سیلاب نے پنجاب کا رخ کرلیا،بارشوں کا الرٹ،ملک بھر میں291 اموات ہوگئیں

سیلاب نے دوبارہ پنجاب کا رخ کرلیا، پنجاب میں بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا گیا، لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں شدید بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کا خدشہ پید ہوگیا۔قصور، شیخوپورہ، جہلم ،گجرات اور سیالکوٹ میں شدید بارش متوقع ہے، ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافے کا امکان ہے، لیہ میں سیلابی ریلوں سے تباہی، درجنوں دیہات زیر آب آگئے، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ایبٹ آباد میں بارش کے باعث مکان کی چھت گر نے سے 2 بچیاں دم توڑ گئیں، دریائے جہلم اور دریائے چناب میں ممکنہ سیلابی صورتحال پر ضلعی انتظامات نے ریلیف کیمپس ہر وقت فعال اور سہولیات سے آراستہ رکھے کا حکم دے دیا۔کمشنر جہانزیب اعوان سیلابی صورتحال کے جائزہ اجلاس میں بتایا گیا کہ دریائے جہلم میں بڑا ریلا بحفاظت گزر گیا اور مزید ریلے کا فی الحال امکان نہیں ہے،جبکہ دریائے چناب میں ایک لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی کا بہا ؤمتوقع ہے ،تاہم صورتحال خطرے سے خالی ہے۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ آئندہ ماہ دریائے چناب میں تین لاکھ کیوسک ریلا آنے کا خدشہ ہے جس سے 10دیہات متاثر ہو سکتے ہیں۔کمشنر نے کہا کہ دونوں دریاؤں کی مسلسل نگرانی اور اداروں میں مکمل رابطہ رکھا جائے۔بتایا گیا کہ ریلیف کیمپس میں خوراک، ادویات، واٹر فلٹریشن اور سیکورٹی کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔ لکی مروت میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ریسکیو ترجمان کے مطابق افسوسناک واقعہ لکی مروت میں قلعہ گراؤنڈ کے قریب کچی آبادی میں پیش آیا، جہاں گزشتہ رات سے جاری بارش کی وجہ سے خستہ حال کچے مکان کی چھت گر گئی۔ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق خیبرپختونخوا میں ڈوبنے سے 2بچے جاں بحق ہوئے جس کے بعد بارشوں کے باعث ملک میں جاں بحق افراد کی تعداد 291ہوگئی جب کہ 698 افراد زخمی ہوئے۔

ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ پنجاب میں بارشوں کے باعث 158افراد جاں بحق اور 556افراد زخمی ہوئے، خیبرپختونخوا میں 66افراد جاں بحق اور 81 افراد زخمی جب کہ سندھ میں بارشوں کے باعث 28 افراد جاں بحق اور 40 افراد زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ بلوچستان میں بارشوں کے باعث 20 افراد جاں بحق، 4 زخمی، گلگت بلتستان میں 9 افراد جاں بحق، 4 زخمی، آزادکشمیر میں 2 افراد جاں بحق، 10 زخمی جب کہ اسلام آباد میں بھی بارشوں سے 8 افراد جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوئے۔

گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(جی بی ڈی ایم اے) کے مطابق ضلع غذر کی وادی اشکومن میں کلاڈ برسٹ (تیز بارش) کے باعث سیلاب آگیا، جس نے درجنوں گھروں، دکانوں اور اہم بنیادی ڈھانچے، بشمول ایک پاور اسٹیشن کو نقصان پہنچایا۔ رپورٹ کے مطابق جی بی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فیض آباد اور دادا آباد دیہات کے 8 مختلف مقامات پر اچانک سیلاب آیا۔اتھارٹی نے رپورٹ کیا کہ اس سیلاب نے 22 گھروں اور 18 دکانوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جبکہ 42 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا اور مزید 65 گھروں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔

ہزاروں کنال زرعی زمین، باغات اور جنگلات کو نقصان پہنچا، اس کے علاوہ دو لکڑی کی فیکٹریاں، دو ورکشاپس اور ڈی جے ہائی اسکول کی عمارت بھی متاثر ہوئی۔2 کلومیٹر طویل مرکزی سڑک اور 3 کلومیٹر لمبی پانی کی نہرجو پاور ہاؤس کو پانی فراہم کرتی ہے بھی متاثر ہوئی ہیں، درجنوں مویشی، مویشیوں کے باڑے، اور 18 آبپاشی کی نہریں بھی تباہ ہو گئیں۔سیلابی پانی نے 8 موٹرسائیکلوں اور 6 کاروں کو بھی نقصان پہنچایا۔