چین نے پاکستان کا 3.4ارب ڈالر کمرشل قرضہ رول اوور کردیا

چین نے پاکستان کو دیے گئے 3.4ارب ڈالر کے کمرشل قرضے کو رول اوور کیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے نے وزارتِ خزانہ کے ایک ذریعے کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بیجنگ نے 2.1 ارب ڈالر کی وہ رقم رول اوور کی ہے جو گذشتہ تین سال سے پاکستان کے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں شامل ہے جبکہ 1.3 ارب ڈالر کے ایک اور کمرشل قرضے کو بھی دوبارہ فراہم کیا گیا ہے، جو اسلام آباد نے دو ماہ قبل واپس کیا تھا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مشرقِ وسطی کے کمرشل بینکوں سے مزید ایک ارب ڈالر اور کثیرالملکی مالیاتی اداروں سے 50 کروڑ ڈالر بھی موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارے ذخائر آئی ایم ایف کے مقرر کردہ ہدف کے مطابق ہو گئے ہیں۔وزارت کے مطابق یہ قرضے خصوصاً چینی قرضے پاکستان کے کم زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دینے کے لیے نہایت اہم ہیں۔

آئی ایم ایف نے موجودہ مالی سال کے اختتام تک ذخائر 14ارب ڈالر سے زائد رکھنے کی شرط رکھی تھی۔پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آٹ پیکیج کے تحت جاری اصلاحات کی بدولت مستحکم ہو گئی ہے۔

ادھر پاکستانی اور چینی اداروں کے درمیان ایک نئی طبی شراکت داری نے پاکستان بھر کے ہزاروں مستحق مریضوں کیلئے امید کی کرن روشن کر دی ۔ چین پاکستان یوتھ ایکسچینج کمیونٹی نے بیجنگ ون ہارٹ اسفیئر چیریٹی فاؤنڈیشن اور فاطمہ الزہرا میڈیکل سینٹر اسلام آباد کے ساتھ ایک تین سالہ معاہدے پر دستخط کردیے جس کا مقصد ضرورت مند افراد کو مفت طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

”سرحدوں کے بغیر صحت”کے وژن کے تحت، اس اقدام کے ذریعے غریب اور مستحق افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی جن میں آپریشنز، ادویہ اور بحالی کی خدمات شامل ہیں۔ پروگرام خاص طور پر ہنگامی طبی امداد، دائمی امراض کے علاج، اور ماں و بچے کی صحت پر توجہ مرکوز کرے گا جس سے ہر ماہ3000 مریضوں کو فائدہ پہنچے گا۔