Khana Kaba

دستک

Photo : FreePik

اللہ تعالیٰ کا نظام

السلام علیکم ورحم اللہ وبرکاتہ!
پچھلے ہفتے تین سوالات قارئین کے سامنے رکھے تھے، آج ان کے جوابات دیکھتے ہیں۔
جہاں تک پہلے سوال کا تعلق ہے تو ہم نے اس کا جواب لکھا کہ چیتے اور ہرن کی مثال میں بھی ہم کسی کے ساتھ نہیں بلکہ قدرت کے ساتھ ہیں۔

اگر چیتا ہرن کو دبوچ لے تو اس کے اور اس کے بچوں کے ساتھ ہیں کہ رازق نے اسے رزق دیا ہے، اور اگر ہرن بچ جائے تو اس کے، اس کے بچوں کے ساتھ کہ اسے ایک بچانے والی ذات نے بچایا ہے۔

ہلکی سی طرفداری البتہ چیتے کے ساتھ محسوس ہوتی ہے، کیونکہ چیتا اور س کے بچے تو گھاس بھی نہیں کھا سکتے جبکہ شکار بن جانے والی اگر ماں ہرنی بھی ہو تب بھی اس کے بچے دودھ کا آسرا چھوڑ کر گھاس چرنے لگتے ہیں!

پھر ہم نے شیر اور ہھینسے والے سوال پر عرض کیا کہ پہلے تو سوال کرنے والے کی ’’کاریگری‘‘ نوٹ کیجیے کہ شیر کے پیٹ بھرنے کو ’’مزہ اڑانا‘‘ لکھ کر واضح طور پر خبر کی اینگلنگ کی گئی ہے۔ اِس اینگلنگ ہی کی وجہ سے خوامخواہ ہماری ہمدردی کا ووٹ اول وہلے ہی میں شیر کی طرف چلا گیا ہے۔

ویسے تو خیر اس سوال کے جواب میں کچھ لوگوں نے بھینسے کی بجائے شیر کا ساتھ بھی دیا کیوں کہ انھوں نے تصور کی آنکھ سے دیکھا تو اس منظرنامے میں انھیں شیر ’’بےچارا‘‘ نظر آیا لیکن ہم یہاں بھی کسی ایک کے ساتھ نہیں، بلکہ بہادری کے ساتھ رہے۔ اگر بھینسوں کی پوری جماعت مل کر آنے والی بلا کا مقابلہ کرے اور اپنی بہن کو بچا لے تو ہم جماعت کی یکجہتی اور ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی بہادری کے ساتھ ہیں، اور اگر شیر پوری بہادری کے ساتھ ہجوم میں گھس کر اپنے نصیب کا رزق حاصل کرلے تو ہم شیر بہادر صاحب کے ساتھ ہیں۔

تیسرا سوال تو بہت ہی دلچسپ اور ذومعنی تھا، لیکن حیرت انگیز طور پر کسی جواب دینے والے نے بھی بلی کی طرفداری نہیں کی، سب اسے ظالم اور کبوتری کو مظلوم کہتے رہے۔

یعنی بلی اور اس کے بچے تو کبوتری نہ کھا کر بھوکے مر جائیں تو یہ کوئی ظلم نہیں ہے مگر کبوتری اس سے بچ کر اپنے بچوں کو ’’حشرات‘‘ جا کھلائے تو وہ ظالم نہیں ہے؟

سوال یہ ہے کہ آپ کیڑے مکوڑوں کے ساتھ آخر کیوں نہیں ہیں؟ کیا وہ جاندار نہیں ہیں؟

شاید اس لیے کہ آپ نے بس سامنے کا معاملہ دیکھا، کبوتری اور حشرات کا پس منظر نہیں دیکھا۔
یہاں بلی کا کبوتری کا شکار کرنا صرف اپنے اور اپنے بلونگڑوں پر ہی تو احسان نہیں ہے، بلکہ ایک دوسرے پہلو سے کیڑے مکوڑوں پر بھی تو احسان ہے!

یقیناً کیڑے اس بلی کو اپنا نجات دہندہ مانتے ہوں گے۔
تفنن برطرف؛ چیتا ہرن کا شکار کرکے اگر آپ کی نگاہ میں ظالم ہے تو آپ کو مطالعہ کرنا چاہیے کہ اگر ظلم و مظلومیت کے نام نہاد تصورات کی بنا پر اللہ میاں کی بنائی گئی فوڈ چین بگڑ جائے اور یہی سبزہ خور جانور مثلاً ہرن اور خرگوش وغیرہ زیادہ ہوجائیں (کئی خطوں میں مثالیں ہیں) تو یہ ایک عفریت بن کر کیا کیا غضب نہ ڈھائیں گے؟

سبزہ، گھاس اور درختوں کا بھی صفایا ہوجائے گا اور اِدھر ہم انسان اور دوسری انواع بھی سخت مصیبت میں مبتلا ہوجائیں گی۔
سو یاد رکھیے کہ ایک شکاری جانور زبردست جدوجہد کے بعد ایک کامیاب شکار کرکے صرف اپنا پیٹ نہیں بھرتا بلکہ خود ’’شکار‘‘ پر یعنی سبزی خوروں پر، ماحول پر اور انسانوں تک پر احسان کرتا ہے۔

تو کیوں جناب! سوچ کے کچھ نئے زاویے کھلے آپ پر کہ نہیں؟
ہر دو صورت میں خوش رہیں۔

والسلام مدیر مسئول