نئی دہلی : بھارتی ریاست بہار میں الیکشن کمیشن کی طرف سے ووٹر فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے بعد نئے فہرستوں کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ووٹروں کے اخراج میں غیر مسلموں کی نسبت مسلمان ووٹروں کی شرح زیادہ ہے جس سے انتخابی عمل میں نظامی تعصب کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جون اور ستمبر 2025کے درمیان الیکشن کمیشن کی نظرثانی مہم کے بعد65لاکھ سے زاید ووٹروں کو جانچ پڑتال کا فیصلہ کیاگیاجن میں سے تقریبا 16لاکھ مسلمان تھے جو مجموعی تعداد کا 24.7فیصد بنتا ہے۔ تاہم تصدیق کے بعد 323,000ووٹرز میں سے 32.1 فیصد مسلمان تھے جنہیں فہرستوں سے مستقل طور پر حذف کر دیا گیا ۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جہاںحذف شدہ غیر مسلم ووٹروں کی شرح صرف 4.18 فیصد تھی، وہیں مسلمان ووٹروں کی شرح 6.38فیصدتک بڑھ گئی ہے۔ یہ فرق سب سے زیادہ بہار کے سیمانچل خطہ میں دیکھا گیا جہاں کشن گنج، اراریہ اور کٹیہار جیسے حلقوں میں سب سے زیادہ اخراج کی شرح ریکارڈ کی گئی۔ صرف کشن گنج میں حدف شدہ مسلم ووٹروں کی شرح غیر مسلموں سے تقریبا دوگنی ہے۔
سیمانچل کے چارحلقوںاراریہ، سکتہ، کٹیہار اور جوکیہاٹ میںاقلیتی برادری کے 14ہزار سے زاید ووٹ حذف کیے گئے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ایک جامع اور نقائص سے پاک نظرثانی کے عمل کو یقینی بنانے میں الیکشن کمیشن کے دعوے کو نفی کرتے ہیں۔ تجزیہ کاروں نے بھارتی الیکشن پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کرے کہ کس طرح ایک کمیونٹی کے لوگ خاص طور پر مخصوص جغرافیائی علاقوں میں مرتکز غیر متناسب طور پر حق رائے دہی سے محروم ہو گئے۔
