اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کا انحصار سیاسی استحکام اور امن کے قیام پر منحصر ہے، دہشت گردوں کو کچلے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔یہ بات انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، اعلیٰ سول و عسکری حکام، چاروں وزرائے اعلیٰ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان،وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔اجلاس میں سرمایہ کاروں کو خصوصی سہولتیں دینے اور سرمایہ کاری سے متعلق دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ سال پاکستان کی معاشی ترقی کی نوید ثابت ہوگا، آج پاکستان میں موجود افراط زر 2018ء کے بعد کم ترین سطح پر ہے،ترسیلات زر پانچ کے مقابلے میں 34 فیصد زیادہ ہیں، ایکسپورٹس بڑھنے سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر چار ارب ڈالر سے بڑھ کر ساڑھے بارہ ارب ڈالر پر آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بینکوں کی شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر 13 فیصد پر آچکی، اگر اصل افراط زر کی بات کی جائے تو اسٹیٹ بینک کے پاس شرح سود مزید آٹھ پوائنٹس تک کم کرنے کی گنجائش موجود ہے، اسٹاک ایکس چینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، یہ تمام اشاریے کھلا ثبوت ہیں کہ یہ سال پاکستان کی ترقی میں بہت معاون ثابت ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ گزشتہ ساڑھے نو ماہ میں حکومت کو بیرونی اور اندرونی خلفشار کا سامنا کرنا پڑا، متعدد چیلنجز تھے جس کا ہم نے باہمی تعاون سے مقابلہ کیا، چاول کی ایکسپورٹ سے ملکی قومی خزانے میں چار ارب ڈالر آئے، چینی کی برآمد سے بھی نصف ارب ڈالر آرہا ہے، ہمارے پاس سرپلس چینی تھی جسے ہم نے اس لیے ایکسپورٹ کیا کہ اسمگلنگ بند ہوچکی تھی اور چینی ہمارے پاس وافر مقدار میں موجود تھی، اسی طرح آئل کی اسمگلنگ بھی کم ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس موقع ہے کہ وسطی ایشیائی ممالک ہمارے ساتھ سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں، مختلف ممالک سے ایم او یوز سائن ہوچکے ہیں، معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے اگر سیاسی استحکام ہوگا تب ہی معاشی استحکام ہوگا، اب ہمیں معاشی گروتھ کی جانب جانا ہے تو سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتیں کم کرنا ہوں گی، ٹیکس آمدنی بڑھانی ہے تو کوششیں کرنا ہوں گی، بینکوں نے کئی برس بے پناہ منافع کمایا ان سے 72 ارب روپے لے کر بینکوں میں جمع کرائے، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیاں قابل افسر ہیں ان کی کوشش سے کراچی پورٹ پر ہینڈلنگ میں تیزی آئی ہے بیک لاگ کافی حد تک حل ہوچکا۔انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کا سلسلہ اس بات پر منحصر ہے کہ ملک میں امن ہو، اس وقت سیکورٹی ہمارے لیے ایک چیلنج کی مانند ہے بدقسمتی سے افغان حکومت نے بہت سے لوگوں کو چھوڑ دیا، دہشت گردوں کو کچلے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے اس کے لیے سیکورٹی ادارے جام شہادت نوش کررہے ہیں، روز کوئی واقعہ ہوتا ہے اور لوگ شہید ہوتے ہیں ہمیں اس کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا۔انہوں نے پارا چنار میں معاہدہ ہونے پر سب کو مبارک باد دی اور کہا کہ دونوں اطراف سے سیکڑوں لوگوں کے مارے جانے پر افسوس ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔وزیرا عظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند اور نا پسند سے بالاتر ہوکر فیصلے کریں گے تو کامیابی ملے گی۔دریں اثناء اپنے بیان میںوزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی 81 ماہ کی کم ترین شرح پر پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دسمبر 2024ء میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آنا خوش آئند ہے، میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا ہے لیکن یہ صرف آغاز ہے، ہم نے اْڑان پاکستان جیسے منصوبے کا آغاز کیا، یہ منصوبہ پاکستان کو دنیا کے صف اول ممالک کی صف میں کھڑا کر دے گا۔وزیراعظم نے مہنگائی 81 ماہ کی کم ترین شرح پر پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 24 سال بعد کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہوا، افراط زر 38 فیصد سے کم ہو کر 4.1 فیصد پر آگیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ دنیا کی دوسری بہترین مارکیٹ بن چکی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی معاشی اور مالیاتی ٹیم کی محنت سے معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے، ان شااللہ عوام کی زندگیوں میں مزید بہتری آئے گی۔
