تحریر: سجاد سعدی۔ کراچی
سوشل میڈیا آج کے دور میں رابطے، معلومات کی ترسیل اور تفریح کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ دنیا کا ہر فرد کسی نہ کسی شکل میں سوشل میڈیا سے جڑا ہوا ہے۔ جہاں یہ پلیٹ فارم ہمیں بے شمار سہولتیں فراہم کرتا ہے، وہیں یہ ہمارے معاشرتی اقدار اور اخلاقیات پر بھی گہرا اثر ڈال رہا ہے۔اس نے سماجی تعلقات کے انداز کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ آج رشتے، دوستیاں اور پیشہ ورانہ تعلقات زیادہ تر ڈیجیٹل دنیا میں استوار ہو رہے ہیں۔
اس کے اثرات مثبت بھی ہیں اور منفی بھی:جیسے اس کے مثبت اثرات میں: معلومات اور تعلیم تک آسان رسائی،سماجی اور فلاحی مہمات کی کامیابی،کاروباری مواقع اور روزگار کے نئے ذرائع،عالمی سطح پر ربط اور مواصلات میں آسانی۔ جبکہ : جھوٹی خبروں اور افواہوں کا پھیلاؤ،معاشرتی بے حسی اور حقیقی تعلقات میں کمی،غیبت، نفرت انگیزی اور عدم برداشت کا فروغ اوراسی طرح نوجوانوں میں غیر اخلاقی رجحانات کی ترویج یہ اس کے نمایاں منفی پہلوہیں۔
ہر معاشرے کی اپنی مخصوص روایات اور اقدار ہوتی ہیں جو اس کی شناخت کا اہم جزو سمجھی جاتی ہیں۔ بدقسمتی سے سوشل میڈیا کے غیر محتاط استعمال کی وجہ سے ہماری بہت سی سماجی اقدار کمزور پڑ رہی ہیں:مثال کے طورپرخاندان ایک مضبوط معاشرتی اکائی ہے، لیکن سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ مشغولیت خاندانی رشتوں میں دوری پیدا کر رہی ہے۔حقیقی گفتگو کی جگہ ورچوئل چیٹ نے لے لی ہے، جس سے خاندانی تعلقات کمزور ہو رہے ہیں۔اسی طرح سوشل میڈیا پر لوگ دوسروں کی رائے کا احترام کرنے کے بجائے ان پر تنقید اور الزام تراشی کرتے نظر آتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ کسی بھی معاملے پر بغیر تحقیق کیے رائے زنی کرنا اور دوسروں پر نکتہ چینی کرنا ایک عام رویہ بنتا جا رہا ہے۔اسی طرح مغربی ثقافت کے اثرات ہمارے طرزِ زندگی، لباس اور بول چال میں نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔مقامی ثقافتی شناخت ماند پڑ رہی ہے اور نوجوان نسل اپنی روایات کو فراموش کرتی جا رہی ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ نجی زندگی کی حدودبھی ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ لوگ اپنی ذاتی زندگی کو سوشل میڈیا پر بے دریغ شیئر کرتے ہیں، جس سے کئی سماجی اور نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔افسوس کہ سنسنی خیزی اور وائرل ہونے کی دوڑ میں سچائی اور اخلاقیات کو پس پشت ڈالاجارہا ہے۔
آج سوشل میڈیا کے نقصانات سے بچنے اور اسے معاشرتی بھلائی کے لیے استعمال کرنے کے لیے درج ذیل اصول اپنانے ناگزیر ہیں:کوئی بھی خبر یا معلومات شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کرلیں۔نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات سے گریز کریں۔مثبت مواد شیئر کریں اور اپنی روایات و اقدار کا دفاع کریں۔دوسرے افراد کی رائے کا احترام کریں اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔سوشل میڈیا کے استعمال میں توازن رکھیں اور حقیقی زندگی میں رشتوں کو وقت دیں۔اساتذہ اوروالدین اپنے بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔سوشل میڈیا کو تعلیمی مقاصد، فلاحی سرگرمیوں اور مثبت پیغام رسانی کے لیے استعمال کریں۔اچھے اخلاق اور مثبت اقدار کی ترویج کے لیے تحریریں اور ویڈیوز بنائیں۔
سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ہے، جو معاشرے میں مثبت اور منفی دونوں قسم کے اثرات ڈال سکتا ہے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اسے کیسے استعمال کرتے ہیں۔ اگر ہم اسے اپنی معاشرتی اقدار کے تحفظ اور بہتری کے لیے بروئے کار لائیں تو یہ ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں اعتدال، اخلاقیات اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تاکہ ہم اپنی اقدار کو محفوظ رکھتے ہوئے جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ رِہ سکیں۔اللہ ہمیں سوشل میڈیا کو مثبت، تعمیری اور ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کرنے کی توفیق عطا ء فرمائے۔ آمین