غزہ اجتماعی قبر بن چکا

امریکی اداکارہ انجلینا جولی نے بھی سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کے حق میں پوسٹ شیئر کردی۔انجلینا جولی نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز کی پوسٹ شیئر کی جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والی کی اجتماعی قبر بن چکا ہے اور فلسطینیوں کی زندگیاں ایک بار پھر منظم طریقے سے تباہ کی جا رہی ہیں۔

اداکارہ کی اس پوسٹ پر انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انجلینا جولی اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی 20سال تک خیرسگالی سفیر اور نمائندہ خصوصی رہی ہیں اور ماضی میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں۔اب تو تسلسل کے ساتھ غیر مسلم بھی غزہ کے مظلوموں کے حق میں آوازیں اٹھا رہے ہیں۔آج سے چند سال پہلے دنیائے عیسائی لڑکی ریچل کوری کو بھی اسرائیلیوں نے اسی پاداش میں مار دیا تھا۔ریچل کوری 10اپریل 1979ء کو امریکا کے شہر ہوسٹن میں پیدا ہوئی۔ ابتدائی تعلیم واشنگٹن کے علاقے اولمپیا کے کیپٹل ہائی اسکول میں حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے دی ایور گرین اسٹیٹ کالج کا رخ کیا اور اسی دوران انصاف اور امن کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ”اولمپیا موومنٹ فار جسٹس اینڈ پیس” جوائن کی۔ 2002ء تک ریچل کوری اسی تنظیم کے لیے کام کرتی رہی۔ جنوری 2003ء کی ابتدامیں ریچل کوری ”انٹرنیشنل سولڈیریٹی موومنٹ” میں بھرتی ہوگئی۔

بات آگے بڑھانے سے پہلے ہم (ISM) کا کچھ تذکرہ کرتے ہیں۔انٹرنیشنل سالڈیریٹی موومنٹ 2001ء میں قائم ہوئی۔ اس تنظیم کاکام دنیا بھر سے ایسے سویلینز کو بلانا ہے جو اسرائیلی فوجی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں پْرامن احتجاج کریں۔ اس تنظیم کا بانی ایک فلسطین نژاد غسان اندونی تھا۔ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اس تنظیم کے چار بنیادی مقاصد ہیں: (1) ایسے علاقوں کو تلاش کرنا جہاں فلسطینی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہوں اور وہ بنیادی سہولیات سے محروم ہوں، ان کو بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی۔ (2) دنیا کے میڈیا کو فلسطین کے ایشو کی طرف راغب کرنا کہ وہ اسرائیلی ناجائز قبضے پر دنیا بھر کے لوگوں کو آگاہ کرے اور میڈیا میں امریکا کی اس ناجائز امداد کی اصلیت آشکارا کرے ۔ (3) دوسرے ممالک اور قوموں سے ایسے لوگوں کو اکٹھے کرنا جو غزہ کی پٹی اور مغربی کنارہ میں ناجائز قبضے کے خلاف پْرامن احتجاج کرسکیں۔ (4) یورپ اور امریکا میں ایسے لوگوں کی تلاش جو ان ممالک میں بے تحاشا بینک بیلنس رکھتے ہوں۔ ان لوگوں سے اپنی اپنی حکومتوں پر دبا ڈلوانا کہ وہ اسرائیل سے اپنی امداد بند کردے۔ یہ اس تنظیم کے بنیادی مقاصد میں سے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ تنظیم کئی فلاحِ عامہ کے کام بھی کرتی ہے اور اس کے کارکن بلارنگ ونسل اور بلامذہب ومسلک ہیں۔ ریچل کوری 18جنوری 2003ء کو اسی تنظیم کی طرف سے مظاہرے میں شرکت کیلئے مغربی کنارہ پہنچی اور یہاں پر دو دن تک پرامن مظاہرے کے لیے ٹریننگ حاصل کی۔ مارچ 2003ء میں جب امریکا عراق پر جارحیت کا ارتکاب کررہا تھا تو امریکا کی حربی پالیسی کیخلاف پوری دنیا میں مظاہرہ کیا۔ رفح میں فلسطینیوں نے بھی امریکا کے خلاف مظاہرے کیے۔ جس میں ریچل کوری نے بھرپور شرکت کی اور امریکی جارحیت کیخلاف نفرت کا اظہار کرتے ہوئے امریکی جھنڈا نذر آتش کردیا۔ 14مارچ 2003ء کو ”مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورک” کو انٹرویو دیتے ہوئے اس نے کہا: ”فلسطینی مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی منظم سازشیں ہورہی ہیں اور مجھے یوں معلوم ہوتا ہے جیسے اسرائیلیوں نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔” اس کے بعد ریچل 15مارچ کو رفح کے علاقے ”حی السلام” پہنچی۔ 16مارچ 2003ء کو اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کے ایک محلے کو گرانے کے لیے محاصرہ کیا۔ جب اسرائیلی بلڈوزر ضمیر نصراللہ نامی ایک فلسطینی کے گھر گرانے کے لیے جارہے تھے اس وقت ISMکے کارکنان جمع ہوکر پْرامن مظاہرہ کررہے تھے جس میں ریچل کوری سب سے آگے تھی۔ اس نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی بلڈوزروں کو روکنے کی بھرپور کوشش کی اور مائیکروفون کے ذریعے بار بار آگے نہ آنے کا انتباہ کرتی رہی لیکن اسرائیلی درندوں نے اس پرامن مظاہرہ کرنے والی لڑکی کی جان کی پروا کیے بغیر بلڈوز اس کے اوپر چڑھادیا۔

یہ ISMکی پہلی پْرامن مظاہرہ کرنے والی لڑکی تھی جس نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ کرتے ہوئے جان دے دی۔ اس کے والدین نے ریچل کی موت پر بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا اور مطالبہ کیا کہPiller Cater نامی کمپنی کے بلڈوزر اسرائیل کو نہ بیچے جائیں کیونکہ اسرائیلی کمپنی امریکی بلڈوزر خرید کر انہیں امریکی لوگوں کے استحصال کے لیے استعمال کرتی ہے۔ فلسطین کی آزادی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے قربانیوں اور کوششوں کا یہ سلسلہ ہر سطح پر جاری ہے لیکن مسلم حکمرانوں کی حالت یہ ہے کہ وہ اس ناجائز وجود کو تسلیم کرنے کے درپے ہیں۔