رمضان کی آمد آمد، استقبال کیسے کریں؟

رمضان اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے ، اسے رمضان المبارک کے نام سے پکارا جاتا ہے ، مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کیے ہیں ، یہ نزول قرآن کا بھی مہینہ ہے اور قرآن سے بہت زیادہ لگائو کے سبب اسے قرآن کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے، اللہ کے نیک بندے رمضان کااستقبال اس طرح کرتے ہیں کہ غفلت کے پردے چاک کرتے ہوئے بارگاہِ الٰہی کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں،سلف وصالحین رمضان کی آمد سے 6 ماہ قبل اس کے استقبال اور تیاریوں میں مصروف ہوجاتے،اپنے روزمرہ کے معمولات اور معاملات کو اس طرح سے ترتیب دیتے کہ رمضان کا پورا مہینہ یکسوئی کے ساتھ عبادت ، تلاوت اور نوافل کااہتمام کرتے جبکہ رمضان کے اختتام پر اُن کے باقی ماندہ6 ماہ اس بات پر غوروفکر کے ساتھ گزرتے کہ ہم نے رمضان المبارک کی عبادات کا کس قدر حق ادا کیا ہے۔

رمضان کے استقبال کاایک طریقہ یہ ہے کہ اس مہینے کی آمد سے قبل اپنے دلوں کو دنیا کی آلائشوں سے پاک کرنے کی کوشش کریں ،اپنے دِلوں کو صاف کریں ، اپنے بھائیوں کے لیے کدروت کو دِلوں سے نکالیں، رمضان کا ایک استقبال یہ ہے کہ ہم ابھی سے ہی اپنے مال سے اپنے مستحق عزیز واقارب کے لیے حصہ نکالیں تاکہ وہ بھی اچھے طریقے سے روزے رکھ سکیں اوریہ بات جان لیں کہ رمضان بہت برکتوں والا مہینہ ہے۔ارشادِ ربانی ہے :’’ تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے ‘‘۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، دوسری روایت میں ہے جنت کے دروازے کھول اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ’’ ایک نماز سے دوسری نماز تک ، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے درمیانی عرصہ کے گناہوں کو مٹادیا جاتا ہے تب جب بڑے گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔ ‘‘ اسی طرح ابن ماجہ اور مسند احمد کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو باندھ دیا جاتا ہے جبکہ جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جبکہ اعلان کرنے والا یہ اعلان کرتا ہے ’’ اے اچھائی ( خیر ) کے متلاشی آگے بڑھ ( نیکی کے کاموں میں ) اور اے شر ( برائی ) کے چاہنے والے برائی سے رک جا ‘‘ اور پھر اللہ تعالیٰ رمضان کی ہر رات بہت زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔

ہمارے لیے کتنی بڑی خوش نصیبی کی بات ہے کہ دیگر ایام کی نسبت رمضان میں عبادات کا ثواب کئی گناہ بڑھ جاتا ہے۔ ارشاد نبو ی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’ رمضان المبارک میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے یعنی ثواب کے برابر ہے۔ اسی طرح گویا ہم جو عبادات بھی کریں گے ان کا اجر ہماری سوچ سے بڑھ کر ملے گا تو کیوں نہ ہم ابھی سے اس کی تیاری کریں۔ اپنے آپ کو ابھی سے قیام ، نماز ، تہجد ، قرآن کی تلاوت ، نمازوں میں خشوع و خضوع اور صدقہ وخیرات کرنے کی عادت ڈالیں کیونکہ صدقہ خیرات، راتوں کا قیام ،تلاوتِ قرآن ، اعتکاف ، عمرہ اور رمضان میں اہتمام سے کی گئی عبادات ہمارے نامہ اعمال کو اجر سے بھر دیں گی ، جنہیں ہم کئی گنا اجر کے ساتھ قیامت کے دن اللہ کے سامنے پائیں گے۔

رمضان المبارک کی آمد سے قبل اس کی بھر پور تیاری کرتے ہوئے یہ بات ہمیشہ یاد رہے کہ اس ماہ کا ایک ایک لمحہ اس قدر برکتوں اور سعادتوں سے مزین ہے کہ باقی 11 مہینے بھی مل کر اس مبارک ماہ کی برابری نہیں کر سکتے۔ماہِ رمضان در اصل مال کی زکوٰۃ نکالنے کے علاوہ بحثیتِ مسلمان ہمیں ہمدردی وغمگساری اور جذبہ خیر خواہی سے سر شار کر کے متقی بنا دیتا ہے۔ بہت سے مسلمان اسی ماہ کو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے چنتے ہیں جس سے اتفاق و اتحاد کی فضا ء دیکھنے کو ملتی ہے، بڑی قسمت والے ہوتے ہیں وہ لوگ جنہیں رمضان المبارک نصیب ہوتا ہے،ابھی سعادتوں والے رمضان المبارک میں چند دن ہی باقی ہیں تو ابھی سے ہم عبادات کا اہتمام کرنا شروع کریں ، اپنے جسم کو لمبی نمازیں پڑھ کر قیام اللیل کے لیے تیار کریں ، نصف شعبان کے بعداپنی غذا کا خیال رکھیں اور اپنے جسم کو توانا اور صحت مند بنائیں،رمضان کی آمد کا بے تابی سے انتظار کرتے ہوئے اس بات کا پکا ارادہ کر لیں کہ جیسے ہم اس ماہ کو پالیں تو نماز ، روزہ ، تراویح ، اعتکاف ،تلاوت ، راتوں کا قیام ،تقویٰ اور عبادات کا بھرپور اہتمام کریں اور اپنے بچوں کو شوق دلواتے ہوئے اس کے لیے تیار کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کی بھر پور تیاری کرنے اور اس کی سعادتیںسمیٹنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین یارب العالمین