکہ شہری آبادیوں کو بچانے کیلئے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ملتان اور مظفرگڑھ کی ٹیکنیکل ٹیم نے ایک پوائنٹ پر اتفاق کر لیا، کریٹیکل لیول پر ملتان اور مظفرگڑھ کی ٹیکنیکل کمیٹی 3 گھنٹے بعد متفق ہوئی، دونوں کمیٹیوں نے کریٹیکل لیول 393.50 ڈیسائیڈ کیا۔
شیر شاہ فلڈ بند پر اس وقت کریٹیکل لیول 392.00 ہے۔دوسری جانب پاکستان ریلوے نے ٹریک کلیئر کرانے کیلئے ٹیکنیّکل ٹیم سے وقت مانگ رکھا ہے، ملتان سے مظفر گڑھ روڈ ٹریفک کی آمد ورفت کے لیے بند کر دیا گیا، بہاولپور بائی پاس سے پل چناب دونوں اطراف اور مظفر گڑھ سے ٹریفک کو ڈائیورشن دی گئی ہے۔
ترجمان سٹی ٹریفک پولیس کے مطابق ہیڈ محمد والا روڈ پل چناب پہلے سے بند ہے اور تاحال بند ہے، شہری موٹروے ملتان سے سکھر کا راستہ استعمال کریں۔ادھر دریائے چناب میں شیر شاہ کے مقام پر شگاف سے مزید 8 ہزار گھر اور 30 ہزار سے زائد آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، سیلابی پانی موضع سلطان پور ہمڑ، جمہور، کچور، گاگرہ مرزا پور اور بچ کے راستے سے شجاع آباد تک پھیل جائے گا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو فوری انخلا کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔علاوہ ازیں ملتان میں طوفانی بارش سے سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی پانی میں ڈوب گئی، تحصیل جلال پور پیر والا میں بھی سیلاب نے تباہی مچا دی، 100 سے زائد بستیاں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی جاری ہے، لیاقت پور کے نواحی علاقے نوروالا میں ریسکیو آپریشن کے دوران کشتی الٹ گئی جس کے باعث 2 خواتین سمیت 3 افراد جان کی بازی ہار گئے، بیٹ بخشو کی بستی توحید میں ریسکیو کشتی الٹنے سے بچہ ڈوب گیا جبکہ 13 افراد کو بچا لیا گیا۔
بھارت کی جانب سے بھی آبی جارحیت کا سلسلہ نہ رکا، بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا۔بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے پر ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ بڑھنے لگا، 3 لاکھ 27 ہزار کیوسک کا ریلا گزرنے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔
دریائے چناب نے ملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا میں تباہی مچادی، 100 سے زائد بستیاں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں، ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر گئے، سیلابی پانی شہر کے بند تک پہنچ گیا، ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، شہر کو بچانے کیلئے وہاڑی پل بند کو توڑ دیا گیا، آئندہ 12 گھنٹے انتہائی اہم قرار دے دیئے گئے۔
مساجد میں اعلانات کئے گئے ہیں کہ شہری علاقہ فوری خالی کردیں۔ادھر دریائے ستلج کے سیلابی ریلوں نے بھی تباہی مچا رکھی ہے، بہاولپور میں 100 کے قریب بستیاں اور موضع جات زیر آب آ گئے ہیں، سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کاشت فصلیں دریا برد ہو گئیں، منچن آباد کے مقام پر بھی ستلج سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔
67 موضع جات اور بستیوں میں سیلابی کیفیت برقرار ہے، رابطہ سڑکیں ڈوب گئیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، کہروڑ پکا میں دریائے ستلج میں طغیانی برقرار ہے، موضع گول کا بند ٹوٹ گیا، دریائی پٹی پر 40 دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے، لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
علاوہ ازیں اوچ شریف میں دریائے چناب اور ستلج کی تباہ کاریاں جاری ہیں، درجنوں دیہات ڈوب گئے، مکانات اور دیواریں گر گئیں، بیٹ احمد، بختیاری، کچی لعل، رسول پور و دیگر علاقے پانی میں ڈوب گئے جس کے باعث لوگوں کو نقل مکانی کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ادھر بہاولنگر میں دریائے ستلج میں بھکاں پتن کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، موضع کوٹ لنگاہ، لشکر چوک ،مومیکا، توگیرہ اور عاکوکا میں پانی مزید آبادیوں میں داخل ہو گیا، دریائی بیلٹ سے ملحقہ 145 موضع متاثر ہوئے ہیں، سینکڑوں بستیاں، آبادیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہو چکی ہیں۔
دریائی بیلٹ سے ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد فلڈ ریلیف کیمپس خیمہ بستیوں، شاہراہوں، کھلے مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہیں، دریائی بیلٹ میں 34 اسکولز کو غیر معینہ مدت تک کیلئے بند کردیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیائ، ادویات اور جانوروں کے لئے چارے کی بھی قلت ہے۔
ادھر ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے، بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 69 ہزار کیوسک ہے، اسی طرح دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 8 ہزار کیوسک ہے۔
دوسری جانب منہ زور سیلابی ریلے پنجاب سے سندھ میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں، گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کے باعث درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔محکمہ آبپاشی کے مطابق دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
24 گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح میں 34 ہزار 34 کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔گڈو بیراج کی طرح سکھر بیراج پر بھی درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 74 ہزار 800 کیوسک جبکہ اخراج 3 لاکھ 59 ہزار 50 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہو گی، پانی کی سطح میں کمی کے لیے سکھر بیراج کے تمام گیٹ کھول دیے گئے ہیں، بارشوں کے باعث سکھر بیراج سے نکلنے والی نہروں میں پانی کی سطح کو کم کر دیا گیا۔
ادھر سیہون میں بھان سعید آباد کے قریب دائم شاخ آر ڈی 35 پر بڑا شگاف پڑ گیا، پانی کے دبائو سے شگاف چوڑا ہو کر 50 فٹ تک بڑھ گیا۔ذرائع محکمہ انہار کے مطابق مقامی افراد کی اپنی مدد آپ کے تحت شگاف بند کرنے کی کوشش جاری ہے۔
دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی کمیشن نے سیلاب کے باعث ملک میں ہونے والے نقصان سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔ وزارت منصوبہ بندی کمیشن کے مطابق ملک بھرمیں 62 سو لائیو اسٹاک کا نقصان ہوچکا ہے،اب تک 672 کلومیٹر سڑکیں ٹوٹ گئی،9166 گھروں کو نقصان پہنچا اور 239 پل ٹوٹ پھوٹ کاشکارہو چکے۔
ابھی تک مجموعی طورپر 863 اموات اور 11 سو 47 افراد زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 216 اموات، 625 افراد زخمی، 232 ہائوس ہولڈ ڈیمج ہوئے،پنجاب میں ابھی تک 121 لائیو اسٹاک کا نقصان ہوا ہے،خیبرپختونخوامیں 484 اموات، 355 افرادزخمی، 4 ہزار 666 گھروں کونقصان پہنچا،5 ہزار 460 لائیو اسٹاک ہلاک، 52 پلوں، 432کلومیٹر روڈز کونقصان پہنچا۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں 26 اموات، 5 افراد زخمی، 781 گھروں کو سیلاب سے نقصان ہوا، 62 لائیواسٹاک، 3 پلوں، 13 کلومیٹر روڈزکو نقصان پہنچا۔گلگت بلتستان میں 87اموات، 52 افراد زخمی، 1253 گھروں کو نقصان پہنچا،جی بی میں 67 لائیو اسٹاک، 87 پلوں، 20 کلومیٹر روڈز کو نقصان ہوا۔
آزاد جموں و کشمیر میں 30 اموات، 29 افراد زخمی، 2078 گھروں کو نقصان پہنچا،239 لائیو اسٹاک ہلاک، 94 پلوں، 201 کلومیٹر روڈز کو نقصان ہواجبکہ اسلام آباد میں 8 اموات، 3 افراد زخمی، 65 گھروں، 3 پلوں کو نقصان ہوا۔
پلاننگ کمیشن معاشی نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے دو ہفتوں میں حتمی نتائج تیار کرے گا۔
دریں اثناء مون سون سسٹم کے تحت کراچی کے مختلف علاقوں میںموسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے،سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں،محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق کراچی میں علی الصبح سے سسٹم نے برسنا شروع کیا اور مختلف علاقوں میں یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں بدھ تک 6 اسپیل متوقع ہیں جس کے تحت 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہوسکتی ہے اور ایسی صورت میں اربن فلڈنگ ہوسکتی ہے جبکہ بارش کے دوران کے الیکٹرک کے 280 فیڈرز بند ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔ بارش کے بعد ڈیفنس، منظور کالونی، اختر کالونی، کشمیر کالونی، شاہ فیصل کالونی، کورنگی، بلدیہ، اورنگی، سرجانی ٹائون، تیسر ٹائون میں بجلی معطل ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بجلی سے متاثرہ علاقوں میں گلشن اقبال، گلستان جوہر، لیاقت آباد، پی ای سی ایچ ایس، رزاق آباد، ملیر، کھوکھراپار، نیو کراچی، یوسف گوٹھ اور جیکب لائن بھی شامل ہیں۔کراچی میں بارش کے بعد بجلی کی بندش کے شکار علاقوں میں ماڈل ٹائون، خواجہ اجمیر نگری، گودھرا، سائٹ اور اتحاد ٹائون بھی شامل ہیں۔