دبئی (اے ایف پی) ایک سفارتی ذریعے نے گزشتہ روز بتایا کہ قطر نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کیلئے اہم ثالث کے طور پر دستبرداری اختیار کر لی اور حماس کو متنبہ کیا ہے کہ اس کا دوحہ دفتر اب اپنا مقصد پورا نہیں کر رہا ہے۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قطریوں نے اسرائیلیوں اور حماس دونوں کو مطلع کیا کہ اگرکسی معاہدے پر پہنچنے کیلئےبات چیت سے انکار کیا جاتا رہے گا، وہ ثالثی جاری نہیں رکھ سکتے۔ نتیجتاً، حماس کا سیاسی دفتر اب اپنا مقصد پورا نہیں کرتا۔قطر، امریکہ اور مصر کے ساتھ، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے ساتھ جنگ بندی کیلئے کئی ماہ کے بے نتیجہ مذاکرات میں مصروف ہے۔
باخبر ذریعے نے کہا کہ قطر نے اپنے فیصلے سے پہلے ہی دونوں فریقوں، اسرائیل اور حماس کے ساتھ ساتھ امریکی انتظامیہ کو مطلع کر دیا ہے۔قطریوں نے امریکی انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ وہ ثالثی میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے اس وقت تیار ہوں گے جب دونوں فریق مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے مخلصانہ آمادگی کا مظاہرہ کریں گے۔
دوسری جانب حماس کی جانب سے جنگ بندی کی حالیہ تجاویز مسترد کیے جانے کے بعد امریکہ نے قطر سے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ کی دوحہ میں موجودگی مزید قابل قبول نہیں ہے۔