سندھ سے ٹماٹر کی فصل آتے ہی ٹماٹر کی قیمت کم ہوگئی ہے۔
پیداوار بڑھانا کسان کی تباہی ہے۔ 15 روز قبل کراچی میں 500 روپے کلو بکنے والا ٹماٹر، آج 50 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
کوئٹہ کی فصل ختم ہونے اور سندھ کی فصل شروع ہونے کے درمیان تقریباً ایک ماہ کا وقفہ آیا۔ اس دوران شہر کی ضرورت ایرانی ٹماٹر سے پوری ہوئی مگر محدود سپلائی کے باعث قیمتیں 500 روپے فی کلو تک پہنچ گئیں۔
لیکن اب سندھ کا ٹماٹر آنے لگا ہے۔ سپلائی اس قدر ہے کہ 14 کلو ٹماٹر کی پیٹی آج 600 روپے کی بھی بکی ہے۔ جس میں کسان کا حصہ 100 روپے ہے۔ جو سپلائی بڑھنے کے ساتھ مزید کم ہوجائے گا۔
ماہرین کے مطابق اس چکر سے نکلنے کا واحد راستہ ویلیو ایڈیشن ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ برآمدات بڑھیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے لیے پیداوار سے صارف تک سپلائی چین کی ہر کڑی کو توجہ چاہیے۔
وزیراعظم نے ایک سال قبل اڑان پاکستان کا منصوبہ دیا تھا۔ لیکن اسٹیک ہولڈرز اس سپلائی چین کا حصہ کیسے بنے یہ حکمت عملی ابھی آنا باقی ہے۔

