تباہ حال غزہ بھی خطرناک،مسجد اقصیٰ پر پھر صہیونی حملہ

غزہ/تل ابیب:غزہ کی رییڈ فورسز نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے بعد تباہ شدہ علاقوں میں بڑی تعداد میں جنگی باقیات اور نہ پھٹنے والے بم موجود ہیں جو شہریوں کی جانوں کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔

فورس کے ترجمان محمود عاشور نے بتایا کہ ان میں سے بعض باقیات میں ٹائمر سے جڑے دھماکا خیز مواد موجود ہو سکتے ہیں جو معمولی سی حرکت یا چھونے سے پھٹ سکتے ہیں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ایسی کسی بھی چیز کے قریب نہ جائیں، نہ اسے ہاتھ لگائیں،نہ اس کی تصاویر بنائیں بلکہ فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دیں۔انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی لاپرواہی یا تجسس پر مبنی اقدام انسان کی زندگی کا آخری لمحہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ادارے کے جاری کردہ بیان میں زور دیا گیا ہے کہ ملبے یا منہدم عمارتوں کے اندر کسی بھی مشتبہ یا اجنبی شے سے چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے اور فوراً ذمہ دار حکام کو اطلاع دی جائے تاکہ ماہر ٹیمیں محفوظ طریقے سے انہیں ناکارہ بنا سکیں۔

ادھروسطی غزہ کے البریج کیمپ کے مشرقی علاقے میں جمعرات کے روز قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہری شہید ہو گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب صہیونی افواج کی جانب سے مسلسل بمباری اور عمارتوں کی تباہی کے ذریعے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی جاری ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے ایک شہری پر اس وقت گولیاں برسا دیں جب وہ البریج کے مشرق میں ایندھن کے لیے لکڑیاں جمع کر رہا تھا۔ گولیوں کی زد میں آکر وہ موقع پر ہی شہید ہو گیا۔

دوسری جانب قابض اسرائیلی توپ خانے نے خان یونس کے مشرقی علاقوں کو نشانہ بنایاجبکہ فضائیہ نے بھی اسی مقام پر کئی فضائی حملے کیے۔اس کے ساتھ ہی قابض اسرائیلی افواج نے غزہ شہر کے مشرق میں متعدد شہری مکانات کو دھماکوں سے اڑا دیاجس سے کئی خاندان بے گھر ہو گئے۔

قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 10 اکتوبر سے نافذ جنگ بندی کی روزانہ خلاف ورزیاں جاری ہیں جن کے نتیجے میں اب تک 241 فلسطینی شہری شہید اور609 زخمی ہو چکے ہیں۔

دریں اثناء جمعرات کی صبح قابض اسرائیل کی سرپرستی میں درجنوں صہیونی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ اس دوران انہوں نے کھلے عام تلمودی رسومات ادا کر کے مقدس مقام کی حرمت کو روند ڈالا۔

قابض اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے ان بلوائیوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جبکہ دوسری جانب فلسطینی عوام کو مسجد کے دروازوں پر روک کر ان کے داخلے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔مقامی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے القدس شہر اور پرانے شہر کے گردونواح میں اپنی فوجی تعیناتی میں اضافہ کردیا ہے۔

سیکورٹی کے نام پر فلسطینی شہریوں کے راستے بند کیے جا رہے ہیں۔ نمازیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے والوں پر پابندیاں سخت کر دی گئی ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین معطی کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ2025ء کے اکتوبر کے دوران قابض اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے 408 سنگین جرائم اور خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق اسی ماہ 18 ہزار 963 صہیونی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں زبردستی داخل ہو کر وہاں مذہبی رسومات ادا کیں جس سے قبلہ اول کی حرمت بری طرح پامال ہوئی۔

دوسری جانب غزہ کے انسانی حقوق کے مرکز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دبائو ڈالے تاکہ غیر ملکی صحافیوں کو غزہ کی پٹی میں آزادانہ اور غیر مشروط طور پر داخلے کی اجازت دی جائے۔

مرکز نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے گذشتہ دو برس سے جاری پابندیاں آزادیِ صحافت کی کھلی خلاف ورزی اور سچائی کو چھپانے کی ایک مجرمانہ کوشش ہیں۔

مرکز نے جمعرات کو جاری اپنے بیان میں واضح کیا کہ جب سے قابض اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت کا آغاز کیا ہے، اس نے غیر ملکی میڈیا کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے جس کے باعث عالمی برادری کو غزہ میں جاری انسانی تباہی اور عام شہریوں کے خلاف قابض فوج کے سنگین جرائم کی براہ راست معلومات تک رسائی نہیں مل پا رہی۔

بیان میں کہا گیا کہ چند محدود صحافیوں کو جن شرائط کے تحت داخلے کی اجازت دی گئی،مثلاً قابض اسرائیلی فوج کے ساتھ رہنے کی شرط، ان شرائط نے ان کی آزادی کو سلب کر دیا ہے اور ان کی رپورٹنگ قابض اسرائیل کے بیانیے تک محدود ہو کر رہ گئی ہے جو آزادیِ صحافت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔

ادھراسرائیل اور حماس کے درمیان الزامات کے تبادلے کے دوران اسرائیلی فوجی ذرائع نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں اپنی افواج کو مضبوط کر لیا ہے تاکہ حماس کے زیرِ قبضہ علاقوں پر نئی کارروائیاں کی جا سکیں اور مزید علاقے حاصل کیے جا سکیں جو اس وقت فوج کے زیرِ کنٹرول 54 فیصد علاقے سے زیادہ ہوں گے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں کے دوران اس نے ایسے مسلح افراد کو دیکھا ہے جو ان علاقوں سے نکل کر جہاں اسرائیلی فوجی سرگرم ہیں، فائرنگ کرتے ہیں۔فوجی ذرائع کے مطابق فوج کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے اندر کچھ محصور گروہ اسرائیلی ٹھکانوں اور قلعہ بند مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیںجیسا کہ اسرائیلی میڈیا نے آج رپورٹ کیا۔

فوجی ذرائع نے مزید نشاندہی کی کہ ناحال بریگیڈ، جو غزہ ڈویژن کے زیرِ کمان ہیں، اس نے گذشتہ اتوار کو رفح کے مشرق میں یلو لائن کے قریب کارروائیاں کیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد سے ان افواج نے راکٹ داغنے کے لیے استعمال ہونے والا ایک لانچنگ پلیٹ فارم دریافت کیا جس میں 15 راکٹ موجود تھے اس کے علاوہ حماس کے دیگر جنگی ساز وسامان بھی برآمد ہوئے۔

اسی دوران اعلی سکیورٹی حکام نے حماس پر شدید الزامات عائد کیے، تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی کے معاہدے کے سلسلے میں مطلوبہ تعاون نہیں کر رہی۔

ان حکام کا کہنا تھا کہ حماس کو بیشتر لاشوں کے مقامات کا بخوبی علم ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داریوں کے نفاذ میں تاخیر کے لیے تفتیشی کارروائیوں کا ایک تمسخر آمیز ڈراما پیش کر رہی ہے۔

غزہ میں غذا کی شدید کمی، سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی انسانی بحران مزید گہرا ہوتا جارہا ہے۔بین الاقوامی سطح کی امدادی تنظیمیں مسلسل مطالبہ کر رہی ہیں کہ غزہ میں امدادی سامان کی بغیر رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ لاکھوں بے گھر فلسطینی خیموں، خوراک اور بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس نے گزشتہ روز ایک اسرائیلی قیدی کی لاش انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے اس کی تصدیق کی گئی ہے، اب بھی چھ مزید اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ جب تک تمام لاشیں واپس نہیں کی جاتیں، وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں انسانی امداد کی آزادانہ ترسیل کے وعدے پر عمل نہیں کرے گا۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد امدادی سامان کی ترسیل میں کچھ اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن یہ اب بھی ضرورت سے بہت کم ہے۔

ادھرامریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کی پٹی کے لیے امن منصوبے کی حمایت میں ایک قرارداد پیش کی۔ یہ بات اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے بتائی، امریکی مشن کے ایک ترجمان کے مطابق امریکی مندوب مائیک والٹز نے کونسل کے دس منتخب اراکین کے ساتھ ساتھ علاقائی شراکت داروں مصر، قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور ترکی کو بھی اکٹھا کیا۔

یہ اس مسودے کے لیے علاقائی حمایت کی علامت ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ قرارداد جس پر ووٹنگ کی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی ہے، اس ”امن کونسل” کا خیر مقدم کرتی ہے جس کی قیادت ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے تاکہ غزہ میں عبوری حکومت کی نگرانی کی جا سکے۔

دوسری جانب غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے نصر اسپتال نے تصدیق کی ہے کہ اسے امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید15 فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ اب تک اس معاہدے کے تحت مجموعی طور پر 285 فلسطینیوں کی لاشیں وصول کی جا چکی ہیں۔

ان لاشوں کو اسرائیلی فوجی اِتائے چن کی لاش کے بدلے میں واپس کیا گیا جسے منگل کے روز حماس نے اسرائیل کے حوالے کیا تھا۔معاہدے کی شرائط کے مطابق اسرائیل کو جب بھی کسی اسرائیلی یرغمالی کی لاش واپس ملتی ہے تو وہ بدلے میں 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں فلسطینی حکام کے حوالے کرتا ہے۔