بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار میں مسلمانوں کی مقدس املاک کو نشانہ بنانے کی منظم مہم جاری ہے۔میڈیارپورٹس کے مطا بق نریندر مودی کی حکومت میں ہندو انتہا پسندانہ پالیسیوں نے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے اور مسلمانوں کی مقدس املاک کو نشانہ بنانے کی منظم مہم زور و شور سے جاری ہے۔
یو پی کے علاقے شراوستی میں 65 سال پرانا تاریخی مدرسہ بغیر کسی قانونی کارروائی کے مسمار کردیا گیا ہے۔ مودی سرکار نے وقف بل کے ذریعے پہلے بھی مسلمانوں کی مقدس املاک پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔یو پی مدرسہ بورڈ پر مدارس کو غیر قانونی قرار دینے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
مودی سرکار مدارس کی رجسٹریشن کے لیے شفاف نظام بنانے کے بجائے مذہبی مقامات کو گرا رہی ہے ۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی حکام کو شراوستی میں مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا، اس کے باوجود یوپی انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدارس کو روند ڈالا۔
دکن ہیرالڈ کے مطابق شراوستی میں اب تک 28 مدرسے، 9 مساجد، 6 مزارات اور ایک عیدگاہ کو شہید کیا جا چکا ہے، جو مسلم تشخص کو مٹانے کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔مودی کی مسلم مخالف مہم بھارت میں اقلیتوں کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکی ہے۔