لاہور:پاکستان ٹرانسپورٹ الائنس نے ٹریفک آرڈیننس 2025ء کے خلاف 12 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا۔ ٹرانسپورٹر رہنماؤں نے کہا ہے کہ آرڈیننس کی واپسی تک ملک بھر میں ہڑتال جاری رہے گی۔
لاہور میں پاکستان ٹرانسپورٹ الائنس کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹریفک آرڈیننس 2025ء کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر ٹرانسپورٹرز کی جانب سے 12 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا گیا جس میں ملک بھر میں مزدا گاڑیوں کے لیے اسٹینڈز کے قیام، مکمل کاغذات رکھنے والی گاڑیوں پر بے جا چالان نہ کرنے اور ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کو آسان بنانے جیسے مطالبات شامل ہیں۔
ٹرانسپورٹرز نے مطالبہ کیا کہ ٹرانسپورٹ کو صنعت کا درجہ دیا جائے، نئے روٹ پرمٹ جاری کیے جائیں اور روٹ پرمٹ کے لیے درخواست جمع کرانے کے بعد اجراء تک چالان نہ کیے جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چیکنگ فورسز کی غیرضروری مداخلت کا خاتمہ کیا جائے، ٹول ٹیکس میں کمی لائی جائے اور غیرضروری ٹول پلازوں کو ختم کیا جائے۔
ٹرانسپورٹرز کے مطالبات میں گاڑیوں کے پاسنگ کے نظام کو بہتر بنانے اور ٹرانسپورٹرز کے اغوا یا مال کے لٹ جانے کی صورت میں بروقت مقدمات کے اندراج کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔صدر پاکستان ٹرانسپورٹ الائنس حاجی شیر علی نے کہا کہ ٹرانسپورٹ آرڈیننس کی واپسی تک ہڑتال جاری رہے گی اور مطالبات کی منظوری سے پہلے پہیہ نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیورز نے بطور احتجاج اپنی چابیاں بھی جمع کروادی ہیں۔چیئرمین پاکستان ٹرانسپورٹ الائنس ریاض تاجک نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر ٹرانسپورٹ کے سامنے بھی واضح کر دیا تھا کہ ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ساتھیوں نے حکومتی یقین دہانیوں کو لالی پاپ سمجھ کر قبول کیا، تاہم الائنس اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ریاض تاجک نے دعویٰ کیا کہ جاری ہڑتال کے باعث حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

