حکومت نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت گھریلو اور تجارتی شعبوں میں نئے گیس کنکشن کے خواہشمندوں کو درآمد شدہ گیس آ ر ایل این جی فراہم کی جائے گی جو ایل پی جی کے مقابلے میں 31.25 فیصد سستی ہوگی۔اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ نئے گیس صارفین کو موجودہ گھریلو صارفین کے برابر نہیں سمجھا جائے گا جن کے لیے سلیب کے لحاظ سے 12 مختلف کیٹیگریز موجود ہیں۔
ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان اس وقت آ ر ایل این جی کی اضافی مقدار کے مسئلے کا سامنا کر رہا ہے اور حکام چاہتے ہیں کہ یہ گیس ملک بھر میں نئے گیس کنکشن کے خواہشمند افراد کو فراہم کی جائے، اس صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت نے 2021ء سے عائد گیس کنکشنز پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
آر ایل این جی کی قیمت اب بھی ایل پی جی کے مقابلے میں 20 سے 25 فیصد کم ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آر ایل این جی پائپ کے ذریعے فراہم کی جانے والی گیس ہوگی۔ وزیر اعظم نے اصولی طور پر اس اقدام کی منظوری دے دی ہے جب کہ اس فیصلے کی سمری منظوری کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کو بھیج دی گئی ہے۔
سی سی او ای کی منظوری کے بعد ایک میڈیا مہم بھی شروع کی جائے گی تاکہ لوگوں کو ایل پی جی کے بجائے آر ایل این جی استعمال کرنے کی ترغیب دی جا سکے کیونکہ آر ایل این جی کی قیمت 3300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
دوسری جانب ایل پی جی کی قیمت 4800 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آ ر ایل این جی کی قیمت 1500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سستی ہے۔ایل پی جی سلنڈر کا استعمال بعض اوقات ناقص معیار کی وجہ سے زندگیوں کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوتاہے۔