افغانستان میں امن تک خطے کے حالات ٹھیک نہیں ہونگے،گنڈاپور

پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ خطے میں قیامِ امن کے مستقل حل کے لیے مذاکرات اور جرگوں کا راستہ اپنانے کی ضرورت ہے۔

پشاور میں علی امین گنڈا پور سے پاکستان میں تعینات برٹش ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، دوران ملاقات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے سیڈ اور ایس این جی پروگرامز کے بعد صوبے میں ایک نیا پروگرام شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کو امن و امان کے مسائل کا سامنا ہے، جب تک افغانستان میں حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبے نے کئی عشروں تک افعان بہن بھائیوں کی مہمان نوازی کی، ہم افغان مہاجرین کی باعزت انداز میں واپسی چاہتے ہیں، صوبائی حکومت وطن واپس جانے والے افعان مہاجرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت برطانوی حکومت کے ذیلی اداروں خصوصاً سیڈ اور ایس این جی پروگرام کی معاونت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ان پروگرامز نے صوبائی محکموں کی استعداد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اْنہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دونوں پروگرامز کے تسلسل کو جاری رکھنے کی خواہاں ہے، ہمیں کلائمیٹ چینج کے چیلنجز درپیش ہیں، ان اثرات سے نمٹنے کے لیے خطیر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، حالیہ سیلابوں سے تباہ شدہ انفرااسٹرکچرز کی بحالی کا عمل بھی جاری ہے۔

دریں اثناء وادی تیراہ شاڈالے اکاخیل سانحہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیشِ نظر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور مظاہرین سے مذاکرات کے لیے باڑہ پہنچ گئے۔

وزیراعلیٰ نے قبیلہ اکاخیل کے ملک ظاہر شاہ آفریدی کے حجرے میں تیراہ واقعے کے متاثرین سے تعزیت کی اور کہاکہ تیراہ واقعہ قابل افسوس ہے، شہداء کے لئے جو اعلان کیا گیا ہے وہ رقم متاثرہ خاندانوں کو دی جائیگی، انہوں نے شہداء کو دہشت گرد کہنے کی بھی مذمت کی۔

وزیر اعلیٰ نے مشران سے کہا کہ آپ لوگ ایک کمیٹی تشکیل دیں تاکہ عسکری حکام کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی جائے۔اطلاعات کے مطابق باڑہ سیاسی اتحاد سمیت دیگر مشران نے کمیٹی تشکیل دے دی جو کہ آئی جی ایف سی کے ساتھ مذاکرات کے لیے پشاور روانہ ہوگئی۔