تل ابیب / واشنگٹن: اسرائیل اگلے چند گھنٹوں میں لبنان پر زمینی حملہ شروع کردے گا جس کی امریکا کو پیشگی اطلاع کردی گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق لبنان میں زمینی کارروائی 2006 کی جنگ سے چھوٹی ہوگی جس کا مقصد اسرائیل کی سرحد کے ساتھ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا ہے۔ سیکیورٹی کابینہ آج رات تل ابیب میں لبان پر زمینی حملے کی منظوری پر تبادلہ خیال کر رہی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کو لبنان میں محدود زمینی کارروائی کے بارے میں پیشگی مطلع کردیا ہے۔ دوسری جانب ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں کی پوزیشن سے پتہ چلتا ہے کہ زمینی حملہ بہت جلد ہو سکتا ہے۔
رائٹرز کے مطابق لبنان میں سرحد سے 10 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ایک عیسائی اکثریتی لبنانی گاؤں جدیدیت مرجاون کے میئر امل الحوریانی نے بتایا ہےکہ مقامی لوگوں کو اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد علاقہ خالی کر دیں۔
مقامی رہائشیوں اور ایک سیکورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ لبنانی فوج کو اسرائیل کے ساتھ جنوبی سرحد پر کئی پوزیشنوں سے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا گیا ہے تاہم لبنانی فوج کے ترجمان نے ان خبروں کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
دوسری جانب حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ زمینی حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ حزب اللہ کے عبوری سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ نے اسرائیل کی سرزمین میں 150 کلومیٹر اندر تک تک راکٹ فائر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، ہم جانتے ہیں کہ لڑائی طویل ہو سکتی ہے لیکن فتح ہمارا مقدر بنے گی۔