Gajar Gobi Shalgham Ka Achar

شلجم کا اچار ہے؟

حفصہ اکبر۔ کراچی

پٹنہ میں ایک مولوی صاحب وعظ فرما رہے تھے، جس میں ’’لاتنابزوا بالالقاب‘‘ کی تفسیر کے سلسلے میں انھوں نے یہ بھی فرمایا کہ کسی کی چڑ نہیں چاہیے جس سے دوسرا شخص چڑ جائے۔

مجلسِ وعظ میں ایک مقامی تحصیل دار صاحب بیٹھے تھے۔ انھوں نے پاس بیٹھے ہوئے ایک صاحب سے کہا:

’’ہونہہ بلاوجہ کی بات ہے، اگر کوئی شخص کسی کو چڑانے کی کوشش کرے اور وہ نہ چڑے تو کوئی بات نہیں۔‘‘

مخاطب نے جواب دیا:’’نہیں حضرت! آدمی چڑ ہی جاتا ہے، اس سے تغافل کرنا بڑا مشکل ہے۔‘‘

تحصیل دار صاحب اپنی ضد پر اڑے رہے تو دوسرے شخص نے خاموشی اختیار کرلی۔

دو چار منٹ گزرے تھے کہ اس شخص نے تحصیل دار صاحب سے پوچھا:

’’کیوں صاحب! آپ کے ہاں شلجم کا اچار ہے؟‘‘

جواب ملا: ’’نہیں صاحب، میرے پاس شلجم کا اچار نہیں ہے۔‘‘
دو منٹ کے بعد اس شخص نے پھر تحصیل دار سے سوال کیا: ’’کیوں صاحب! آپ کے پاس شلجم کا اچار ہے؟‘‘

تحصیل دار صاحب نے جواب دیا: ’’بھائی! میں عرض کرچکا ہوں کہ نہیں ہے۔‘‘
سوال کرنے والے شخص ’بہت خوب‘ کہہ کر چپ ہوگئے۔

لیکن ابھی پانچ منٹ بھی نہ گزرے تھے کہ پھر پوچھا:
’’تحصیل دار صاحب! آپ کے ہاں شلجم کا اچار تو ہوگا؟‘‘

اب تو تحصیل دار صاحب برہم ہوگئے اور کہنے لگے: ’’کیا آپ مجھے مسخرہ سمجھ رہے ہیں، تین دفعہ تو کہہ چکا ہوں کہ شلجم کا اچار نہیں ہے لیکن آپ برابر وہی بات پوچھے جا رہے ہیں۔‘‘

اس شخص نے معافی مانگی اور خاموش ہوگیا لیکن ابھی دو منٹ ہی ہوئے تھے کہ اس نے پھر وہی سوال دہرایا: ’’کیوں صاحب آپ کے پاس شلجم کا اچار ہے؟‘‘

اب تحصیل دار صاحب کے صبر پیمانہ لبریز ہوگیا، کہنے لگے: ’’عجیب بدتمیز ہو تم! یہ کیا بکواس ہے، شلجم کا اچار ہے؟ شلجم کا اچار ہے؟‘‘
ساری مجلس وعظ ان کی طرف متوجہ ہوگئی، مولوی صاحب نے وعظ روک دیا تو اس شخص نے فقط اتنا کہا کہ میں نے تو صرف یہ پوچھا ہے کہ شلجم کا اچار ہے؟

اب تو تحصیل دار صاحب نے جوتا پکڑلیا۔

آگے آگے وہ شخص اور پیچھے پیچھے تحصیل دار صاحب بھاگتے ہوئے مجلس وعظ سے نکل کر بازار میں پہنچ گئے۔
وہ شخص بار بار پیچھے مڑ کر پوچھتا کہ شلجم کا اچار ہے؟

تحصیل دار صاحب ہفوات بکتے ہوئے اس کو مارنے دوڑتے۔ یہاں تک کہ شلجم کا اچار شہر بھر میں مشہور ہوگیا۔ تحصیل دار صاحب جدھر سے گزرتے، لوگ بہانے بہانے سے شلجم کا اچار کا ذکر چھیڑ کر انھیں چڑاتے اور وہ چڑ کر لڑنا شروع ہوجاتے۔
٭٭٭