افغانستان پرہمسایہ ممالک کا اجلاس،پاکستان کے دہشتگردی پرسنگین تحفظات

کابل/اسلام آباد:افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر تہران میں افغان ہمسایہ ممالک کی ہونے والی کانفرنس میں پاکستان نے اپنی سلامتی کا معاملہ ہمسایہ ممالک کے سامنے رکھ دیا۔

اتوار کو تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور روس کے خصوصی نمائندوں کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کی نمائندگی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان محمد صادق نے کی، تہران اور کابل میں پاکستانی سفرا مدثر ٹیپو اور عبیدالرحمان نظامانی بھی اجلاس میں شریک تھے۔

اس کے علاوہ روسی نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف، چینی نمائندہ خصوصی یو شیاوونگ، ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان کے صدر کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔پاکستانی وفد نے دہشت گردی کے حوالے سے سنگین تحفظات بھرپور انداز میں اٹھائے اور پاکستان کو لاحق دہشت گردی کے خطرات کا سنجیدگی سے تدارک ناگزیر قرار دیا۔

پاکستان نے کہا کہ ہم خطے میں امن، ترقی اور سیکورٹی کا فروغ چاہتے ہیں لیکن دہشت گردی کے مسئلے کو موثر انداز میں سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا۔پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق اسلام آباد کے تحفظات کا حل ضروری ہے، پاکستان خطے میں امن اور ترقی کے فروغ کا خواہاں ہے، تمام فریق مشترکہ ذمہ داری ادا کریں۔

اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے بیرونی یا مسلط شدہ فیصلے موثر ثابت نہیں ہو سکتے۔ فوجی اقدامات اور نیٹو کی موجودگی بھی پائیدار ترقی لانے میں ناکام رہی اور اس کی بڑی وجہ علاقائی ممالک کو نظرانداز کرنا تھا،ہمسایہ ممالک کی قیادت میں علاقائی حل ہی افغانستان میں دیرپا امن کا ضامن بن سکتا ہے۔

دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاک افغان کشیدگی سے ایران بھی شدید متاثر ہوگا۔دونوں ملکوں کے ساتھ ایران کی سرحدیں مشترک ہیں۔اسماعیل بقائی نے کہا کہ طالبان رجیم کے تہران کانفرنس میں نہ آنے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن ایسے علاقائی فورمز میں شرکت باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دے سکتی ہے۔

افغانستان اور ہمسایہ ممالک کے درمیان مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ طالبان حکومت نے باضابطہ دعوت موصول ہونے کے باوجود ایران میں افغانستان سے متعلق ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تکل نے ہفتے کو کہا تھا کہ افغانستان اس اجلاس میں شریک نہیں ہو گا۔ انہوں نے پژواک افغان نیوز کو بتایا تھا اسلامی امارت کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا تاہم افغانستان اس اجلاس میں شریک نہیں ہو گا۔

شرکت نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان پہلے ہی مختلف علاقائی تنظیموں، فورمز اور دوطرفہ میکانزمز کے ذریعے ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ مسلسل اور فعال روابط رکھتا ہے جن کے نتیجے میں علاقائی افہام و تفہیم اور تعاون کے فروغ میں نمایاں عملی پیش رفت حاصل کی گئی ہے۔

دریں اثناء پاکستانی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان اور ایران کی قیادت کے درمیان اعلیٰ سطح روابط پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے پاکستان سے تعلقات گہرا اور وسیع کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جب کہ انہوں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔

نمائندہ خصوصی محمد صادق نے افغانستان اور روس کے پڑوسی ممالک کے اجلاس کی میزبانی پر ایران کا شکریہ ادا کیا جب کہ انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس خطے میں امن اور ترقی کے فروغ میں مفید کردار ادا کرے گا۔

پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور روس کے خصوصی نمائندوں کے علاقائی اجلاس کے بعد ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان خطے میں امن، ترقی اور سیکورٹی کے فروغ کا خواہاں ہے لیکن پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد کو درپیش دہشت گردی سے متعلق تحفظات کو پورے عزم اور سنجیدگی کے ساتھ حل کیا جائے۔