عالمی طاقتوں نے پاکستان پر سفارتی جواب دینے کیلئے دبائو بڑھادیا

اسلام آباد: بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر فضائی حملے اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد دنیا بھر سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
عالمی طاقتوں نے پاک بھارت کشیدگی کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے فوری تحمل، مذاکرات اور سفارتی حل پر زور دیا ہے۔
ترکیہ نے بھارتی حملے کو “مکمل جنگ کے خطرے” سے تعبیر کرتے ہوئے شہری آبادی اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے پر شدید مذمت کی۔
جرمنی نے کشیدگی میں اضافے کو روکنے اور شہریوں کی حفاظت کو ترجیح دینے کی اپیل کی۔ جرمن وزارت خارجہ نے بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔
قطر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور پڑوسیوں کے اصولوں کا احترام کرتے ہوئے بات چیت سے مسئلہ حل کریں۔
چین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان “ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں، جو الگ نہیں ہو سکتے”، اور دونوں کو پرامن ماحول قائم رکھنے کی تلقین کی۔ چین نے ثالثی میں کردار ادا کرنے کی پیشکش بھی کی۔
برطانیہ کے وزیر تجارت جوناتھن رینالڈز نے کہا کہ برطانیہ دونوں ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتا ہے اور خطے میں استحکام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔
روس نے فوجی تصادم میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کہا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور صورتحال کو سفارتی ذرائع سے حل کریں۔
جاپان نے کشمیر میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موجودہ صورتحال “مکمل جنگ” کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ جاپانی حکام نے بھی بات چیت اور استحکام پر زور دیا۔
فرانس نے دہشت گردی کے خلاف بھارت کے حق کو تسلیم کیا، لیکن دونوں ممالک کو تحمل برتنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے پر “مایوسی” کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پرامن حل کی خواہش کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی دونوں جوہری طاقتوں سے “فوجی تحمل” اختیار کرنے کی اپیل کی۔
انڈونیشیا نے بھی پاکستان اور بھارت سے کشیدہ صورتحال میں صبر وتحمل سے کام لینے اور بحران کے حل کے لیے بات چیت کو ترجیح دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتکاری، امن اور کثیرالجہتی آرڈر پر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے متناسب اور سفارتی ردعمل دیا، کل رات ہم نے دیکھا کہ کیسے دو ایٹمی طاقتوں نے ایک دوسرے پر حملہ کیا۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ خطے کے مفاد میں نہیں ہے۔افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازعات بات چیت اور سفارتکاری سے حل کریں۔