نادرن بائی پاس منڈی میں قربانی کے جانوروں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی

کراچی میں نادرن بائی پاس پر قائم مویشی منڈی میں قربانی کے لیے لائے گئے جانوروں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی۔یہ منڈی ملک کی سب سے بڑی مویشی منڈی ہے جہاں گائے، بیل، بکرے، اونٹ اور دنبے فروخت کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق منڈی میں جانوروں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، بکرے کی قیمت 80 ہزار روپے سے شروع ہو کر سوا لاکھ تک پہنچ رہی ہے۔چھوٹی گائے کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے تک ہے، جبکہ بڑے جانور 2 لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک فروخت ہو رہے ہیں، کچھ ہیوی جانوروں کی قیمتیں لاکھوں روپے تک پہنچ گئی ہیں۔

متوسط طبقے کے افراد سستے جانوروں کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں، جنرل بلاکس میں ڈیڑھ من کا جانور ایک لاکھ 60 ہزار روپے اور ساڑھے تین من کا جانور دو لاکھ 25 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔منڈی میں ساڑھے تین سے چار لاکھ جانور رکھنے کی گنجائش ہے۔

انتظامیہ نے اس سال منڈی میں 20 بلاکس قائم کیے ہیں، جن میں سے 16 جنرل بلاکس اور 4 وی آئی پی بلاکس شامل ہیں۔ایڈمنسٹریٹر مویشی منڈی فیصل علی کا کہنا ہے کہ مویشی منڈی میں ساڑھے تین سے 4 لاکھ جانور رکھنے کی گنجائش ہے۔منڈی میں پانی، بجلی اور صفائی کی بہتر فراہمی کی گئی ہے، اور ویٹرنری سروسز بھی دستیاب ہیں۔

ادھرعید قرباں قریب آتے ہی کراچی میں جانوروں کے اتائی کلینکس کی بھرمار لگ گئی۔عید الاضحی کی آمد پر ملک کے مختلف شہروں سے لائے جانے والے قربانی کے جانوروں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے، قربانی کے جانوروں کراچی کی مختلف مویشی منڈیوں میں پہنچائے جارہے ہیں، کراچی لائے جانے والے جانوروں کا میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں عوام بھی لاعلم ہیں اور متعلقہ محکمہ بھی کوئی آگاہی فراہم نہیں کرتا جبکہ ان منڈیوں میں جانوروں کی طبی دیکھ بھال کا بھی کوئی انتظام نہیں ہوتا۔

کراچی میں لائے جانے والے جانوروں کی دیکھ بھال اور انکو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ویٹرنری (Veternary) ڈاکٹرز کی کمی کا سامنا ہے جبکہ کراچی میں جانوروں کی رجسٹریشن اور شناخت کا بھی کوئی میکنیزم موجود نہیں ہے، مویشی منڈیوں میں لائے جانے والے جانوروں کی کسی بھی قسم کی ویکسین بھی نہیں کروائی جاتی اور نہ ہی ان جانورں کو صحت مندانہ خوراک فراہم کی جاتی ہے۔

مویشی منڈیوں میں گندگی اور غلاظت کی وجہ سے جانور مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہوجاتے ہیں، ان جانوروں میں بیشتر جانور کانگو وائرس کا بھی شکار ہوتے ہیں، عید قرباں کے موقع پراب تک کراچی میں 15 سے 17 لاکھ چھوٹے بڑے جانور لائے جاچکے ہیں۔ عید قربان کے موقع پر شہر کے مختلف علاقوں میں ہر سال جانوروں کے اتائی کلینک قائم کیے جاتے ہیں جہاں لائے جانے والے بیمار جانوروں کو ایک ہی قسم کے اینٹی بائیوٹیک انجیکشن لگائے جاتے ہیں۔

امسال ایک جانور کو چیک کرنے کی ایک ہزار فیس وصول کی جارہی ہے جبکہ شہری انتظامیہ کی جانب سے ان غیر قانونی جانوروں کے اتائی کلینکس کو چیک کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ ان کلینکوں کی تصدیق نہیں کرتا۔ان اتائی کلینکوں میں جانوروں کا علاج علامات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، حکومت سندھ کے حکام ان کلینکوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں تاہم ان کلینکوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نظر نہیں آتی۔