لاہور:وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے صورتحال بگڑ رہی ہے، چار ماہ سے نہ مون سون ختم ہو رہا ہے اور نہ ہی لوگوں کی پریشانیاں ختم ہو رہی ہیں۔
لاہور ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اللہ سے رحم کی دعا ہے جنوبی پنجاب کے علاقوں میں سیلاب پہنچ گیا ہے بارشیں بھی غضب ڈھا رہی ہیں۔ پانی پر کوئی اختیار نہیں ہے، بس آخری وقت پر بتا دیا جاتا ہے پانی آگیا ہے، سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کو بارش و پانی سے مشکلات ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اتنی بڑی آفت میں بہترین کام کیا جس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، سیلاب سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں، دریاؤں کے راستے میں کچھ ریکارڈ اور کچھ بغیر ریکارڈ کالونیاں قائم کی گئیں۔
مریم نواز بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کرنے جا رہی ہیں، ان جیسی آفات سے متعلق شارٹ، میڈیم اور لانگ پلاننگ کر رہی ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اب تک 4335 موضع جات متاثر ہوئے ہیں اور متاثرہ آبادی 42 لاکھ ہے، 21 لاکھ سے زائد افراد اور ساڑھے 15 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، سیلاب سے بدقسمتی سے 60 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔
تقریباً 18 لاکھ 581 ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے جس کے سبب دالیں اور سبزیاں مہنگی ہوئی ہیں، ایک ہزار 543 مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جلالپور میں وزیر اعلیٰ نے ریسکیو آپریشن کروائے، ریلیف کیمپس متاثرین کے لیے لگائے گئے ہیں، سیلاب انجوائے کرنے کی چیز نہیں، یہ بہت بڑی مشکل ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ڈینگی کا موسم ہے اور اس نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے، ڈینگی سرویلنس موجود ہے جہاں پانی اتر گیا ہے وہاں کام شروع ہے، جن علاقوں میں ڈینگی مچھر کی شکایات ہیں وہاں اسپرے کروائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صاف پانی اتھارٹی نے دو لاکھ 3ہزار800 لیٹر صاف پانی مہیا کیا ہے، چار روز میں پانچ لاکھ لیٹر پانی متاثرین سیلاب کو مہیا کیا گیا ہے، ایک لاکھ 60 ہزار صاف پانی کی بوتلیں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب پیکیج کے تمام خدوخال خود بنا رہی ہیں، لوگ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنے لیے ایک نجات دھندہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اب ریفارمز کرنی پڑیں گی کیونکہ بار بار اربوں روپے نہیں لگائے جا سکتے، مودی نے سوچا ہوا تھا کہ پاکستان کا پانی روک لے گا لیکن اللہ پاک کا فیصلہ آیا تو وہ نہیں روک سکا۔
سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ گجرات کو اربوں روپے فنڈز ملے لیکن وہاں سیوریج کا نظام ہی نہیں ہے، وہاں سے ڈپٹی وزیر اعظم بنے، وزیر اعلیٰ بنے، اسپیکر بنے اور بار بار کہتے تھے ہمارا گجرات ہے، یہ اربوں روپے کے فنڈز کہاں گئے۔علیمہ خان کے ساتھ جو واقعہ ہوا ہے وہ افسوسناک ہے اور میں اس کی مذمت کرتی ہوں، اب تک ایف آئی آر کی کوئی درخواست سامنے نہیں آئی۔