پی ٹی آئی قافلہ ہزارہ انٹر چینج سے ڈی چوک کیلیے روانہ، مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں

اسلام آباد:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے، قافلہ ہزارہ انٹر چینج سے ڈی چوک کی طرف رواں دواں ہے۔

غازی بروتھا پل پر پولیس کی جانب سے قافلے پر بدترین شیلنگ کی گئی۔ ہزارہ انٹر چینج پر عمر ایوب کے قافلے نے پنجاب پولیس کو پیچھے دھکیل دیا جس کے بعد علی امین ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو پنجاب پولیس کے حصار سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔

ہزارہ ڈویژن کے قافلے کے مرکزی قافلے میں شامل ہونے کے بعد 2 کلو میٹر تک گاڑیاں موجود ہیں۔

اٹک

ضلع اٹک ہزارہ موٹروے پر مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری ہیں، مظاہرین نے ہزارہ موٹروے پل کا کنٹرول سنبھال لیا جہاں مظاہرین کے پتھراؤ سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

مظاہرین پل پر رکھے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ہزارہ موٹروے پر 2 پرائیوٹ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔

میانوالی

میانوالی سے آنے والا قافلہ سی پیک روٹ پر ڈھوک مسکین کے قریب موجود ہے، مظاہرین کو ہکلہ انٹرچینج پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

مظاہرین پولیس سے ٹکراؤ میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد سی پیک روٹ مہلو گاؤں کے قریب موجود ہے۔ مظاہرین کی جانب سے پیش قدمی کی صورت میں پولیس ایکشن پھر ہوگا۔

سی آئی اے سینٹر اسلام آباد کو سب جیل قرار دے دیا گیا، دارالحکومت سے گرفتار ہونے والے مظاہرین کو سینٹر میں رکھا جائے گا۔ کچھ دیر میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

24 نومبر احتجاج

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلیے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلیے روانہ ہوئے۔ بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے اور ایک جگہ جمع ہوئے۔

وزیراعلیٰ نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔

وزیراعلیٰ کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ، پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پُل، چھچھ انٹرچینج اور غازی برتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تھوڑی دیر کیلیے قافلے کو غازی مقام پررکنے کی ہدایت کی اور خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔