حکومت پاکستان کی جانب سے 15رمضان کو یوم تحفظ ناموسِ رسالت کے طور پر منایا گیا۔ یہ فیصلہ قومی امنگوں کا ترجمان اور اس عزم کا مظہر تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان اپنے مذہبی عقائد و نظریات اور مقدسات کے ادب و احترام کیلئے متحد ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے سب سے عظیم ہستی آقائے دوجہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اہل اسلام کیلئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ناموس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ اللہ غفور ورحیم نے خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کل کائنات کے انسانوں کے لیے رحمت للعالمین بنا کر بھیجا۔ ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پورے عالم کے محسن ہیں کہ جن کے ذریعے سے دین ہم تک پہنچا اور ہم نے ربّ کو پہچانا۔ ان کے ذریعے سے ہمیں نیکی و بدی، اچھائی اور برائی، گناہ اور ثواب کا فرق معلوم ہوا۔
محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے سے ہی ہمیں جینے کا سلیقہ اور شعور اور آخروی زندگی کی وعید ملی۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی انسانیت کے لیے محنت اور خدمات ناقابل فراموش ہیں، آپ کی مقدس ہستی نے نہ صرف بنی نوع انسان کو جینے کا سلیقہ دیا، بلکہ معاشرے سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کیا، انسان کو ذلت اور پستی کی گہرائیوں سے نکالا، ظلمت کا پردہ چاک کیا، باطل پرستی کو ٹھکرا کر جھوٹے خداؤں سے اس دھرتی کو پاک کیا، عورت کو اس کا حقیقی مقام دیا، انسان کو علم وفکر کے نئے راستے دکھائے، کامیابی اور کامرانی کی نئی راہیں کھولیں۔ عالمگیر امن، بھائی چارہ، مساوات اور باہمی تعاون کی بنیاد رکھی۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انہیں ایک عظیم شخصیت کے طور پر دیکھتے اور جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سید الانبیائ، امام الانبیاء اور خاتم المرسلین ہیں، آپ کے مقام کی عظمت و رفعت کا کیا ٹھکانا، جہاں باری تعالیٰ کا نام آتاہے، وہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا نام مبارک آتاہے۔ کلمہ طیبہ آپۖ کے شرف کی دلیل، کلمہ شہادت آپۖ کی صداقت کاثبوت ہے۔
لیکن صد افسوس یورپ اور بعض دیگر خطوں کے غیر مسلم ممالک میں آئے دن شعائر اسلام کی توہین کرکے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرکے، انہیں اشتعال دلاکر دنیا بھر میں دہشت گرد ثابت کرنے کی ناپاک کوششیں کی جاتی ہیں۔ کبھی دنیا کی سب سے عظیم ہستی کے گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں، کبھی حجاب اور داڑھی کو دہشت کی علامت قرار دے کر پابندی لگا دی جاتی ہے، تو کبھی قبلہ اول کو اسرائیلی تحویل میں دینے کی بات کر کے مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے۔
اسلام دشمنوں کی ان ناپاک حرکات کی وجہ سے ان کی منافقت اور خیانت واضح ہوتی ہے اور یہ ثابت ہوتا ہے کہ آ ج بھی اسلام دشمنی میں یہودونصاریٰ آپس میں متحد اور معاون و مددگار ہیں۔ صد افسوس کہ مغرب کی ہرچیز بدل چکی، انفرادی و اجتماعی زندگی کے طور طریقے بدل چکے، ان کے رویے اور اقدار بدل چکے، سوچ بچار کے تمام زاویے بدل چکے لیکن مغرب کی اسلام دشمنی میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا، سوشل میڈیا جسے آزادی رائے کا مظہر سمجھا جاتا ہے، اس پر آئے دن شعائر اسلام کی توہین کی جاتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی کا اظہار ہے جو عیسائیوں، یہودیوں، ہندوؤں اور دیگر مذاہب کا مذاق اڑانے کی اجازت تو نہیں دیتا لیکن اس کے سائے میں مسلمانان عالم کی ہر دل عزیز شخصیت کا مذاق اڑا کر مسلم امہ کو مشتعل کیا جاتا ہے۔ یقینا یہ مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔
اس کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ ایسی حرکات سے مسلمانوں کو طیش دلایا جائے اور پھر ان کے ردعمل کو ثبوت بنا کر ان پر دہشت گرد کا لیبل لگا دیا جائے۔ شعائر اسلام کی توہین کے معاملات پر ہمیشہ اہل اسلام کا جو ردعمل سامنے آیا وہ ایمان افروز اور حوصلہ افزا ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمانوں میں آج بھی ایمانی رمق موجود ہے اور مسلمانوں کو آج بھی جان مال عزت سے زیادہ خاتم النبیین رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی حرمت پیاری اور عزیز ہے۔
حکومت پاکستان نے سرکاری سطح پر ”یوم تحفظ ناموس رسالت” مناکر اسلاموفوبیا کے خلاف موثر اقدام اور دنیائے کفر کے لیے زبردست پیغام دیا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ سے مطالبہ کرے کہ شعائر اسلام کی توہین کی ناپاک جسارت کر نے والے کسی بھی شخص، ادارے یا ملک کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے جس سے مستقبل میں ایسا کرنے کی کوئی کوشش نہ کرسکے، کیونکہ اس سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔