کراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14 گھنٹے سے متجاوز، شہری بلبلا اٹھے

کراچی : کراچی کے مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹوں تک پہنچ گیا۔
لیاری، کورنگی، لانڈھی، نیو کراچی، نارتھ کراچی، سرجانی، ناظم آباد، ملیر، قائدآباد اور ایف بی ایریا کے مختلف بلاکس میں لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ماڈل کالونی، جہانگیر روڈ، پی آئی بی سمیت دیگر علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ مچھر کالونی، ریلوے کالونی، ماڑی پور اور ہاکس بے کے علاقوں میں بھی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث علاقہ مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق کراچی میں بجلی کی سپلائی معمول کے مطابق جاری ہے، 70 فیصد بجلی کا نیٹ ورک لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے۔ ترجمان کے مطابق 30 فیصد علاقوں میں بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کا سامنا ہے، ان علاقوں میں بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کے مطابق لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔وزیراعلی سندھ کے مشیر و پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے صوبائی حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔
اس حوالے سے سندھ حکومت کی کمیٹی کے الیکٹرک حکام سے رابطے میں ہے جبکہ اس معاملے کو وفاقی حکومت کے سامنے بھی اٹھایا جا رہا ہے تاکہ شہر قائد کے عوام کو ریلیف مل سکے۔ کراچی میں گرمی اور مختلف علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مسائل کی وجہ سے یہاں کے مکین اذیت سے دوچار ہیں، متوسط اور غریب آبادیوں میں رہائشی پورشنز کی کثرت کے باعث کئی چھوٹے فلیٹوں میں ہوا کا گزرنا بھی ناممکن ہوتا ہے۔گرمی اور بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے لوگوں کے لیے اپنے گھروں میں رہنا مشکل ہوگیا ہے، لوگ ان مسائل سے بچنے کے لیے متبادل ذرائع توانائی پر جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
جو لوگ سولر یا جنریٹر خریدنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، وہ بیٹری پر چلنے والے پنکھے اور ایل ای ڈی بلب خرید کر اپنا گزارہ کر رہے ہیں۔ ان اشیا کی طلب بڑھنے کے باعث حالیہ دنوں میں ان کی قیمتوں میں 20 سے 25 فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے اور ان اشیا کی قیمتیں ہزار روپے سے لے کر 2500 روپے یا اس سے زاید تک بڑھ گئی ہیں۔