ہم سینہ سپر کھڑے ہیں!

پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی تاریخ میں دشمنی، جنگ اور جارحیت کی داستانیں بارہا دہرائی جاتی رہی ہیں۔ یہ دو ممالک نہ صرف ایک ہی خطے میں واقع ہیں بلکہ ماضی میں ایک ہی زمین کا حصہ تھے، مگر تقسیمِ ہند کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑا، جو آج تک جاری ہے۔ بھارت کے جارحانہ عزائم کو ہمیشہ پاکستان نے ثابت قدمی سے ناکام بنایا۔

1965ء کی جنگ ہو یا 1971ء کی، کارگل کی لڑائی ہو یا لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت، پاکستان نے ہر بار ثابت کیا کہ ہم نہ صرف اپنے وطن کے محافظ ہیں، بلکہ اس کے لیے جان دینے کو بھی تیار ہیں۔ دشمن نے ہر بار ہمیں آزمایا، مگر ہماری بہادر فوج نے اپنے خون سے سرحدوں کی حفاظت کی۔ 1965ء کی جنگ کا ذکر آتے ہی وہ دلیرانہ داستانیں ذہن میں تازہ ہو جاتی ہیں جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارت کے جنگی طیاروں کو خاک میں ملا دیا۔ ایم ایم عالم نے ایک ہی وار میں پانچ بھارتی طیارے گرا کر نہ صرف پاک فضائیہ کی تاریخ رقم کی، بلکہ دشمن کو یہ پیغام دیا کہ ہم لاالہ الااللہ کے سائے تلے لڑتے ہیں۔ اسی جنگ میں میجر عزیز بھٹی نے اپنے سینے پر گولیاں کھائیں مگر دشمن کو قریب نہ آنے دیا۔ وہ جام شہادت نوش کر گئے، مگر ان کی بہادری کا نشان آج بھی ہماری نسلوں کو درس دیتا ہے کہ وطن کی حفاظت کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ ان کے علاوہ دیگر بے شمار شہدا نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے قربانی و جرات کی ایک تاریخ رقم کی۔

1971ء کی جنگ میں پاکستان کے لیے ایک بڑا سانحہ وقوع پذیر ہوا۔ بھارتی سازشوں اور مکتی باہنی کی غداری کے باعث مشرقی پاکستان الگ ہوا، مگر اس جنگ نے ہمیں ایک نئی تاریخ دی۔ شہدا کے خون سے سیراب ہونے والی اس جنگ نے ہمیں یہ سکھایا کہ اگر ہم متحد نہ رہیں تو دشمن ہماری صفوں میں گھس کر ہمیں توڑ سکتا ہے۔ اس جنگ نے ہمیں سبق دیا کہ ہمیں اپنی صفوں کو مضبوط بنانا ہوگا۔ ہمیںاپنے اختلافات کو بھلا کر متحد ہونا ہوگا اور دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا۔ ہمارے سیاسی اختلافات کتنے ہی زیادہ کیوںنہ ہوں، لیکن جب بات ہمارے ملک کی آجائے تو ہم سب اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیںکریںگے۔ کارگل کی جنگ نے بھی دنیا کو دکھا دیا کہ پاکستانی سپاہی کس قدر بے خوف اور دلیر ہیں۔ ہمارے جوانوں نے پہاڑوں کی چوٹیاں سر کرتے ہوئے دشمن کی بزدلانہ حرکتوں کو ناکام بنا دیا۔ کیپٹن کرنل شیر خان نے اپنی جان قربان کر کے وہ داستان رقم کی جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ ان کی شہادت نے ہمارے دلوں میں وطن سے محبت کا جذبہ مزید بڑھا دیا۔

آج بھارت اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر ناز کرتا ہے، مگر وہ بھول گیا ہے کہ پاکستان نے اپنے ایٹمی پروگرام کو اپنے دفاع اور دشمن کی سازشوںکو ناکام کرنے کے لیے بنایا ہے۔ جب بھارت نے 1998ء میں ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان نے 28 مئی 1998ء کو چاغی کے پہاڑوں پر ایٹمی دھماکے کر کے یہ پیغام دیا کہ ہم اپنی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بھارت کی جانب سے لگائی جانے والی جنگی گیدڑ بھبکیوں کا جواب ہم نے ہمیشہ عمل سے دیا ہے۔ ہمارا ہر سپاہی جانتا ہے کہ وطن کی حفاظت فقط ایک فرض نہیں، یہ سعادت ہے۔ جب دشمن کی گولی ہمارے سپاہی کے سینے میں لگتی ہے تو وہ اسے اپنی شہادت کا تاج سمجھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی کشیدگی بڑھتی ہے، بھارتی میڈیا کا منفی اور مضحکہ خیز کردار واضح طور پر سامنے آتا ہے۔ بھارتی میڈیا کو جنگی جنون پھیلانے، جھوٹے پروپیگنڈے کو ہوا دینے اور عوام کو گمراہ کرنے میں غیر معمولی مہارت حاصل ہے۔ بھارتی میڈیا نے ہمیشہ اپنے عوام کو حقائق سے دور رکھا اور ایسی کہانیاں گھڑیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا۔ بھارتی میڈیا نے اپنے ناظرین کو ہمیشہ ایک خیالی دنیا میں جینے پر مجبور کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے اس منفی کردار کا مقصد صرف ریٹنگز حاصل کرنا ہی نہیں، بلکہ عوامی رائے کو اپنی حکومت کے حق میں ہموار کرنا بھی ہوتا ہے۔ بھارتی حکومت جب بھی اندرونی مسائل سے دوچار ہوتی ہے، وہ میڈیا کے ذریعے پاکستان کارڈ کھیلتی ہے۔ میڈیا اس پروپیگنڈے کو مزید بڑھاوا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے۔

آج بھی بھارتی میڈیا اپنی نفرت انگیز رپورٹنگ کے ذریعے دونوں ملکوں کے عوام کو مزید دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں، جھوٹے دعوے کرتے ہیں اور جنگی جنون کو ہوا دیتے ہیں۔ یہ روش نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے، بلکہ خود بھارتی عوام کو بھی گمراہ کر رہی ہے۔ بھارتی میڈیا اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے اور غیر جانبدار رپورٹنگ کو فروغ دے۔ جھوٹے پروپیگنڈے اور جنگی جنون کو چھوڑ کر حقیقت پر مبنی رپورٹنگ کی جائے۔ہمارا میڈیا بھی ہمیشہ دشمن کے پروپیگنڈے کا توڑ کرتا آیا ہے۔ ہمارے قلم کار، صحافی اور دانشور اپنے لفظوں سے دشمن کی چالوں کو ناکام بناتے رہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ الفاظ کی جنگ بھی بندوق کی گولی کی طرح کاری ثابت ہوسکتی ہے۔ آج بھی بھارتی قیادت خطے میں کشیدگی پیدا کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ کشمیر میں ظلم و ستم ہو یا لائن آف کنٹرول پر فائرنگ، بھارت نے ہمیشہ امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی، مگر ہماری قوم ہر بار متحد ہو کر یہ پیغام دیتی ہے کہ ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہم شہادت کی موت کو اپنی زندگی سمجھتے ہیں۔

دشمن کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان وہ قوم ہے جس نے ایٹمی طاقت بن کر دنیا کے سامنے اپنی خودمختاری کا اعلان کیا۔ ہم نے نہ صرف بھارت کو جواب دیا بلکہ پوری دنیا کو یہ باور کروایا کہ ہم اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جا سکتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کبھی جارحیت کا آغاز نہیں کیا، مگر جب دشمن نے ہم پر حملہ کیا تو ہم نے اسے ایسا سبق دیا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے۔ یہ ہماری روایت ہے، یہ ہمارا عزم ہے اور یہ ہماری غیرت ہے۔ بھارت دشمن اگر اپنے جنگی جہازوںسے حملہ کرتا ہے تو ہماری فوج ان کے رافیل کو تباہ کرکے واپس بھیجتی ہے۔ اگر دشمن اپنے ڈرون بھیجتا ہے تو نہ صرف ہماری فوج، بلکہ عوام بھی اپنے ملک کو ان کے ڈرون کا قبرستان بنادیتے ہیں۔