سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد شیئر کرنے سے گریز کیا جائے، وز یر مذہبی امور

اسلام آباد:وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر انتہائی احتیاط سے کام کریں، توہین آمیز مواد شیئر کرنے سے گریز کریں۔

سردار یوسف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر جانے انجانے میں پوسٹ شیئر ہو جاتی ہے، پھر وہ مصیبت بن جاتی ہے۔اْنہوں نے کہا کہ ختمِ نبوت پر جو یقین نہیں رکھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے، اس پر کوئی دو رائے نہیں۔ مذہب کے معاملے پر کوئی جبر نہیں، پاکستان میں سب کو اپنے اپنے عقائد پر عمل کرنے کی آزادی حاصل ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس ہستی کی وجہ سے ہماری پہچان ہے وہ رحمتہ للعالمینۖ کی ہستی ہے، رسول اکرم ۖ کے احترام کا اعتراف سب مذاہب کرتے ہیں، نبی اکرم ۖ کی توہین کی سزا کسی بھی شکل میں سزائے موت ہے، پہلے یہ سزا عمر قید یا سزائے موت دونوں میں سے ایک تھی مگر مجھے اللہ پاک نے اعزاز بخشا، نواز شریف کی سابقہ ایک حکومت میں، میں نے 295میں ترمیم پیش کی اور اب توہین رسالت کی سزا صرف اور صرف سزائے موت ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے اسلاموفوبیا ڈے منانے کے اعلان پر ہم ہر سال عالمی یوم تحفظ ناموس رسالت مناتے ہیں، وزارت مذہبی امور نے تمام صوبوں کو بھی عالمی یوم تحفظ ناموس رسالت منانے کے لئے خطوط لکھے ہیں، آج جمعہ کے موقع پر تحفظ ناموس رسالت پر خطبات دیے گئے، سوشل میڈیا پر بعض شرپسند عناصر توہین مذہب کررہے ہیں وزارت مذہبی امور کے پورٹل پر ایسی شکایات درج کرائی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے بہت ہی احتیاط سے کام لے، بعض اوقات نوجوان نسل کو اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ توہین پر مبنی پوسٹ شیئر کردیتے ہیں، توہین آمیز پوسٹ کرنے کے بعد ان لوگوں کو سخت مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔

والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں کہ وہ سوشل میڈیا پر کوئی توہین آمیز پوسٹ شیئر نہ کریں۔انہوں نے مزید بتایا کہ توہین صحابہ واہلبیت بل قومی اسمبلی و سینیٹ سے پاس ہوا ہے وہ بل صدر کے پاس ہے ابھی واپس نہیں آیا۔