اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا گیا۔کینالز کے معاملے پر طلب کیا گیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا۔
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، مریم نواز، سرفرازبگٹی، مراد علی شاہ اور علی امین گنڈا پور شامل ہیں، اس کے علاوہ کونسل میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام بھی شامل ہیں جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔
مشترکہ مفادات کونسل نے 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا، سی سی آئی اجلاس میں نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے حوالے سے حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا گیا۔دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نہروں کی تعمیر کے مسلئے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کرآگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا، نہروں کا منصوبہ واپس لینے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گا،ہم کسی صوبے کا حق کسی دوسرے صوبے کو کھانے نہیں دیں گے۔
ہم نے آئندہ ایجنڈے میں اپنے مطالبات ڈال دیے ہیں، ہم اپنا آئینی حق لے کر رہیں گے، کسی بھی صوبے کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ ارسا سے خط واپس لے لیا گیا، اب صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں حصہ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے، حق اب دیا جائے گا، دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق ‘خالص ہائیڈل منافع’ کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا۔
میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کی اور 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔حکومت سندھ کی اپیل پر وزیراعظم نے 2 مئی کے بجائے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پیر ہی کو طلب کرلیا۔