Masjid e Nabwi

بزم خواتین

السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہٗ!

bشمارہ ۸۵۰۱ کا سرورق خوب صورت لگا۔ جویریہ ظہور نے ’درود پاک کی برکت‘ بتا کر ایمان تازہ کیا۔ ’خواتین کے دینی مسائل‘ میں بہت ہی اہم مسائل کی طرف راہنمائی کی جاتی ہے۔ ’مقاماتِ غور و فکر‘ محترمہ عامرہ احسان کا قلم اللہ پاک چلتا رکھے۔ عمل کی طرف راغب کرتی تحریر تھی۔ ’قرآن سے رکھے گئے نام‘ پڑھ کر حیرت سے آنکھیں کھلی رہ گئیں۔ ہمارے ارد گرد بھی ایسے انوکھے اور بے محل نام موجود ہیں کہ بس اللہ ہدایت دے! ’کوئی بات نہیں‘ بنت درخواستی صاحبہ نے بہترین سبق دیا۔ ہم نے عمل شروع کردیا الحمدللہ۔ ’ہمارے ابی جان‘ جیسوں کی آج کے موبائلی دور میں بہت ضرورت ہے۔ بزم خواتین کی رونق عروج پر ہے۔ ہماری امی جان اور ہماری ایک سہیلی عائشہ قاسم ہم سے شکوہ کرتی ہیں کہ بھئی تمھارا خط کیوں نہیں ہوتا بزم میں؟ بس ان کا محبت بھرا شکوہ سن کر ہم قلم کاغذ سنبھالے ایک تبصرہ لکھ دیتے ہیں۔ بہت شکریہ! امی جان اور عائشہ! کہ آپ دونوں کے محبت بھرے شکوے ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ خوش رہیں۔ (بنت البحر۔ ٹنڈو آدم)
ج: جبکہ ہمارے خیال میں تو شاید زیادہ سے زیادہ ایک شمارہ چھوڑ کر باقاعدگی سے آپ کے تبصرے شائع ہوتے ہیں، پھر یہ ’شکوہ‘ چہ معنی دارد؟

b۷۵۰۱ میں قرآن و حدیث ’جہالت‘ سے متعلق تھے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ ’خواتین کے دینی مسائل‘ اہم سوالات پر مشتمل تھے۔ ’سستی جنت‘ یہی تو ہم بھی ہر کسی کو کہتے ہیں کہ بھلا جنت کی اشیا کے نام بلا وحی معلوم ہوسکتے ہیں؟ اور قرآن وحدیث میں ان کا کوئی تذکرہ ہے نہیں تو یہ ان کو ’القاء‘ کہاں سے ہوتے ہیں؟ بھٹکے ہوئے آہو کو سوئے حرم لے چل‘ روداد حج بہت خوب لگی۔ بہت فائدہ ہوا۔ ’کھانا ضائع ہونے سے بچائے‘ یہی سوچ ہماری بھی ہے۔ ’سول سوسائٹی کے اختتام نے مسکرادیا کہ اپنا کیا گلے میں پڑ گیا۔ ’چلتے چلتے‘ اور ’میرے سرتاج کی جنت‘ دونوں نظمیں بہترین تھیں۔ ’بزم خواتین‘ میں اپنا خط پڑھ کر خوشی ہوئی۔کیا ہم بھی عربی کے چمن سے کچھ بھیج سکتے ہیں۔ (ز،ع۔ ام رمیصاء۔ پشاور)

ج:جی ضرور بھیج سکتی ہیں۔
bہم بھوک سے بے حال تھے کہ شمارہ۳۶۰۱ کا سرورق دیکھ کر منہ میں پانی آگیا۔ ’میری امی‘ تحریر پڑھ کر آنکھوں میں آنسو آگئے۔ ایک بیٹی کی اپنی ماں کو ایسی حالت میں دیکھ کر کیا کیفیت ہوئی ہوگی، سوچ کر ہی دل لرز جاتا ہے۔ ’معاشرے کا سدھار‘ تحریر پڑھ کر پڑوسیوں کا پہلے سے بھی زیادہ خیال رکھنے کی پکی نیت کرلی۔ ’نجانے کہاں کھوگئے‘ پڑھ کر ہم بھی اپنے بچپن کے بھولپن اور شرارتوں میں کھو گئے۔میرے بھائی امیر حمزہ سات ماہ کے لیے جماعت کے ساتھ گئے ہیں۔جب ان کی لاہور سے کراچی تشکیل ہوئی تو میں نے ان سے کہا بھائی آپ کراچی تو چلے ہی گئے ہیں مدیر چاچو اور دفتر روزنامہ اسلام کی زیارت ہی کر آئیں۔ بھائی فرمانے لگے مجھے خود بھی ان سے ملنے کا بہت شوق ہے لیکن وہ یہاں سے ڈیڑھ دو گھنٹے کی مسافت پر ہے۔۰۱ اگست کو ان کی ساؤتھ افریقہ کی فلائٹ اور پانچ دسمبر کو کراچی ائیر پورٹ ہی پر ان کی واپسی ہے۔ بھائی کہہ رہے تھے اگر واپس آکر کوئی ترتیب بنتی تو ضرور ملاقات کا شرف حاصل کریں گے۔ میں دعا کروں گی ان شاء اللہ کوئی نہ کوئی ترتیب بن ہی جائے گی۔ (بنت ملک اشرف۔ گڑھا موڑ)

ج:آج تادم ِتحریر ۹ دسمبر بروز ہفتہ ہے اور ابھی تک محترم بھائی کی زیارت سے ہم محروم ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ واپسی میں بھی کوئی ترتیب نہیں بن سکی۔ اللہ رب العزت آپ بہن بھائیوں کو اپنے دین کی عالی محنت کے لیے راضی ہوکر قبول فرمالیں، آمین!
bشمارہ ۵۵۰۱ کٹھا میٹھاسا تھا۔آئینہ گفتار میں مدیر نصیحت کرتے نظر آئے۔ ابو عفیفہ ساکروالہ ایک مزیدار کہانی لے کر حاضر ہوئیں۔ زوجہ عبدالوحید شہزاد ’وقت ایک سا نہیں رہتا‘ کی بابت بتاتی نظر آئیں۔ محمد عبیداللہ اپنے نانا کے بارے میں بتاتے نظر آئے۔فلزا وسیم کھیر کی پیالی کہانی کے ساتھ نظر آئیں۔ سارے کا سارا رسالہ مزے کا تھا۔ہمیں اس کی تعریف کے لیے لفظ نہیں مل رہے۔ چاچو! ہمیں بہت شوق ہے تبصرہ کرنے کا مگر مصروفیت کی وجہ سے کر نہیں پاتے۔ (حور عینا بنت محمد الیاس۔ ٹھل نجیب)

ج:کوئی بات نہیں، بس مصروفیت سے وقت نکال کر پڑھا ضرور کیجیے، تبصرہ فرصت دیکھ کر لکھ لیا کیجیے۔ اچھی اور مثبت مصروفیات میں مصروف رہنا بھی اللہ میاں کی بڑی نعمت ہے۔
٭٭٭