اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ٹیکس دہندگان کے خلاف ایف آئی آرز کے اندراج اور گرفتاریوں کو غیرقانونی قرار دے دیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ٹیکس واجب الادا ہونے کا تعین اور اپیل کا حق دینا آئینی تقاضا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کو ایس آر او کے تحت فوجداری کارروائی کا اختیار دینا آئین اور قانون کے منافی ہے، بغیر سنے ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنا آئین کے آرٹیکل 4 اور A-10کی صریح خلاف ورزی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیاکہ ٹیکس تنازعات کے ابتدائی مرحلے میں فوجداری کارروائی انصاف کے تقاضوں کیخلاف ہے اور ایف بی آر کی جانب سے براہ راست مقدمات درج کرنا اختیارات سے تجاوز ہے، قانون کے مطابق پہلے ٹیکس کی واجب الادا رقم کا تعین اور بعد ازاں قانونی طریقہ اختیار کرنا ناگزیر ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ جب تک قانونی طریقہ کار کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی کا تعین نہ ہو کسی بھی شہری کو صفائی کا حق دیے بغیر مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا۔یہ فیصلہ ملک میں ٹیکس اصلاحات اور ٹیکس دہندگان کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانبسپریم کورٹ نے ایل ایل بی پروگرام پانچ سے سال سے کم کرکے چار سال کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ لاء کالجز کا معیار بہتر کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
ایس ایم لاء کالج میں اگر کوئی کمی ہے تو اسے پورا کرائیں نا کہ کالج بند کر دیں، ایس ایم لاء کالج تو قیام پاکستان سے بھی پہلے کا ہے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے لیگل ایجوکیشن ریفارمز کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے بیرون ملک سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے سی لاء کا ٹیسٹ بھی ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔