اسلام آباد:آئی ایم ایف کے مطالبے کے بعد ریئل اسٹیٹ کی غلط مالیت ظاہر کر کے ٹیکس چوری کرنیوالوں کیخلاف گھیرا تنگ کردیا گیا۔آئی ایم ایف نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس کی چوری روکنے کا مطالبہ کیاہے۔ریئل اسٹیٹ کی غلط مالیت ظاہر کر کے ٹیکس چوری کرنیوالوں کیخلاف گھیرا تنگ کردیا گیا اور ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اتھارٹی کے ذریعے پراپرٹی کی غلط مالیت ظاہر کرنے پرسزائیں اور جرمانے ہوں گے ، اتھارٹی میں رجسٹریشن نہ کرانے پر 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیاجائے گا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو3 سال تک قید کی سزا دینے کا اختیار مل سکتا ہے اور غلط معلومات پر ایجنٹ کا لائسنس منسوخ کیا جائیگا۔
ذرائع نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی غلط معلومات پر 2 سے 5 لاکھ روپے جرمانہ لگا سکے گی اور غلط پراپرٹی ٹرانسفر پر10 لاکھ روپے تک جرمانہ کرسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق اتھارٹی کو مطلوب دستاویز نہ دینے پر 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا۔
دوسری جانب پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جائزہ مذاکرات شروع ہوگئے، پہلے جائزہ مذاکرات 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کے تحت ہو رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔
پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان کلائمٹ فنانسنگ پر بھی بات چیت ہوگی، جائزے کی کامیابی پرپاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالرز کی اگلی قسط جاری کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 14 مارچ تک جاری رہیں گے۔
پاکستان کے لیے تقریباً ایک ارب ڈالرز کلائمٹ فنانسنگ کا بھی فیصلہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹر کریں گے، دوسرے مرحلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے۔
پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرے گا۔ذرائع کے مطابق پاکستان رواں مالی سال کی پہلی ششماہی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کرے گا، آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔
آئی ایم ایف وفد پاور ڈویژن اور نیپرا حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گا، آئی ایم ایف وفد کی صوبائی حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 13 جولائی کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا جس کا دورانیہ 37 ماہ تھا۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے جاری پروگرام میں کہا گیا تھا کہ نیا قرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی، مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد اضافہ کرے گا، قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا۔آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ کیا جائے گا جبکہ زراعت، ریٹیل اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔