مملکتِ خداداد پر خدا تعالیٰ کی خصوصی عنایات ہیں کہ اہم محل وقوع کے سبب دنیا کا ہمیشہ سے اس کی طرف جھکاؤ رہا ہے۔ قدرتی ذخائر سے مالامال جغرافیائی و تزویراتی لحاظ سے اہم صوبہ بلوچستان میں ہنود و یہود کا گھناؤنا کھیل گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے جس کا مقصد ایٹمی پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے۔ 31مارچ 2011ء کو اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیلی صحافی ڈانا ویز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کی جوہری صلاحیت کے حوالے سے اپنے مذموم ارادوں کا اظہار کیا تھا۔ جب یہ پوچھا گیا کہ وہ آنے والی نسلوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج کیا سمجھتے ہیں جس سے نمٹنے کی ضرورت ہے تو نیتن نے کہا: ”ہمارے پاس سب سے بڑا مشن یہ ہے کہ ایک اسلامی حکومت کو جوہری ہتھیاروں سے یا جوہری ہتھیاروں کو عسکریت پسند اسلامی حکومت کے ساتھ ملنے سے روکا جائے۔” پہلے اسلامی ملک کو ایران اور دوسرے کو پاکستان کہا جاتا ہے جس کا واضح ثبوت اسرائیل کا حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے خلاف جدید فوجی ٹیکنالوجیز بشمول ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹم ایئر ڈیفنس سسٹمز اور پاکستان کی حساس تنصیبات پر حملہ کرنے کے لیے جدید جنگی ساز و سامان سے بھارت کی مدد کرنا ہے۔
ایران پر صہیونی جارحیت نے مشرق وسطیٰ کے امن کو تہہ و بالا کر دیا ہے تو دوسری جانب علاقائی عدم استحکام میں را اور موساد کی بڑھتی دہشت گردانہ کارروائیاں تشویشناک ہیں۔ واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک Middle East Media Research Institute(MEMRI) نے 12جون 2025ء کو پاکستان کے خلاف ‘بلوچستان سٹڈیز پروجیکٹ’ نامی شر انگیز منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ ا سرائیل کے اس نام نہاد منصوبے کی آڑ میں پاکستان کی سالمیت کے خلاف بلوچستان میں فتنہ الہندوستان بھارتی پراکسیز کو اپنے جغرافیائی سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ کیا بلوچستان میں سرگرم عمل دہشت گردوں کی حمایت جنوبی ایشیا میں صہیونی اثر و رسوخ بڑھانے کے ناپاک ارادوں کی جانب واضح اشارہ ہے؟
بلوچستان میں اسرائیل کی مداخلت 2006ء سے ظاہر ہوتی ہے جب دو مئی 2006ء کو یروشلم میں جلاوطن بلوچ حکومت قائم ہوئی اور میر سلیمان داود خان کو اس کا سربراہ قرار دیا گیا۔ بعدازاں 2022ء میں نائلہ قادری بلوچ نے یورپی ملک میں جلاوطن ہوکر نئی ‘بلوچ حکومت’ کے قیام کا اعلان کیا اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کو شہید قرار دیتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ یہ پیش رفت یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ بلوچستان پر ہنود و یہود کا شیطانی اتحاد کئی دہائیوں سے قائم ہے۔ نائلہ قادری بلوچ جیسے لوگوں کو اقوام متحدہ میں سہولت فراہم کرنا بھی مذموم بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کا حصہ ہے۔ 2023ء میں اس نے اپنے یورپی یونین کے دورے کا آغاز کیا اور اسے تشہیر فراہم کرنے والا واحد میڈیا چینل ANIتھا، وہی نیوز ادارہ جس نے عالمی سطح پر 15سال طویل پاکستان مخالف خفیہ میڈیا مہم کی قیادت کی۔ اب اگر ہم پاکستان اور ایران کے خلاف جھوٹ اور پروپیگنڈا پر مبنی اس تازہ ترین بیانیے کا تجزیہ کریں تو دیکھا جا سکتا ہے کہ انہی قوتوں نے ایک بار پھر نہ صرف پاکستان کے اتحاد اور خود مختاری کے خلاف بلکہ علاقائی امن و سلامتی کے خلاف بھی منصوبہ بند غلط معلومات کی جنگ چھیڑ دی ہے۔ MEMRI کے نام نہاد بلوچستان سٹڈیز پروجیکٹ آزاد بلوچستان پاکستان ایران اور افغانستان میں پھیلے ہوئے بلوچستان کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے۔ یہ ہماری قومی سلامتی کے خلاف بھارت اسرائیل ناپاک اتحاد کا ایک اور محور ہے۔ دراصل پاکستان کی سٹریٹجک قوت جو پورے خطے میں سٹریٹجک استحکام کی ضمانت دیتی ہے ہند اسرائیل ایجنڈے کی تکمیل میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یہود و ہنود کے مکروہ عزائم کا اندازہ بھارتی مہرے علیحدگی پسند دہشت گرد گروہوں کالعدم بی ایل اے اور کالعدم بی ایل ایف کے ترجمان میر یار بلوچ کی بطور خصوصی مشیر نامزد گی سے لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کے خلاف اسرائیلی منصوبے کی عکاسی کرتے ہوئے ایک مضمون کی اشاعت سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی خطے کے امن و سلامتی کے درپے ہیں۔ حیران کن طور پر اس مضمون میں بلوچ عوام کو ایران کے خلاف بھی لڑنے مرنے کے لیے تیار دکھایا گیا ہے۔ میر بلوچ کی تقرری کے پیچھے اصل کہانی کچھ اور ہے۔ میر یار بلوچ دراصل ایک فرضی اور مشکوک شناخت ہے جسے خاص طور پر بھارتی ایجنسی را کی پشت پناہی حاصل ہے جس کا مقصد بلوچستان کے حقیقی مسائل کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا اور زہریلا پروپیگنڈا پھیلانا ہے۔ یہ نام نہاد پراجیکٹ بھی پاکستان کے خلاف ایک ہائبرڈ وارفیئر کا حصہ ہے جو سرحدوں کے بجائے سماجی اور معلوماتی میدان میں لڑی جا رہی ہے۔ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارفیئر کے اس دور میں دشمن صرف سرحدوں پر نہیں ہماری سکرینز اور ڈیجیٹل سپیس میں بھی موجود ہے جس کے خلاف پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے لڑ رہا ہے۔
ملک کے اندر اتحاد افغانستان اور ایران سمیت دیگر برادر ممالک کے ساتھ ہم آہنگی پاکستان کے لیے ایسے ہائبرڈ خطرات کو ناکام بنانے کا راستہ ہے۔ دشمن نے بلوچ حقوق کی آڑ لے کر ایک گمراہ کن بیانیہ تخلیق کیا ہے تاکہ عوام کو تقسیم کیا جا سکے۔ یہ نام نہاد منصوبے نہ صرف بلوچوں کی قربانیوں کی توہین ہیں بلکہ پاکستان کے خلاف نفسیاتی اور نظریاتی حملہ بھی ہے۔ MEMRI نامی ادارے کی 1997ء میں بنیاد موساد کے ایک سابق افسر Carmon Yigal اور ایک اسرائیلی امریکی سیاسی سائنسدان Meyrav Wurmserنے رکھی تھی۔ یہاں تک کہ اس کی ویب سائٹ پر بلوچستان جیسے پیچیدہ مسائل کی کوریج پر نظر ڈالنے سے بھی یہ بات سمجھ میں آسکتی ہے کہ MEMRI کسی بھی معیار کے مطابق کوئی علمی ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک مفاد پرست گروپ ہے جو ایک تھنک ٹینک کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہے جو طویل مدتی اسرائیلی مفادات کو پورا کرنے کے لیے مسلم دنیا کے خلاف پروپیگنڈا جھوٹی رپورٹس اور سازشی نظریات تیار کرتا ہے۔ مذکورہ ادارہ خود کو ایک امریکی غیرمنافع بخش پریس مانیٹرنگ آرگنائزیشن کہتا ہے۔ دی گارجین کے ایڈیٹر سمیت بہت سے غیرجانبدار دانشور اس حقیقت کی جانب توجہ دلا چکے ہیں کہ مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ درحقیقت اسرائیلی ریاست کے بیانیے کو ترویج دے رہا ہے۔
بلوچستان اپنی جیو سٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے توجہ اور بیرونی مداخلت کا مرکز رہا ہے۔ بدلتے ہوئے سیاسی اور جیو اکنامک ماحول کی وجہ سے سامراجی طاقتیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بلوچستان (گوادر) کی ترقی کو روکنے کی پوری کوشش کررہی ہیں جبکہ امریکی صدر کا اعلان کہ تیل کی تلاش پر پاکستان سے معاہدہ طے پاگیا ہے تشویشناک ہے۔ قارئین کرام! ایک جانب تیل کی تلاش میں امریکی دلچسپی اور دوسری جانب چین جس نے سی پیک کے تحت توانائی اور گوادر پورٹ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے کیا بلوچستان عالمی گریٹ گیم کاحصہ بنتا جارہا ہے؟ امریکا کو بھی گوادر میں چینی موجودگی پر تشویش ہے۔ وہ چین کو ایک سٹریٹجک مخالف سمجھتا ہے اس لیے چین پر قابو پانے کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کر رہا ہے خاص طور پر بھارت کے ذریعے۔ لہٰذا بلوچستان سٹڈیز پروجیکٹ جیسے جعلی پلیٹ فارمز کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر منفی بیانیہ پھیلانا اور محب وطن بلوچ عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ پاکستانی عوام اور اداروں کو چاہیے کہ وہ اس ڈیجیٹل جنگ میں بھی دشمن کے عزائم کو پہچانیں، یکجہتی کے ساتھ ہر سازش کو ناکام بنائیں اور بلوچستان کے نام پر کھیلنے والے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں۔