کراچی(تجزیاتی رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف میں آئے روز رہنمائوں کے درمیان زبانی تلخ کلامی کی خبروں کے بعد بات اب ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ہے،اڈیالہ جیل کے باہرشعیب شاہین اورسابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کے درمیان لاتوں گھونسوں کے تبادلے کا معاملہ اب زیادہ گرم ہے۔
ادھر کے پی میں بھی بہت سے رہنما جنید اکبر کی بطور صوبائی صدر تعیناتی پر قیادت سے نالاں ہیں اس تمام صورتحال میں وفاقی اور صوبائی سطح پر پی ٹی آئی جہاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار نظر آتی ہے وہیں بانی کی رہائی کیلئے احتجاج کی تحریک کو بھی بریک لگ گئی ہے۔
پارٹی کے اندر موجود کچھ رہنما قیادت کواس کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسمبلیوں اور سینیٹ میں موجود رہنمائوں نے بانی کے حوالے سے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے اور اب وہ ”خاموش مفاہمت” کے نتیجے میں صرف خودنمائی کیلئے حکومت کیخلاف احتجاج کرتے ہیں اور گرفتار کارکنان اور بانی کی رہائی کے حوالے سے کوئی بھی اسٹینڈ لینے سے کنی کترارہے ہیں۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی کے ایک رکن نے بتایا کہ ہمارا ہرقدم خان کی اجازت سے مشروط ہے اڈیالہ جیل کا قیدی جب کہے گا ہم ملک بھر میں احتجاج کے لئے تیار ہیں۔ہمیں خاموش مفاہمت کا طعنہ دینے والے ہمیں اس بات کا ثبوت دیں کہ ہم نے حکومت کیخلاف احتجاج کہاں نہیں کیا۔
ادھر ذرائع نے نیا انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ ناراض اوربانی کی گرفتاری کے بعد پارٹی چھوڑنے والے پنجاب اور کے پی کے کچھ رہنمائوں نے نیا دھڑا بنانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک کی اچانک مولانا فضل الرحمن سے ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی میں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے کیلئے ایک بارپھراپوزیشن ان رہنمائوں کو میدان میں لاکرصوبائی حکومت کومشکلات کا شکار کرنا چاہتی ہے۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں فواد چودھری کو نیا دھڑا بنانے کیلئے اہم ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ ناراض رہنمائوں کو یکجاکرکے پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کمی کیلئے کردار ادا کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویسے تو یہ تمام کوششیں بے سود ثابت ہونگی کیوں کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کو توڑنے کی کوششیں کی گئیں مگر عوام کی بڑی تعداد صرف عمران خان کو ہی سپورٹ کرتی ہے اور ووٹ بھی صرف انہی کے نام کا پڑا ہے۔