سندھ اسمبلی،نئے مالی سال کا بجٹ،فنانس ترمیمی بل منظور

کراچی:سندھ اسمبلی نے بدھ کو فنانس ترمیمی بل کی بھی منظوری دے دی جس میں کئی شخصیات کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔سندھ اسمبلی نے اگلے مالی سال کے بجٹ کے ساتھ فنانس ترمیمی بل 26-2025 کی بھی منظوری دے دی ہے۔

اس ترمیمی بل میں پارلیمنٹ اور اسمبلی اراکین، بلدیاتی نمائندوں، جج ٹریبونل اراکین کی سرکاری خدمات کو سیل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔فنانس ترمیمی بل میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو سروسز ٹیکس پر چھوٹ دی گئی ہے۔

نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ مکان بنانے پر بھی ٹیکس چھوٹ ہوگی۔ اس کے علاوہ 5 لاکھ روپے مالیت کی ہیلتھ و لائف انشورنس پر بھی ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا۔بل کے مطابق حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

حکومت سے منظور شدہ یونیورسٹیوں اور کالجز کی تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں دینا پڑیگا۔ اسٹیٹ بینک، سیکورٹی ایکسچینج کمیشن، کمپی ٹیشن کمیشن کی خدمات پر بھی کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

فنانس ترمیمی بل کے مطابق سیکورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سیکورٹی کیمرے، الارمنگ سسٹم، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنکشنز پر 19.5 فیصد ٹیکس ہوگا۔

منظور شدہ بل کے تحت اب ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہائوسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اسلحہ بردار اور سیکورٹی گارڈز رکھنے پر بھی اتنا ہی ٹیکس عائد ہوگا۔

رینٹل کار سروس اور مال بردار گاڑیوں، عام تعمیرات، ریئل اسٹیٹ سروسز پر 8 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔جن شعبوں کو 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا ان میں کیب سروسز اور سرکاری عمارتوں کی تعمیر ہے۔

بل کے مطابق گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ فارن ایکسچینج سروسز پر بھی اتنا ہی ٹیکس لاگو ہوگا۔ کال سینٹرز، ہیلپ لائن سروسز، کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز سمیت 5 لاکھ روپے سالانہ فیس وصول کرنے والے اسکولز اور کالجوں کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

فنانس ترمیمی بل میں بتایا گیا ہے کہ نئے مالی سال میں سندھ ہاری کارڈ سے 8 ارب جاری ہوں گے جب کہ بڑے کاشتکار کو 80 فیصد سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

قبل ازیںسندھ اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لیے 34 کھرب 50 ارب روپے سے زائد کے صوبائی بجٹ کی منظوری دے دی، اپوزیشن کی 2 ہزار سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کردی گئی جبکہ عدلیہ ملازمین کے الائونس پر کٹوتی کی تحریک منظور کرلی گئی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت کا بجٹ عوامی ریلیف اور معاشی ترقی پر مبنی ہے جس میں زراعت، ٹرانسپورٹ، چھوٹے کاروبار اور عوام کے لیے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔