لاہور/نیویارک/اسلام آباد:انسدادِ اسلاموفوبیا کے عالمی دن کے موقع پرپاکستان سمیت دنیا بھرمیں خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منایا،3 سال قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کا تاریخی فیصلہ منظور کیا، یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کی سنگینی کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔
شہبازشریف نے کہاکہ اسلامو فوبیا کی لہر کو ختم کرنے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، آزادی اظہار کی آڑ میں توہین مذہب یا مقدس علامتوں کی بے حرمتی کا کوئی جواز نہیں۔وزیراعظم نے مزیدکہاکہ پاکستان اسلام کے محبت اور امن کے حقیقی پیغام کو پھیلانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔
اسلامو فوبیا سے مراد مسلمانوں سے بے وجہ خوف اور تعصب ہے جس کا مسلم کمیونٹی کو نفرت اور جسمانی حملوں کی صورت میں سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ نسلی تعصب اور مذہبی امتیاز کی ایک شکل ہے جس میں ”بالخصوص مغربی ممالک میں” تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
نائن الیون کے حملوں کے بعد امریکا اور یورپ میں اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز رویے کے متعدد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔دنیا میں بڑھتے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کیلئے 2022ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کی طرف سے پیش کردہ ایک قرارداد کی منظوری دی تھی جس میں 15مارچ کو ”اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن” منانے کی تجویز دی گئی تھی۔
اسلام ایک پُرامن، اعتدال پسند اور رواداری کا مذہب ہے اور اس دن کو منانے کا مقصد دنیا میں ان ہی تعلیمات کو عام کرنا اور یہ باور کرانا ہے کہ اسلام کی وجہ سے دنیا کے کسی ملک، کمیونٹی یا قوم کو کوئی خطر ہ نہیں۔لازم ہے کہ اس دن کو محض روایتی تقاریر اور سیمینارز تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ بھارت سمیت ہر اس ملک کے خلاف موثر اقدامات کیے جائیں جو ریاستی سطح پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور اسلامو فوبیا کو بڑھاوا دینے کا باعث بن رہے ہیں۔
دریں اثناء اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے کہاکہ اسلامو فوبیا سے ہر سطح پر نمٹنا ہوگا۔منیر اکرم نے اپنے بیان میں کہاکہ کئی ممالک نے اسلامو فوبیا کیخلاف اعلانات کئے، اب ان پر عمل کا وقت ہے، پاکستان اور او آئی سی اسلامو فوبیا کیخلاف سیکرٹری جنرل کیساتھ کام کریں گے، پاکستان نے اسلاموفوبیا کا ایشو عالمی سطح پر تسلیم کرانے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔
منیر اکرم نے کہاکہ جنرل اسمبلی میں پاکستان کی اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور ہوئی، 15 مارچ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا کیخلاف خصوصی سفیر بنانے کا فیصلہ ہوا تھا، خصوصی سفیر کا اعلان ایک دو دن میں کردیا جائے گا۔علاوہ ازیں اپنے پیغام میںقائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف عالمی سطح پر تعصب، نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کرنا ناگزیر ہے۔
مسلمانوں کو دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں اور منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے بہت سے چیلنجز درپیش ہیں،پاکستان عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گا اور ہر فورم پر مسلمانوں کے حقوق کا دفاع کرے گا۔
اپنے پیغام میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمان اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منا رہے ہیں،یہ دن اس امر کی یاد دہانی کراتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف عالمی سطح پر تعصب، نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کرنا ناگزیر ہے،یہ دن منانے کا مقصد دنیا کو اسلاموفوبیا کے خطرناک نتائج سے بھی آگاہ کرنا ہے۔
انہوںنے کہاکہ مسلمانوں کو دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں اور منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے بہت سے چیلنجز درپیش ہیں،بہت سے مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کے باعث مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات بھی ہوئے جس میں کئی بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا گیا، آج کے دن ہم اسلاموفوبیا اور اس سے منسلک پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اپنی جانیں کھو دینے والے مسلمانوں کو بھی یاد کرتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کو فخر ہے کہ اس نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کو اقوام متحدہ سے منظور کرانے میں قائدانہ کردار ادا کیا،پاکستان نے ہمیشہ ہر فورم پر اس مسئلے کو اجاگر کیا اور عالمی برادری کو اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر آمادہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوںنے کہاکہ مغربی میڈیا میں بعض اوقات اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی یا انتہا پسندی سے جوڑا جاتا ہے جس سے عام عوام میں غلط تاثر پیدا ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں اور غلط معلومات کے ذریعے اسلام کو ایک متشدد مذہب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں بعض ممالک میں سیاسی گروہ اور انتہا پسند افراد مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات چلاتے ہیں اور اسلاموفوبیا کو سیاسی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے مسلمانوں کے خلاف تعصب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوںنے کہاکہ اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ عالمی سطح پر مذاہب کے احترام کو یقینی بنایا جائے اور نفرت انگیز بیانیے کے خلاف مؤثر قانون سازی کی جائے۔انہوںنے کہاکہ بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے کو فروغ دیا جائے تاکہ غلط فہمیاں ختم ہوں اور مختلف مذاہب کے درمیان بھائی چارہ قائم ہو۔
انہوںنے کہاکہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ مختلف میڈیا کے ذریعے اسلام کی حقیقی، پْرامن اور انسانی حقوق پر مبنی تعلیمات کو فروغ دیں،علاوہ ازیں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ مغربی ممالک میں اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے وہاں کے معاشروں میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کریں۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گا اور ہر فورم پر مسلمانوں کے حقوق کا دفاع کرے گا۔انہوںنے کہاکہ میں دنیا بھر کے رہنماؤں، میڈیا اور سول سوسائٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے اپنی سفارتی، سیاسی اور سماجی کوششیں جاری رکھے گا۔ آئیے ہم سب مل کر رواداری، بھائی چارے اور امن کے فروغ کے لیے کام کریں اور ایک ایسی دنیا تشکیل دیں جہاں ہر انسان کو عزت، وقار اور مساوی حقوق حاصل ہوں۔
علاوہ ازیں یوم تحفظ ناموس رسالت کی مناسبت سے اعلیٰ سطح پر علماء ومشائخ کے اجلاس میں اس عزم کااظہار کیا گیا کہ ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے موجودہ قوانین کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے گا تاہم یقینی بنایاجائے کہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو تاکہ بے گناہ افراد کسی جھوٹے الزام کا شکار نہ ہوں جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردارمحمد یوسف نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت ۖ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔یوم تحفظ ناموس رسالت ۖ کی مناسبت سے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کی زیر صدارت علماء و مشائخ کااجلاس ہفتہ کے روز وزارتِ مذہبی امور کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔
سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاء الرحمن نے اجلاس کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اجلاس میں مولانا ظہور علوی، مفتی ضمیر احمد ساجد، علامہ عارف واحدی، مولانا علی محمد ابو تراب، چودھری کاشف، صدر انجمن تاجران، مفتی عبدالسلام جلالی، مولاناخطیب مصطفائی، قاری محبوب الرحمن، پروفیسر سجاد قمر، مولانا قاری عبدالکریم، مولانا عتیق الرحمن، مولانا چراغ الدین شاہ و دیگر موجود تھے۔
وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ آج ملک بھر میں یوم تحفظ ناموس رسالت ۖ انتہائی جوش و جذبہ کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ماضی کی طرح ہر اہم مسئلے پر علماء و مشائخ سے مشاورت جاری رکھی جائے گی۔
تحفظ ناموس رسالت ۖ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ اپنے گذشتہ دور میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام کے لیے اینٹی بلاسفیمی سیل بنوایا تھا جسے مزید مستحکم کیا جائے گا۔ اپنی قیادت اور عوام کے دوبارہ بھروسہ کرنے اور ذمہ داری سونپنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اجلاس میں علماء کرام نے یوم تحفظ ناموس رسالت ۖکے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ حکومتی کاوشوں خصوصاً وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کے گذشتہ اور حالیہ اقدامات کی مکمل تائید کرتے ہوئے اپنی آراء پیش کیں۔
اجلاس کے آخر میں وفاقی وزیر مذہبی امور نے متفقہ اعلامہ پڑھ کر سنایا جس کے چیدہ نکات میں اس بات کا عزم ظاہر کیا گیا کہ ناموسِ رسالت ۖ کے تحفظ کے لیے موجودقوانین کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے۔ اس بات کو بھی یقینی بنایاجائے کہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو تاکہ بے گناہ افراد کسی جھوٹے الزام کا شکار نہ ہوں۔ علماء و مشائخ جمعہ کے خطبات میں تحفظ ناموس رسالت ۖ کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ عوام خصوصاً نوجوان نسل کو مسئلہ ناموس رسالت اور اس کی حساسیت سے آگاہی نیز سوشل میڈیا کے محفوظ استعمال پر زور دیا جائے۔
کسی خلاف وزی کی صورت میں قانون ہاتھ میں لینے کی بجائے حکومتی اداروں سے رجوع کیا جائے۔ آئندہ قومی سیرت النبی ۖ کانفرنس کا موضوع”سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں۔ سیرت النبی ۖ کی روشنی میں ” مقرر کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں نوجوان نسل کو اسلامی اقدار کے مطابق سوشل میڈیا کامفید استعمال سکھانے کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔خاتم النبیّین حضرت محمد مصطفیٰ ۖ کی عزت و حرمت ہر مسلمان کے ایمان کا جزوِ لازم ہے۔
ہر مسلمان کا فرض ہے کہ ناموسِ رسالت ۖ کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قانونی اور سماجی کوشش کرے۔ عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے تدارک اورآزادی اظہارِ رائے کے نام پر گستاخی کی روک تھام کیلئے پاکستان کے موثر کردار کا اعتراف کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان ناموسِ رسالت ۖ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن سفارتی، قانونی اور سماجی اقدامات جاری رکھے گا۔
عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مذہبی مقدسات کی توہین کو عالمی جرم قرار دینے کیلئے قانون سازی کرے۔حکومتِ پاکستان سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اینٹی بلاسفیمی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے اور ان قوانین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کرے۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی اور اس کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جائے اور عوام الناس کو ان قوانین سے مکمل آگاہی دی جائے۔پاکستان میں تحفظِ ناموسِ رسالت ۖ کے قانون کو کمزور کرنے یا اس میں کسی قسم کی نرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، مشائخ اور مذہبی اسکالرز متحد ہو کر قوم میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ اجلاس کے اختتام پر وزیر مذہبی امور نے مذکورہ قوانین کی آگہی کے لئے زرائع ابلاغ کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔