شام کے جنوبی صوبہ سویداء کو ساحل کے اللاذقیہ اور طرطوس کے بعد دمشق کی نئی حکومت کے لیے ایک اہم چیلنج کے طور پر دیکھا جارہا ہے، جہاں متعدد مسلح گروپس کا وجود دمشق حکومت کی رٹ چیلنج کررہاہے۔ سویداء میں دروز کمیونٹی رہائش پذیر ہے جہاں دروز کی تین مشہور مذہبی مراجع بیٹھتے ہیں، جہاں سے دروز کمیونٹی کے مذہبی معاملات کی راہنمائی کی جاتی ہے۔
سویداء صوبے میں گزشتہ کئی ہفتوں سے مسلح گروپوں کی جانب سے ایسی سرگرمیاں دیکھی گئی تھیں جن کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ یہ دمشق حکومت کے خلاف ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ 24 فروری کو سویداءمیں دروز نے ایک عسکری کونسل تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ اس عسکری کونسل کی قیادت کرنل طارق شوفی کررہاہے جو بشار الاسد کی فوج سے منحرف ہواہے۔ مذکورہ عسکری کونسل پر جو الزامات ہیں ان میں اسرائیل کے ساتھ تعاون اور رابطوں سے متعلق ہے جسے مذکورہ کونسل مسترد کررہی ہے۔ 5 مارچ کو سویداءمیں دمشق حکومت کے خلاف حالات اس قدر خراب ہوگئے کہ سویداء میں صوبائی انتظامیہ کی عمارت سے حکومتی پرچم اتار کر اس کی جگہ دروز کا مذہبی جھنڈا لہرایا گیا۔ دمشق حکومت کے سامنے اب تک تک بڑے چیلنجز تھے، جن میں پہلے نمبر پر شمال مشرق میں الرقہ، الحسکہ اور دیرالزور میں سرگرم کرد مسلح ملیشیا گروپوں کے اتحاد کرد ڈیموکریٹک فورسز کا وجود تھا۔ دوسرے نمبر پر ساحلی ریجن میں مفرور صدر بشار الاسد کی باقیات تھی جنہوں نے 6 مارچ کو مسلح بغاوت کا اعلان کیا تھا، جسے احمد الشرع کی فورسز نے 10 مارچ کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تین روز قبل دمشق حکومت نے کرد ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد آخری بڑے چیلنج کے طور پر سویداءکا مسئلہ درپیش تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق بدھ کو سویداءکے مخالف گروپوں کے ساتھ بھی دمشق حکومت کا معاہدہ ہوگیا ہے۔ سویداءگورنری کو شام کے نئے ریاستی اداروں میں ضم کرنے اور دروز کے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مفاہمت طے پا گئی ہے۔ اس تناظر میں سویداء کے گورنر اور دروز کمیونٹی کے روحانی پیشوا شیخ حکمت الہجری نے آنے والے وقت میں گورنری کے اُمور سنبھالنے اور دروز کو شامی معاشرے میں ضم کرنے کے وسیع خاکے پر اتفاق کیاہے۔ شام کی نئی انتظامیہ اور عرب اقلیت کے حامل دروز قبیلے کے درمیان طے پانے والی مفاہمت میں عدلیہ کو فعال کرنا، سکیورٹی میں اضافہ، مسلح عناصر کو منظم اور انضمام کرنا، شہری امن کو برقرار رکھنا، سرکاری اور نجی املاک پر تجاوزات کو روکنا، نیز گورنری کے لیے مالی اور انتظامی اصلاحات کا پیکیج شامل ہے۔ منگل کے روز آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ شامی حکومت نے السویداء گورنری کے رہائشیوں اور معززین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کا مقصد گورنری کو شام کے نئے ریاستی اداروں میں مکمل طور پر ضم کرنا ہے۔
دمشق کے حکام اور جنوبی صوبے سویداء میں دروز کے درمیان نیا معاہدہ شامی سکیورٹی فورسز کو سویداءمیں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے اور دروز کو صوبے میں ریاستی اداروں کو دوبارہ فعال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق یہ معاہدہ سویداءکے رہائشیوں کے لیے سول ریاستی اداروں میں ملازمت کے دروازے بھی کھولتا ہے اور ساتھ ہی سویداء کے رہائشیوں کو وزارت دفاع اور عوامی سلامتی کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ متوازی طور پر یہ معاہدہ جنرل سکیورٹی کو سویداءکے تمام علاقوں میں داخل ہونے اور پولیس اسٹیشنوں اور سکیورٹی ہیڈ کوارٹرز کا کنٹرول سنبھالنے کا اختیار دے گا۔ یہ معاہدہ شامی عوام کے ایک جزو کے طور پر دروز کمیونٹی کے احترام پر زور دیتا ہے۔الجزیرہ کے مطابق دمشق حکومت کے ساتھ معاہدے میں سویداءکے تمام گروپوں کی نمائندگی تو نہیں تھی تاہم جن گروپوں کی نمائندگی ہے وہ سویداءکے سب سے مضبوط گروپس ہیں۔ ان میں حرکہ رجال الکرامہ، لواء الجبل اور احرار الجبل شامل ہیں۔
یاد رہے کہ سویداءمیں اس وقت 10 عسکری گروپس قائم ہیں۔ سویداءکی کئی حوالوں سے اہمیت ہے۔ سویداءمیں دروز مذہبی گدیوں کے درمیان مقابلے کی فضاءقائم ہے۔ سویداء میں ہجری ، حناوی اور جربوع کے نام سے تین خاندانوں کی الگ الگ گدیاں ہیں جو دروز کی مذہبی راہنمائی کرتی ہیں۔ ان میں شیخ حکمت ہجری سب سے مو¿ثر ہیں جن کے گزشتہ دنوں امریکی حکام اور امریکا میں اسرائیلی سفیر کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد سویداءمیں جاری حالات کو اسی تناظر میں دیکھا جارہا تھا۔
تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ سویداءکے ساتھ دمشق حکومت کے معاہدے پر اسرائیل شدید پریشان ہے۔ چونکہ اسرائیل شام میں اپنی مداخلت کو دروز کے تحفظ سے جوڑ رہا ہے جس کے باعث دروز کے ساتھ شامی حکومت کا کوئی بھی معاہدہ اور قربت اسرائیل کی پریشانی میں اضافے کا سبب بنے گی۔
