گورنر اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2024ـ25ء کے دوران زرعی شعبے کی کارکردگی پر پارلیمنٹ میں رپورٹ پیش کی ہے، جس میں ملک میں فصلوں کی پیداوار میں خوفناک کمی کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 ء میں زرعی شعبے کی نمو 6.4 فیصد تھی جو 2025 ء میں محض 1.5 فیصد رہ گئی، جبکہ حقیقی جی ڈی پی میں زرعی شعبے کا حصہ 1.5 فیصد سے کم ہو کر 0.4 فیصد پر پہنچ گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024ـ25 ء میں گندم اور کپاس سمیت تمام بڑی فصلوں کے زیر کاشت رقبے میں نمایاں کمی ہوئی۔ شدید موسمی حالات، مالی مشکلات اور حکومت کی زرعی پالیسی میں تبدیلیوں کے باعث کسان پیداوار بڑھانے میں ناکام رہے۔ اس کے علاوہ گندم کی عدم خریداری اور مارکیٹ کی بنیاد پر قیمتوں کے تعین کی حکومتی پالیسی نے بھی زرعی پیداوار میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کپاس کی پیداوار میں گزشتہ دس برس سے مسلسل کمی کی بنیادی وجوہات میں معیاری بیج کی عدم فراہمی اور موسمیاتی تبدیلیاں شامل ہیں، جو ملک میں زرعی شعبے کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکی ہیں۔ ملک میں حالیہ مون سون بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کر دی گئیں۔ یہ تفصیلی رپورٹ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کی گئی، جس میں ملک بھر میں ہونے والے بڑے پیمانے پر تباہی کا جامع احوال پیش کیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 1037 افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ 1067 افراد زخمی ہوئے۔ سیلاب کے باعث 2 لاکھ 29 ہزار 763 گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوئے، جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ آفات کے دوران 22 ہزار 841 مویشی بھی ہلاک ہوئے جس سے کسانوں اور دیہی آبادی کو شدید معاشی نقصان پہنچا۔ صوبائی سطح پر سب سے زیادہ جانی نقصان خیبر پختونخوا میں ہوا جہاں 509 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ پنجاب میں 322، سندھ میں 90، بلوچستان میں 38، اسلام آباد میں 9، آزاد کشمیر میں 38 جبکہ گلگت بلتستان میں 31 افراد جاں بحق ہوئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں 584 مرد، 170 خواتین اور 283 بچے شامل تھے۔ زخمیوں میں بھی سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں رہی جہاں 665 افراد زخمی ہوئے، جب کہ خیبر پختونخوا میں 218 افراد زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق پنجاب میں دو لاکھ 13 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی ریکارڈ کی گئی، جبکہ مویشیوں کی ہلاکت میں سب سے زیادہ تعداد گلگت بلتستان میں رہی جہاں 7981 جانور سیلاب کی نذر ہوئے۔
سندھ میں 5467 جبکہ بلوچستان میں 4585 مویشی ہلاک ہوئے۔وزیراعظم آفس کے مطابق این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتیں متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے سرگرم ہیں، جبکہ نقصانات کا حتمی تخمینہ لگانے کے لیے سروے مسلسل جاری ہے۔ حکومت نے یقین دلایا ہے کہ متاثرین کی ہر ممکن مدد اور بحالی کا عمل تیز تر کیا جائے گا۔

