رائے ونڈ،عالمی تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ فکر انگیز بیانات سے شروع

عالمی تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ امیر جماعت مولانا نذرالرحمان کے فکر انگیز بیان سے شروع ہوگیا ۔شرکائے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد ابراہیم دہلوی اورمولانا نذر الرحمان نے کہا کہ اسلام اجتماعیت کا دین ہے جو جوڑ کا حکم دیتا ہے اور توڑ سے بچنے کی تلقین کرتا ہے ،اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوئے بغیر دنیا و آخرت میں نجات ممکن نہیں ، اللہ سے دوستی کرلیںساری مشکلات سے نجات مل جائے گی ،اپنی زبان کو قابو میں رکھو ،مغفرت کیلئے سب سے بڑا عمل اپنی زبان سے کسی کو نقصان نہ پہنچائو ،خود کو اور اپنی نسلوں کو غیبت سے بچائو معاشرہ سلجھ جائے گا۔

معاشرے میں امن قائم ہو جائے ۔مقررین نے مزید کہا کہ اپنے دلوں کو کدرتوں اور بغض سے پاک رکھو ،اللہ کی رحمت نازل ہوگی ،سارا اسلام ،سارا دین اور ساری تبلیغ صرف دو عمل پر مشتمل ہے جس میں زبان کی حفاظت اور دل کا صاف ہونا ہے ،زندگی کا جتنا وقت حضور اکرم ۖ کی محبت اور پیروی میں خرچ ہوگا وہی نفع کا سبب بنے گا ،دنیا کی محبت سے نجات حاصل کرلو ،زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ،اپنے کپڑوں کو پاک رکھنے کے ساتھ اپنے دلوں کو بھی صاف رکھو جس سے تمہارا تن اور من صاف ہو جائے گا، آج دنیا کی محبت میں دین کو فراموش کردیا گیا ہے ،مصائب اور آلام کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ مسلمانوں کے دلوں کا نفرتوں سے بھرا ہونا ہے۔

جب تک دلوں میں اسلام نہیںآتا ہماری عملی زندگی بے کار ہے ،اخلاق اسلام کی بنیادی اکائی ہے ،اگر اس کو ہی چھوڑ دیا تو پھر باقی معاملات کیسے پایہ تکمیل تک پہنچیں گے ،عبادات کے ساتھ ساتھ معاملات کی حفاظت کرنا ضروری ہے ،دنیا میں اگر کوئی نقل کرتا پکڑا جائے تو اس کو کمرہ امتحان سے نکال دیا جاتا ہے لیکن اگر کوئی آقائے کائنات ۖ کی نقل کرے تو اس کے لئے کامیابی ،کامرانی کی گارنٹی ہے ،نبی اکرم ۖ کی سنتوں اور حرمت کے محافظ بن جائو دنیا بھی اور آخرت بھی سنور جائے گی،ختم نبوت کے عقیدے کے بغیر سارے اعمال فارغ ہیں،اپنے عقیدوں کو درست کرلو ۔نبی اکرم ۖ کے طریقے اور سنت کے بغیر کیا جانے والا عمل غارت ہے ۔

نبی کریم ۖ کے ادب کے بغیر کوئی کامیابی نہیں مل سکتی ،عقیدہ ختم نبوت کو عام کرو ، گھروں میں بازاروں میں دوستوں میں محافل میں عام کرو ،اسی میں کامیابی ہے ،اللہ تک پہنچنے کا واحد ذریعہ آقائے کائنات ۖ ہیں ،صورت محمد ۖ اور سیرت محمد ۖ کو اپنا لو ،کسی کی عزت نفس مجروح نہ کرو ،انسانیت کی عزت کرو،اللہ سے دوستی کرو ،وہ سخی ہے ،وہ کسی سے دوستی توڑتا نہیں کسی کو مایوس نہیں کرتا ، اللہ کسی بخیل سے دوستی نہیںکرتا ہے ،لوگوں کے کام آئو،یہی انسانیت کا فلسفہ ہے ،کوئی ضرورت مند آئے تو اس کی تذلیل نہ کرو ، اس کا ادب کرو ، اس کی داد رسی کرو ، اس کی معاونت کرو کیونکہ اللہ نے تمہیں اس قابل بنایا ہے تو اس کو تمہارے پاس بھیجا ہے۔