رحمت، مغفرت اور نجات کی رات۔۔۔

(تحریر: محمد عرفان اللہ اختر)

اللہ تعالیٰ کے بے پایاں انعامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے اپنی مخلوق کے لیے ایسی مبارک ساعتیں اور متبرک راتیں عطاء فرمائیں جن میں رحمتوں کے دروازے وا ہوتے ہیں اور مغفرت کی ہوائیں چلتی ہیں۔ انہی بابرکت لمحات میں سے ایک شب برات ہے، جو شعبان المعظم کی پندرہویں شب کو آتی ہے۔

یہ وہ مقدس رات ہے جب عالمِ اسلام میں فرحت و انبساط کی ایک خاص کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ مومن بندے خشوع و خضوع کے ساتھ سجدہ ریز ہو کر اپنے رب کی بارگاہ میں التجائیں کرتے ہیں، رحمتوں کی سوغات سمیٹتے ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ سورہ دخان میں ارشاد فرماتا ہے: اس رات میں ہر حکمت والے کام کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔ (سورة الدخان) اس آیت کی روشنی میں مفسرین فرماتے ہیں شب برات وہ رات ہے جس میں سال بھر کے مقدرات، رزق، حیات اور موت کے فیصلے لکھ دیے جاتے ہیں۔ اس رات کی بے شمار فضیلتیں احادیث مبارکہ میں بھی وارد ہوئی ہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا:یا رسول اللہ شعبان کے مہینے میں آپ کثرت سے روزے رکھتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اے عائشہ!یہ وہ مہینہ ہے جس میں مرنے والوں کے نام ملک الموت کو دے دیے جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ جب میرا نام پیش ہو تو میں حالتِ روزہ میں ہوں۔ (غنیہ الطالبین)

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے مسلمانو! شعبان کی پندرہویں شب کو عبادت کیا کرو، کیونکہ یہ مبارک رات ہے، جس میں مغفرت چاہنے والوں کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات کو اپنی شان کے مطابق متوجہ ہوتا ہے اور اپنی تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے، سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔ (سنن ابن ماجہ)

پاکستان اللہ تعالیٰ کی نعمت (علامہ سید محمد یوسف بنوری رح)

یہ رات اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتوں اور مغفرت کی رات ہے، جس میں اللہ کریم آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور ندا دیتا ہے: ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں؟ ہے کوئی رزق کا طلب گار کہ میں اسے نواز دوں؟ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اس کی مشکل آسان کر دوں؟یہ اعلان پوری رات جاری رہتا ہے اور جو بھی صدقِ دل سے توبہ کرے، اللہ اسے اپنی رحمت کی چادر میں ڈھانپ لیتا ہے۔شب برات میں عبادت کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ بزرگانِ دین اور سلف صالحین اس رات نوافل، تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار اور استغفار میں مشغول رہتے تھے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:جب شعبان کی پندرہویں شب آئے تو اس رات کو عبادت میں گزارو اور دن میں روزہ رکھو۔ (روح المعانی) شب برات میں ان اعمال کا بھرپور اہتمام کیا جائے۔ نوافل ادا کرنا، بالخصوص تلاوتِ قرآن مجید، اللہ کے حضور گڑگڑا کر استغفار کرنا ، ذکرِ الٰہی اور درود شریف کی کثرت، اپنے اور اہلِ خانہ کے لیے دعائیں کرنا، رشتہ داروں اور دوست احباب سے صلح اور دلوں سے کینہ و بغض نکالنا اور مستحقین کی مدد اور صدقہ و خیرات کرنا۔
بدقسمتی سے اس بابرکت رات میں بعض غیر شرعی رسومات کو بھی رواج دے دیا گیا ہے، جیسے آتش بازی، ہوائی فائرنگ، فضول خرچی، غیر ضروری سیر و تفریح اور دیگر غیر اسلامی سرگرمیاں۔ ہمیں چاہیے کہ ان بدعات سے اجتناب کریں اور اس مقدس رات کو عین سنت کے مطابق گزاریں۔ شب برات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک خصوصی عنایت ہے جو ہمیں گناہوں سے توبہ کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس شب کو عبادت، استغفار اور نیک اعمال میں گزارنا ہی اصل کامیابی  ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس رات کی قدر کرنے، اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور اپنی مغفرت کی سوغات سمیٹنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین!