لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے مابین فائرنگ کا تبادلہ چوتھے روزبھی جاری رہا جبکہ امریکا اورچین نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور معاملے کے حل کے لیے ایک ذمہ دارانہ حل کی طرف جائیں۔
ترک صدر صدر طیب اردوان نے پیر کو کہا ہے کہ ترکی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی چاہتا ہے۔ ایردوان نے یہ بات ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں بھارت اور پاکستان کےساتھ رابطے میں ہیں۔ پاکستان اوربھارت معاملےکے حل کے لیے ایک ذمہ دارانہ حل کی طرف جائیں۔
مشترکہ مفادات کونسل، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم
ترجمان نے کہا کہ امریکا نے موجودہ صورت حال پرقریبی نظر رکھی ہے۔ بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے مختلف سطح پر رابطے میں ہیں۔ امریکا تمام فریقین کو ذمے دارانہ حل کی جانب کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
ترجمان کا کہا تھا کہ پہلگام میں پیش آئے دہشت گرد واقعے کی مذمت کرتے ہیں اوربھارت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دریں اثناء چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے موجودہ پاک بھارت حالات پریومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ چین موجودہ کشیدگی میں کمی کے لیے مفید ثابت ہونے والے تمام اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے اور واقعے کی جلد از جلد غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کرتا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے ہمسایے کی حیثیت سے چین کو امید ہے کہ بھارت اور پاکستان تحمل کا مظاہرہ کر تے ہوئے کشیدگی کو کم کرنے کیلئے کام کریں گے۔ مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے موجودہ اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کریں گے اور مشترکہ طور پر علاقائی امن و استحکام کا تحفظ کریں گے۔